Naya Saal Aur Kuch Baatein
نیا سال اور کچھ باتیں
نت نئے موضوعات ہمارے منتظر ہیں۔ موجودہ دور میں لوگ بے راہ روی کا شکار ہیں، فرسٹریشن کا سمندر سب کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ نفرت کی جڑیں مضبوط ہو رہی ہیں اور محبت کے گلشن جنگلات میں بدل رہے ہیں۔ ان حالات میں آپ کو محبت پر مبنی لکھنے کی ضرورت ہے تاکہ آپ کی بدولت لوگوں کے چہرے مسکراتے رہیں، ان کی پریشانیاں آسانیوں میں تبدیل ہو جائیں۔
زندگی سے بیزار لوگ جینے کی طرف واپس لوٹ آئیں، تکلیف میں مبتلا لوگوں کو ہنسنے کی وجہ مل جائے، تھکے ہوئے جسم امید کی غزائیں کھا کر پھر سے چست ہو جائیں، ٹوٹے ہوئے دلوں کو پھر سے جوڑ دیتے ہیں تاکہ دلوں کے رشتے قائم رہیں اور روحیں سکون کا سانس لے کر اس روئے زمین کو جنت بنا دیں۔
آئیے خود سے عہد کرتے ہیں کہ کبھی کسی منفی شخص کی پالیسی کا حصہ نہیں بنیں گے بنا تحقیق کیے کسی پر جملے نہیں کہیں گے آئیے وعدہ کرتے ہیں کہ لوگوں کو جینے کی وجہ دیں گے انہیں جیتے جی مارنے کی کوشش کبھی نہیں کریں گے اور یقین کیجیے اس پر عمل کرنے سے خود ہماری زندگی جنت بن جائے گی۔۔
اس سال کیا ہوا؟ کیسے ہوا؟ کیوں ہوا؟ کیسا ہونا چاہئے تھا؟ کیا کرنا تھا اور کیا نہیں کرنا تھا؟ ان الجھنوں سے نکل کر آگے کیا کرنا ہے؟ کیسے کرنا ہے؟ اس پر توجہ دیجیے کیوں کہ حال کو خوب صورت بنا کر، کوشش کا بیج لگا کر، لگن کی کھاد ڈال کر، جدوجہد کا پانی پلا کر ساتھ ہی توکل کا موسم شامل کرنے سے آپ آنے والے سال یعنی اپنے مستقبل کو بہترین بنا سکتے ہیں۔
کئی منزلیں آپ کی منتظر ہیں اور کئی راستے آپ کی راہ دیکھتے ہیں۔ مسافر کی آمد کی منتظر ان منزلوں پر اپنے قدم رکھ دیجیۓ تاکہ ان کی اور آپ کی تلاش مکمل ہو جائے۔ مسافر کیلئے سفر کو جاری رکھنے کی شرط ہے۔ ثابت قدم رہیں کیوں کہ حالات تو بدلتے ہی رہتے ہیں۔
جو بچھڑ گئے انہیں چھوڑ کر ان پر توجہ دیں جو آپ کے ساتھ ہیں۔ انسان کے خمیر میں شامل ہے کہ اسے تغیر پسند ہے۔ یہ ایک ہی طرح کے ماحول سے بہت جلد بیزار ہو جاتا ہے۔ ایک دن کے چوبیس گھنٹوں میں صبح و شام، دن اور رات، سورج اور چاند، تارے، تاریکی، اجالا، یہ سب کچھ انسان ہی کیلئے ہے۔
مشکل ہے تو آسانی بھی۔ غم ہیں تو خوشیاں بھی۔ ڈھلوان ہے تو ہموار راہیں بھی۔ گہری کھائیاں ہیں تو حسین وادیاں بھی۔ تپتی دھوپ ہے تو سایہ دار شجر بھی۔ ایک لمحے اگر فاقہ ہے تو اگلے ہی لمحے پھل آور درخت بھی۔ تاریک راستے ہیں تو روشنیاں بکھیرتے جگنوؤں کے قافلے بھی ہیں۔
انسان کا کام بس چلتے رہنا ہے۔ آگے بڑھتے رہنا ہے۔ بھاگتے ہوئے تھک جائیں تو چلنا شروع کر دیں، کچھ دیر سستا لیں۔ چلتے وقت تھک جائیں تو رینگنے لگ جائیں مگر اپنی منزل کی جانب بڑھتے رہیں۔ چلتے رہیں۔ آپ کے ہاتھ میں صرف کوشش ہے نتائج نہیں۔ نتائج اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہیں تو آپ بس اپنے حصے کی کوشش کرتے رہیں۔
جو ناراض ہیں انہیں منا لیں۔ زندگی کا ایک سال کم ہو چکا ہے اور موت مزید ایک سال قریب آ چکی ہے۔ بغض، حسد، انا، نفرتیں۔ ان سب کو ختم کر دیں اور انسانوں کی قدر کریں۔ اللہ تعالی نے انسان کو زمین پر خدمت اور محبت کیلئے بھیجا ہے اور یہی ہمارا "مقصدِ حیات" ہے ورنہ عبادت کیلئے فرشتے کم نہ تھے لہٰذا آپ اگر کچھ بانٹ سکتے ہیں تو آسانیاں تقسیم کیجیے محبت کے بیج لگائیے تاکہ آنے والی نسلوں کو وراثت میں"محبت" مل جائے۔۔