Main Beti Ka Baap Hoon
میں بیٹی کا باپ ہوں
ایک بوڑھا باپ جو اپنی بیٹی کا داخلہ یونیورسٹی میں کروانے کی کوشش میں مصروف تھا اور پریشانی بھی اس کے چہرے پر موجود تھی۔ کئی سوال اور خیالات اس کے اندر جنگ کا ماحول پیدا کر رہے تھے۔ ان کے کسی دوست کے زریعے میری ملاقات ان سے ہو گئی اور مجھے کہا گیا کہ اس بوڑھے باپ کو تسلی دوں کہ پریشان نہ ہوں۔۔
سب سے پہلے میں نے پریشان ہونے کی وجہ پوچھی تو جواب ملا" میں چاہتا ہوں کہ میری بیٹی بھی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرے لیکن کچھ ایسی باتیں اور واقعات ہیں جن کی وجہ سے میں پریشان ہوں۔ میرا کل اثاثہ یہی ایک بیٹی ہے۔ اس کے علاوہ نہ میرا کوئی بیٹا ہے نہ بیٹی ہے۔ یہ آٹھ سال کی تھی جب اس کی والدہ وفات پا گئی اور بارہ سال سے میں اکیلا اس کی پرورش کر رہا ہوں۔ میں نے دوسری شادی بھی اسی وجہ سے نہیں کی کہ آنے والی عورت اس کی ماں نہیں بن سکتی بل کہ آج کل جو حالات ہیں آنے والی مجھے اس سے دور کرنے کی کوشش ضرور کرے گی"۔۔
میرا ایک بہت اچھا بزنس ہے جہاں میرا سیٹ آپ ہے اسی گلی میں ایک ایوننگ اکیڈمی بھی ہے۔ یہاں ایک رکشے والا کچھ بچیوں کو پک اینڈ ڈراپ دیتا ہے۔ وہ رکشہ ڈرائیور اکثر کچھ دیر میرے پاس بیٹھ جاتا تھا۔ ایک دن اسے کچھ پیسوں کی ضرورت تھی تو وہ مجھ سے ادھار لے گیا۔ شاید میرے بزنس کو دیکھ کر وہ کچھ اور چاہتا تھا۔ ایک دن جب اسے معلوم ہوا کہ میری زوجہ کے انتقال کو کئی سال گزر گئے ہیں تو کہنے لگا" چوہدری صاحب جو لڑکیاں میرے ساتھ رکشے میں آتی ہیں ان میں سے چار لڑکیاں ایسی ہیں کہ آپ صرف اشارہ کریں گے تو وہی لڑکی آپ کے پاس چھوڑ جاؤں گا بس آپ کو اکیڈمی سے چھٹی ہونے تک اسے اپنے پاس ہی رکھنا پڑے گا"۔
آنکھوں میں ندامت لیے کہنے لگے" وہ بچیاں بالکل میری بیٹی کی عمر کی تھیں۔ دل تھا کہ اس کا یہاں ہی قتل کر دوں لیکن مزید معلومات اکٹھی کرنے کے لیے اپنے غصے پر قابو پانے کی کوشش کی اور پوچھا کہ وہ کیسے؟ مطلب زبردستی؟ ارے نہیں نہیں چوہدری صاحب۔ جن لڑکیوں کا میں بتاؤں گا وہ اپنی مرضی سے جائیں گی بس آپ کو پیسے دینے ہوں گے۔ دیکھا دیکھی کئی لڑکیاں اپنی خواہشات پوری کرنے کے لیے اپنی مرضی سے ایسا کرتی ہیں۔۔ بس کچھ حصہ میرا بھی۔۔ "
میرے پیروں تلے زمین نکل گئی۔ رکشے والے کو دس بارہ تھپڑ لگائے۔ ان بچیوں کے گھر کا ایڈریس معلوم کیا اور ان کے والدین کو سب کچھ بتایا مگر افسوس کہ والدین نے ایک نہ سنی اور الٹا مجھ پر شروع ہو گئے کہ اتنے سالوں سے رکشہ ڈرائیور لے جا رہا ہے۔ ہمیں اس پر پورا اعتماد ہے۔ بچیاں کم عمر تھیں تو میں نے سوچا کچا ذہن ہوتا ہے تو آسانی سے بہک جاتی ہیں۔ والدین کو آگاہ کر دوں تاکہ وہ خیال رکھیں مگر نہیں۔۔
تو بس میں پریشان ہوں اس وجہ سے۔۔
میں نے کہا" آپ اپنی بیٹی کو اعتماد دیں کہ بیٹا کوئی لڑکا پسند آ جائے تو مجھے بتا دیجیے گا میں آپ کی اس سے شادی کر دوں گا لیکن کسی غلط راستے کا انتخاب مت کرنا۔۔ کوئی تنگ کرے تو بلیک میل مت ہونا بل کہ مجھے اپنا دوست سمجھ کر شیئر کر لینا۔ ہم کوئی راہ نکال لیں گے مگر ایک چھوٹی غلطی کو چھپانے کے لیے دوسری بڑی غلطی مت کرنا۔۔ آپ اپنی بیٹی کو یہ اعتماد دیجیے۔ وہ کسی غلط راستے کا انتخاب نہیں کرے گی"
میری بات مکمل ہونے کے بعد کہنے لگے "میں یہ باتیں اپنی بیٹی کو کہہ چُکا ہوں۔ اب آپ مجھے گارنٹی دیں گے کہ وہ کسی غلط راستے کا انتخاب نہیں کرے گی؟ اگر کبھی ایسا کچھ ہوا تو میں روز محشر آپ کا گریبان پکڑوں گا؟"
میں خاموش تھا کیوں کہ اب میرے پاس ان کی باتوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔۔
اللہ تعالیٰ سب کی حفاظت فرمائے اور لڑکیوں کے ساتھ ساتھ ہم لڑکوں کو بھی ہدایت عطا فرمائے آمین۔۔ کیوں کہ ان بوڑھے والدین کی پریشانیوں کا سبب تو ہم سب ہی ہیں۔