Muhabbat Aur Depression (3)
محبت اور ڈپریشن (3)
جو چھوڑ کر چلا گیا اس کے جانے پر ماتم کی جگہ شکر ادا کرنا چاہیے۔ جانے والے کو دعائیں دے کر مسکراتے ہوئے رخصت کریں اور واپس مڑ کر کبھی مت دیکھیں۔ یاد رکھیں کہ بنانے والے نے آپ کو اس لیے نہیں بنایا ہے کہ آپ خود ہی خود کو کچل دیں اور وہ بھی کسی ایک انسان کی خاطر۔
خود پر توجہ دیں، خود کی شخصیت میں نکھار پیدا کریں، جس قدر ممکن ہے خود کو سنواریں، اپنی تیاری کریں کہ ایک دن اس مقام پر کھڑے ہونا ہے جہاں آپ کا بچھڑ جانے والے سے کوئی تعلق یا رابطہ تو نہیں ہوگا لیکن وہ آپ کو کسی جگہ بیٹھا پڑھے گا یا سنے گا اور پھر یہ حسرت کرے گا کہ کاش آج میں اسی شخص کے ساتھ ہوتا۔
آپ کو اس حسرت بھری آہ کی آواز تو نہیں سنائی دے گی مگر اپنا مقام اور مرتبہ دیکھ کر یہ احساس ضرور آپ کو ہر لمحہ چھو کر گزرے گا کہ آج آپ وہاں کھڑے ہیں جو آپ کی جگہ تھی جہاں آپ کو ہونا چاہیے تھا اور آپ کو چھوڑ کر جانے والا وہاں کھڑا ہے جو اس کی جگہ تھی۔ بس دونوں اپنی اپنی منزل پر پہنچ گئے ہیں۔ اب اس مقام پر پہنچ کر یہ بھی شرط ہے کہ آپ چھوڑ کر جانے والے کو بھلا چکے ہوں اور صرف رسم تعلق کے طور پر یاد رکھا ہو کہ ہاں کبھی اس نام کا بھی کوئی شخص ہوا کرتا تھا جس کے ہم دیوانے تھے۔
بس اس سے زیادہ اہمیت نہیں دینی ورنہ منزل پر پہنچ کر بھی منزل کا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اب یہ وہ وقت ہے جب سجدے میں گر کر ماتھا ٹیک کر اپنا فیصلہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دینا ہے "میرے مالک میں تجھ سے راضی ہوں بس تو مجھ سے راضی ہو جا۔ مجھے وہ شریکِ حیات عطا فرما جو میرے حق میں بہتر ہو کیوں کہ تو ہی بہتر جاننے والا ہے"۔ یہ کہنے کے بعد سکون محسوس کریں گے اگر فیصلہ واقعی خدا پر یقین کامل کے ساتھ چھوڑا گیا ہے۔ بس ساری کامیابیاں یہی ہیں۔
یاد رکھیں کہ اگر آپ خود کے دوست بن جائیں تو دوسروں کے محتاج نہیں ہوں گے اور اگر آپ خدا کے دوست بن جائیں تو محبت کی ناکامی یا کوئی بھی پریشانی آپ کو گرانے کی جرات نہیں کرے گی مگر خدا کا دوست بننے کے لیے بھی آپ کو پہلے خود کا دوست بننا ہوگا، اپنے وجود میں خدا کی خدائی کو تلاش کرنا ہوگا اور پھر شکر گزار ہونے والوں میں شامل ہو کر آپ خدا کے دوست بن جائیں گے۔