Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. Pakistan Zindabad

Pakistan Zindabad

پاکستان زندہ باد

یہ کون لوگ تھے؟ یہ کہاں سے آ گئے؟ حالاں کہ میں سوچ رہا تھا ماہ رمضان ہے لوگ افطاری کے بعد تھک جاتے ہیں، مشکل ہی کچھ لوگ سڑکوں پر نظر آئیں گے لیکن عوام کا ایک سمندر نکل آیا۔ چھوٹے بڑے تمام شہروں میں بچے، بوڑھے، نوجوان اور خواتین سب نے مل کر کہا" ہم غلامی نہیں کریں گے"۔

یہ لوگ صرف عمران خان یا تحریکِ انصاف کے لوگ نہیں تھے بلکہ پاکستانی تھے۔ کئی لوگوں کے ہاتھ میں پاکستانی پرچم تھا اور ان کے مطابق وہ مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان ہیں مگر اس وقت وہ پاکستان اور اپنے ملک کی سالمیت، ملک کے وقار کیلئے باہر نکلے ہیں۔

وہ سامراجیت کے خلاف کھڑے ہیں وہ ایک نظریہ کی بنیاد پر اکٹھے ہوئے ہیں کہ" ہم بھکاری نہیں ہیں اور نہ ہی بھکاری بننے کی خواہش رکھتے ہیں "۔ مان لیجیے کہ اب ہم ایک ہجوم سے نکل کر ایک قوم بننے کا سفر طے کر رہے ہیں۔ اس وقت ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستانی عوام اور ان کا جذبہ، ان کے حوصلے چٹانوں جیسے ہیں، یہ جھکنے والے نہیں ہیں۔ دہشت گردی کی وجہ سے ہم نے لاکھوں جانیں قربان کی ہیں اور اس وقت پاکستانیوں میں کوئی خوف موجود نہیں ہے۔

مان لیجیے کہ" لا الہ الااللہ" کا نعرہ بلند کرنے والے عمران خان پر کرم ہے اور بقول اشفاق احمد" جس پر کرم ہو اس سے کبھی بھی پنگا مت لینا"۔ کراچی شہر میں عوام کا جم غفیر کسی معجزے یا انقلاب سے کم نہیں کیوں کہ وہاں تو پیپلز پارٹی اقتدار میں ہے لیکن اتنی عوام کے باہر نکلنے کا مطلب صاف ہے کہ وہاں بھی انقلاب آ گیا ہے۔ دل کر رہا ہے کہ کراچی والوں کو کھلے دل سے خراجِ تحسین پیش کروں وی آر ناٹ یوور سروینٹ۔ سامراجیت کے خلاف پورا پاکستان باہر نکل آیا اور سامراجیت مرد آ باد کے نعروں سے سارا پاکستان گونج اٹھا۔

جو حق کے راستے پر چلنے لگیں ان کے ساتھ آسمان کے مسافر شامل ہو جاتے ہیں اور زمین والے بھی اسی قافلے کا حصہ بن جاتے ہیں۔ عمران خان کی کئی غلطیوں کے باوجود حق کا راستہ ہی اس کامیابی اور عزت کی وجہ ہے۔ لوگ جیت کر بھی ہار گئے ہیں اور وہ ہار کر بھی جیت گیا ہے۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اس ملک کے سیاستدان تو غدار ہو سکتے ہیں لیکن عوام کبھی غدار نہیں ہو سکتے۔ ملک سب سے پہلے ہے جماعتیں بعد کی بات ہیں۔

اس وقت جو لوگ دوسری جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہیں وہ بھی یقیناً اس ملک کا بھلا چاہتے ہیں تو وہ لوگ بھی محب وطن ہیں۔ ایک دوسرے کو غداری کی سند مت دیں یہ دلوں اور نیتوں پر تیر چلانے والی بات ہے۔ اس ملک کی عوام غدار نہیں ہے۔ سب کا اپنا سیاسی نظریہ ہے اور اپنی سوچ ہے۔ آپ لوگ ایک دوسرے سے کیوں جھگڑ رہے ہیں؟ یاد رکھیں کہ یہ باہمی جھگڑا نہیں ہے یہ ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہونے کا نہیں بل کہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔ سب اس وقت پاکستان کے ساتھ ہی کھڑے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ چند لوگ جو پاک فوج کی تضحیک کر رہے ہیں میری ان تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ اس گندے سفر کے مسافر مت بنیں۔ کسی نے کہا تھا" اگر تم کسی ملک کو بنا جنگ کے تباہ کرنا چاہتے ہو تو عوام میں اپنی فوج کے خلاف نفرت پیدا کر دو ملک خود بہ خود تباہ ہو جائے گا"۔ تو اس سازش کا حصہ مت بنیں جس کا فائدہ اس وقت انڈیا اور انڈین میڈیا اٹھانا چاہتا ہے۔ کیا عمران خان نے ایک جملہ بھی ایسا ادا کیا جس کے ذریعے پاک فوج کی تضحیک کی گئی ہو؟ ہرگز نہیں۔ عدلیہ کے فیصلے پر بھی اظہارِ افسوس ہی کیا جو کرنا بھی چاہیے مگر کوئی گھٹیا جملے ادا نہیں کیے۔

شکوہ کیجیے یہ ہمارا حق ہے۔ اداروں سے اظہارِ افسوس بھی ہمارا حق ہے۔ مگر اداروں کی تضحیک مت کیجیے یہ میری آپ سے ذاتی گزارش ہے۔ خان صاحب سے اب یہی گزارش ہے کہ اپنی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھ جائیں، بھاری اکثریت سے واپسی ہوگی ان شاءاللہ۔ لیکن اس ٹولے کو ساتھ ملا کر حکومت میں آنے کا سوچیے گا بھی نہیں جو صرف مفاد پرست ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک بار پھر مزید عزت سے نوازا ہے اور میری نظر میں اس کی وجہ اسلام کا دفاع ہے۔ لا الہ الااللہ کا نعرہ، اس کی وجہ سامراجیت اور ظلم کے خلاف کھڑے رہنا ہے۔

اللہ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو آمین۔

Check Also

Hamare Khawab

By Azhar Hussain Bhatti