Sare Mard Aik Jaise Hote Hain
سارے مرد ایک جیسے ہوتے ہیں
کیا بانو قدسیہ آپا نے لڑکیوں کیلئے کوئی پیغام نہیں دیا؟ کہ کوئی مرد اگر تم سے رجوع کرے تو تم پر لازم ہے، تم اس کیلئے مر جاؤ؟ کیوں کہ کوئی مرد بھی تب تک کسی عورت میں دلچسپی نہیں لیتا، جب تک وہ عورت اس کیلئے دنیا کی سب سے عظیم اور انمول عورت نہ ہو۔ مرد کو کوئی عجیب و غریب چیز سمجھتے ہیں آپ؟ اگر ایسا ہے تو اپنی معلومات میں یہ اضافہ بھی کر لیجیے کہ بانو آپا نے یہ الفاظ جن عورتوں کیلئے ادا کیے تھے، آج کے زمانے میں ایسی عورتیں بھی کم ہی پائی جاتی ہیں کیوں کہ ہر "عورت" عورت نہیں ہوتی اور ہر" مرد" مرد نہیں ہوتا۔
یہ آج کل صرف مرد کو الزام دیتے رہنا اگر مسائل کا حل ہے، تو اس کوشش کو جاری رکھیے۔ ہم سب بھی آپ کے ساتھ مل جاتے ہیں، کیا خبر جلد یہ مسائل حل ہو جائیں؟ میرے احباب، اپنے گریبان میں جھانک لیا کریں کہ ہم خود کہاں کھڑے ہیں اور ہمارا اپنا معیار کیا ہے؟
جس طرح ایک عورت اپنی زندگی میں شامل ہونے والے پہلے مرد کیلئے پاگل اور جنونی ہوتی ہے، ٹھیک اسی طرح ایک مرد بھی اپنی زندگی میں شامل ہونے والی پہلی عورت کیلئے مر مٹ جانے کو تیار رہتا ہے، بلکہ مرنے مارنے کا فیصلہ بھی روز کرتا ہے۔ وہ بھی اسی ایک عورت کے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کے خواب دیکھتا ہے۔ اسے حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ دعائیں، سجدے، وظائف اور تعویذ، والدین کے آگے گڑ گڑا کر التجا کرتا ہے۔ ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہے کہ اسے اس کی من چاہی عورت کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے، یہاں تک کہ وہ بھی کئی بار موت کو گلے لگانے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔
صرف عورت کو باپ کی دستار کے واسطے نہیں دیئے جاتے بلکہ مرد کے پیروں میں بھی ماں کا دودھ، ماں کی چادر یا باپ کی دستار کی قسمیں دے کر زنجیریں ڈالی جاتی ہیں اور اسے بھی ہر طرح سے رسم و رواج، خاندان، نام و نسب کو قائم رکھنے کیلئے ہر طرح سے ایموشنلی ٹارچر اور بلیک میل کیا جاتا ہے۔
مسئلہ خاندان یا رسم و رواج کا ہو تو یہ مرد اور عورت دونوں کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہیں۔ بات اگر باہمی دلچسپی، مخلصی اور سنجیدگی پر کی جائے تو بہت گہرائی سے تجزیہ کیجیے۔ جب ایک مرد کو پہلی عورت سے دھوکا ملتا ہے یا ایک عورت کو اپنی زندگی میں آنے والے پہلے مرد سے دھوکا ملتا ہے، تو دونوں ہی شروع شروع میں روتے ہیں، سوگ مناتے ہیں، ماتم کرتے ہیں، کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں، مایوس ہو کر زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اب کسی دوسرے پر یقین نہ کرنے کا سبق خود کو دن رات پڑھاتے ہیں۔
لیکن ہر شخص محبت کا متلاشی ہے اور میری نظر میں جب اپنے حصے کی محبت نہ ملے، تو انسان جگہ جگہ اس کی تلاش کرتا ہے، کیوں کہ ہمارے پاس جس چیز کی کمی ہو وہی ہمیں اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔ اب انسان کسی کی محبت بھری باتیں سن کر، اس کا میٹھا لہجہ دیکھ کر اپنے زخم بھرنے کی کوشش کرتا ہے، اور پھر سے اپنی ذات کسی دوسرے کی جھولی میں ڈال کر خود کو سولی پر لٹکا دیتا ہے۔ پھر وہ مرد ہو یا عورت۔ اسی طرح دو سے تین مرتبہ دھوکا کھانے والے اب خود سے، یا ہر دوسرے شخص سے بدلہ لینے والی سوچ پال لیتا ہے۔
یہاں سے موجودہ وقت کا سب سے بڑا مسئلہ" ٹائم پاس" شروع ہوتا ہے۔ اب دھوکا ہی دھوکا۔ میں نے کالج اور یونیورسٹی کے دنوں میں، کئی لڑکوں کی سوچ اور ریلیشن شپ کے معاملات کو پرکھنے کی کوشش کی۔ ٹائم پاس اور ہر دوسری لڑکی سے تعلق قائم کرنے کی کوشش میں مصروف رہنے والے لڑکوں میں ایک بڑی تعداد ان پر مشتمل تھی، جو پہلے کسی لڑکی سے شدید محبت کر چکے تھے۔ کئی سال ایک کیلئے جینے والے، انتظار کرنے والے۔
بالآخر ان لڑکوں کو دھوکا ملا تھا اور یوں دو تین مخلص تعلق رکھنے کے بعد ان کی سوچ پختہ ہو چکی تھی کہ" تمام لڑکیاں ایک جیسی ہی ہوتی ہیں، وہ بھی ٹائم پاس کر رہی ہیں اور ہم بھی"۔ اسی طرح لڑکیوں کی سوچ یہاں تک پہنچتی ہے کہ" تمام لڑکے یا مرد ایک جیسے ہی ہوتے ہیں "۔ یہ سب میری نظر میں بہت بڑا المیہ ہے، مگر ہم توجہ کب دیتے ہیں؟ سمجھنے والوں کیلئے بہت کچھ ہے۔