Mushkilat Se Dosti Karen
مشکلات سے دوستی کریں
انسان اپنی نیت اور ارادے کی فصل کھاتا ہے۔ یہ اپنی نیت میں جتنا صاف اور ارادے میں پختہ ہوگا اس کی منزل اتنی ہی آسان اور خوب صورت ہوگی۔ مشکلات کو انسان نے خود ہی اپنا دشمن تصور کر لیا ہے جبکہ مطالعہ اور تجربات کہتے ہیں کہ انسان کا بہترین دوست اس کی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات ہیں۔ دوست وہی ہے جو آپ کو منزل تک لے جائے تو مشکلات وہ انرجی ہے جو آپ کو آپ کی منزل تک لے جاتی ہیں۔
انبیاء کے راستے دشوار کیوں تھے؟ اللہ تعالی نے جب انسان کو کسی بڑے مقام تک پہنچانا ہو تو وہ پہلے انسان کی پریکٹس کرواتا ہے۔ اس کی تیاری کرواتا ہے تاکہ وہ اپنے میدان میں بھرپور کھیل سکے۔ جم کر مقابلہ کر سکے۔ یہ مشکلات ہی تو ہیں جو آپ کے راستے کو خوب صورت اور آپ کی منزل کو حسین بناتی ہیں۔ جس انسان کو کامیابی آسانی سے مل جائے اس انسان کو کامیاب ہونے پر لطف نہیں آتا۔ کامیابی میں لذت تبھی ملتی ہے جب ناکامیوں کی ایک طویل فہرست موجود ہو۔
کم وقت میں اور آسانی سے ملنے والی کامیابیاں یا مرتبے کبھی بھی دیرپا نہیں ہوتے۔ سوچ کر دیکھیں کہ زندگی میں اگر غم نہ ہوں تو خوشیاں کس کام کی؟ یہ غم ہی تو ہیں جو خوشیوں میں رنگ بھرتے ہیں۔ مشکلات کا مقابلہ کرنا سیکھیں۔ ماتم تو سبھی کرتے ہیں۔ آپ کچھ الگ کریں تاکہ اپنی الگ پہچان بنا سکیں۔ منفی سے ہی مثبت کی پہچان ہوتی ہے۔ برے لوگ نہ ہوں تو اچھے لوگوں کی شناخت ممکن نہیں۔ غلطیاں نہ ہوں تو درستی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ تو ہر چیز میں دو پہلو ہیں۔ ایک مثبت اور ایک منفی۔
آپ نے تو بس اپنی توجہ کا مرکز بدلنا ہے۔ اپنی سوچ کا معیار بدلنا ہے۔ پھر سب کچھ آسان ہے۔ ایک ہی پیپر کسی طالب علم کےلئے مشکل تو کسی کےلئے آسان ہوتا ہے۔ وجہ صرف اتنی ہے کہ پیپر کبھی بھی مشکل یا آسان نہیں ہوتا۔ اسے مشکل بھی طالب علم بناتے ہیں اور آسان بھی۔ جس نے تیاری کی اس کےلئے آسان اور جس نے وقت ضائع کیا اس کےلئے مشکل۔ تو احباب ساری بات تیاری اور پریکٹس کی ہے۔ مشکل یا آسان کی نہیں۔ ان مشکلات کو دوست بنائیں اور ان کا سہارا لے کر اپنے خواب پورے کریں۔