Quran e Pak Ko Samajhna
قرآنِ پاک کوسمجھنا
کل بیٹھا ہوا قرآن پاک کو ترجمے اور تفسیر کے ساتھ پڑھ رہا تھا کیوں کہ اس بار میں نے فیصلہ کیا تھا اپنی ہر ممکن کوشش کروں گا کہ قرآن پاک کو سمجھنے میں وقت صرف کروں۔ ایک ساتھی نے آ کر کہا" وسیم بھائی ناظرہ پڑھ لیں، ثواب حاصل کریں"۔ بھائی آج تک قرآن مجید کو صرف ثواب حاصل کرنے کی نیت سے ہی تو پڑھا ہے۔ زندگی میں پہلی بار صرف اور صرف سمجھنے کی غرض سے پڑھ رہا ہوں۔
یہ کتاب کلام الٰہی ہے۔ اللہ تعالیٰ بندے سے خود مخاطب ہے مگر عربی زبان میں مطالعہ کرتے ہوئے ہم سحر میں مبتلا تو ہو جاتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ ہم سے کیوں مخاطب ہے؟ کیا کہنا چاہتا ہے؟ کیا سمجھانے کی کوشش کر رہا ہے؟ کس بات سے منع فرمایا ہے اور کس کام کو کرنے کی ہدایات دے رہا ہے؟ مقصد کیا ہے؟ غور وفکر کرنے والوں کے لیے جو نشانیاں ہیں وہ کون سی ہیں؟ یہ سب ہمیں کیسے پتا چلے گا؟
جب تک ہم صرف اور صرف ثواب حاصل کرنے کیلئے عربی زبان میں اس کا مطالعہ کریں گے ظاہر ہے ہم تب تک ان تمام پہلوؤں سے محروم اور انجان ہی رہیں گے۔ پھر سنی سنائی باتیں ہی ہمارا عقیدہ بن جائیں گی چاہے ان کا تعلق قرآن مجید سے نہ ہو۔ جب کہ سمجھ لینا فائدہ مند ثابت ہوگا کہ تب ہم زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی حاصل کر سکیں گے اور کئی جگہوں سے ثواب کے اسباب پیدا ہوں گے۔
قدرتی بات ہے یا شاید یہ نظام قدرت ہے کہ جب ہم کوئی ارادہ کرتے ہیں اور پھر کوشش کرتے ہیں یعنی تلاش شروع کر دیتے ہیں تو اسباب خود بہ خود بن جاتے ہیں۔ تین چار مہینوں سے سوچ رہا تھا کہ قرآن پاک کو سمجھنے کی غرض سے مطالعہ کروں گا مگر اس کے لیے مکمل وقت میسر ہو۔ اللہ تعالیٰ نے تلاش اور طلب کے مطابق چالیس دن کے لیے اپنے راستے پر بلا لیا یہاں آتے ہی سب سے پہلے مسجد میں موجود تمام قرآن مجید چیک کیے پھر ترجمے والے الگ کیے اور پھر وضاحت پر مبنی ایک قرآن مجید میرے ہاتھ میں آ گیا۔
مزے کی بات ہے کہ اس میں تقریباً پچاس صفحات پر دیباچے کی صورت میں وضاحت پیش کی گئی ہے کہ قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے کن باتوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے اور کن باتوں کا خیال رکھنا ہے۔ پہلے تو یہ خیال آیا کہ پچاس صفحات کا مطالعہ کرنے کی بجائے ڈائریکٹ ترجمہ اور تفسیر پڑھنا شروع کر دوں پھر اچانک خود بہ خود ہی ان پچاس صفحات کا مطالعہ شروع کر دیا۔
مطالعہ کرنے کے بعد اللہ تعالٰی کا شکر ادا کیا کیوں کہ ان صفحات کا مطالعہ کیے بغیر واقعی کتاب الٰہی کو سمجھنا نا ممکن تھا۔ اب بھی اتنا آسان نہیں ہے لیکن ان کا مطالعہ کرنے کے بعد بہت حد تک آسانی ہو گئی ہے۔ پھر بھی پڑھتے وقت جو کچھ سمجھ سے بالاتر ہے یا جہاں کوئی بھی الجھن در پیش ہے وہ سوال اپنے پاس نوٹ کر رہا ہوں کہ اس پر کسی عالم دین یا مفتی صاحب سے رہنمائی حاصل کر سکوں۔
البتہ یہ پہلی سیڑھی ہے کیوں کہ قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے احادیث کا مطالعہ بھی لازم و ملزوم ہے۔ قرآن مجید ایک عمارت کا نقشہ ہے اور حضرت محمد ﷺ کا مقام اس انجینیئر کی مانند ہے جنہوں نے نقشے کے عین مطابق عمارت کو تعمیر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نقشہ اور انجینئر ایک ساتھ بھیجے تاکہ عمارت کی تعمیر میں رتی برابر بھی کمی باقی نہ رہے۔
آپ لوگ بھی قرآن مجید کو سمجھنے اور عمل کرنے کی غرض سے پڑھنا شروع کریں اور میرے لیے بھی دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس کوشش اور مقصد میں کامیابی حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔