Miyan Biwi Parinde Hain
میاں بیوی پرندے ہیں
رات ایک بجے کا وقت تھا اور اس طوطے نے اپنی چونچ میں مٹر کے دانے لیے ہوئے تھے۔ طوطی نے انڈے دے کر اپنا کام پورا کیا اور اب وہ اپنے بکس میں انڈوں پر بیٹھ کر حرارت دینے کا کام کر رہی ہے۔ طوطا شدید سردی میں تقریباً بکس سے باہر رہ کر سیب، مٹر، چنے اور دانے کا انتظار کرتا ہے پھر خود کی خوراک مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی چونچ میں لے جا کر طوطی کی چونچ میں دے دیتا ہے۔ طوطی خود بھی کھاتی ہے اور جو انڈوں کے ساتھ بچے ہیں انہیں بھی چوگا دیتی ہے۔۔ بعض اوقات طوطا بھی کچھ دیر کیلئے انڈوں پر بیٹھ کر ٹھنڈ سے محفوظ رکھنے کا کام کرتا ہے اور طوطی کچھ دیر کیلئے بکس سے باہر آ کر خود کو پرسکون کرتی ہے۔۔
بس یہی کہانی انسانوں کی ہے کہ میاں بیوی دونوں مل کر ایک خاندان کی بنیاد رکھتے ہیں اور دو طرفہ قربانیاں دیتے ہیں۔ کون زیادہ اور کون کم قربانی دیتا ہے اس بارے سوچنا شاید فضولیات کا حصہ ہے۔ کبھی مرد زیادہ تو کبھی عورت زیادہ قربانی دیتی ہے اور یوں توازن قائم رہتا ہے۔۔
عورت کا یہ سمجھنا کہ مرد سے زیادہ قربانی میں دیتی ہوں بالکل ایسا ہی ہے جیسے بکس میں بیٹھی طوطی یہ دیکھنے سے قاصر ہے کہ باہر بیٹھا طوطا ٹھٹھرتی سردی میں دانے کا انتظار کرتا ہے اور پھر ایک ایک دانہ اپنی چونچ میں لے کر کئی چکر بکس کے لگاتا ہے تاکہ طوطی اور بچے بھوکے نہ رہیں۔ باہر ٹھنڈی ہوا ان کی بیماری کا سبب نہ بنے۔۔
مرد کا یہ سوچنا کہ وہ زیادہ قربانی دیتا ہے بالکل ایسا ہی ہے جیسے باہر بیٹھا طوطا یہ نہیں محسوس کر سکتا کہ کئی گھنٹے ایک چھوٹے سے بکس میں قید ہو کر بیٹھے رہنا، ایک ایک بچے کو دانہ تقسیم کرکے دینا، ان کا ہر وقت خیال رکھنا، قید میں سانس لینا کس قدر مشکل کام ہے۔۔
دونوں اپنی اپنی ذمے داریاں ادا کرتے ہیں اور یہ اسی لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ جو جس مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے وہ اسی کام میں مصروف ہے۔۔
ایک اور بات بھی قابل غور ہے کہ جب آپ نیا جوڑا لگاتے ہیں تو چھ ماہ اور بعض اوقات ایک سال اس جوڑے کو ایک دوسرے کے ساتھ ایڈجیسٹ کرتے ہوئے لگ جاتا ہے تب جا کر یہ خاندان تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ تو ایک دوسرے کو سپیس دینا سیکھیے۔