Wednesday, 01 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Wasim Qureshi/
  4. Kitab, Chaye, Tum Aur Main

Kitab, Chaye, Tum Aur Main

کتاب،چائے، تم اور میں

"اگر تم اچھی چائے بنانے کا ہنر جانتی ہو تو میں شادی کے بعد تمہیں سر پر تو نہیں البتہ صوفے پر ضرور بٹھا سکتا ہوں "۔۔

مجھے لگتا ہے کہ اب تک ہمارے درمیان یہ فاصلے اس وجہ سے ہیں کہ تم ابھی تک چائے سے عشق کی انتہا تک نہیں پہنچ پائی ہو کیوں کہ میں نے تو خدا سے یہی دعائیں کی ہیں کہ تم جو بھی ہو جہاں بھی ہو جیسی بھی ہو بس چائے سے عشق تم پر بھی واجب ہے۔ کوئی تپسیا کرو یا روزے رکھ کر عشق کی اس انتہا کو چھو لو تاکہ یہ فاصلے ختم ہو جائیں۔۔

یا پھر تم سے یقیناً چائے کی شان میں کوئی گستاخی ہوئی ہے؟ یا پھر تم نے اب تک چائے کی محفل کے آداب نہیں سیکھے؟ اگر ایسا ہے تو کفارہ ادا کرو۔۔ اپنے محلے میں یا قریبی کسی مزار پر جا کر چائے کی خیرات کرو اس طرح بھی یہ فاصلے ختم ہو سکتے ہیں۔۔

تمہارا چائے سے عشق یوں بھی ضروری ہے کہ بعد میں تم چائے کو اپنی سوتن نہ سمجھ بیٹھو۔۔ ورنہ ہمارے بیڈ روم میں " تم اور چائے" میں سے کسی ایک کا انتخاب میرے لیے یقیناً ایک کٹھن مرحلہ ہوگا۔ میرے پاس تمہیں دینے کے لیے کتابوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ بیڈ روم میں لائبریری کا ہونا میرے لیے اتنا ہی اہم ہے جتنا تمہارے لیے ڈریسنگ ٹیبل، میک اپ کٹس کا ہونا ضروری ہے۔ ہاں میں تم سے اپنی کتابیں بھی شیئر کر سکتا ہوں اور ہم ایک ہی ٹیبل پر اپنی اپنی مرضی کی کتاب کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔۔

مجھے یقین ہے کہ ہمارے بیڈ روم میں ہمارے درمیان یا ارد گرد اگر کوئی تیسری چیز ہوگی تو وہ یقیناً کتابیں ہی ہوں گی۔۔ یوں ہم دونوں کا کتاب اور چائے سے عشق ہماری آنے والی نسلوں کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔۔ میں خود بھی تمہیں کئی بار چائے بنا کر دے سکتا ہوں۔

تم آدھی رات کو اگر مجھے جگا سکتی ہو تو صرف اور صرف چائے پلانے یا بنانے کے لیے مگر تسلی رکھو کہ اگر تم چائے کی محفل کے آداب جانتی ہو تو تمہیں مجھ سے کبھی بھی وقت، توجہ اور محبت کی کمی کی شکایت نہیں ہوگی۔۔

تمہارا چائے سے عشق یوں بھی ضروری ہے کہ ہم دونوں اپنی شادی کی سالگرہ منانے کے لیے ہمیشہ ڈھلتے سورج کی روشنی میں کسی ساحل سمندر یا اونچی پہاڑیوں کا انتخاب کریں گے۔ وہاں جا کر لکڑی کے کوئلوں پر مٹی کے برتن میں چائے تیار کریں گے مگر "مگ" ہمیشہ ایک ہی ہوگا کیوں کہ تم وہ واحد ہو میں جس کے ساتھ چائے بانٹ سکتا ہوں ورنہ یہ شرک میں نے کبھی نہیں کیا۔ چائے کے آگ پر جلنے سے جو موسیقی پیدا ہوگی میں اس میں کھو جاؤں گا اور اس کی دھن کے عین مطابق تب تک تمہاری زلفوں کو اپنی انگلیوں کی پوروں سے سلجھانے میں مشغول رہوں گا جب تک چائے تیار نہ ہو جائے۔۔

میں یا تم اگر بیمار ہو جائیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ سر دبانے کی یا ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم ایک دوسرے کی بیماری میں، محبت کا خلوص ڈال کر، لہجے کی مٹھاس پر مبنی، عشق کی پتی سے بنی چائے پیش کریں گے۔ ایک دوسرے سے کوئی بات منوانے کے لیے بھی ہم چائے کی لالچ دیا کریں گے اور کبھی کبھی ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اس دنیا کے سامنے چلتی سڑک پر پیدل آوارہ گردی کرتے ہوئے شہر کے دوسرے کنارے کسی ڈھابے پر جا کر اچھی چائے سے لطف اندوز ہو کر واپس لوٹ آئیں گے۔

کبھی کسی باغ کا رخ صرف اس وجہ سے کریں گے کہ وہاں بیٹھ کر اپنی پسند کی کتاب کا مطالعہ کر سکیں اور میں چاہوں گا کہ ہمارے درمیان اتنی بے تکلفی ہو کہ دیکھنے والوں کو کبھی یہ یقین نہ آئے کہ ہم میاں بیوی ہیں بلکہ وہ اس غلط فہمی کا شکار رہیں کہ تم میری" گرل فرینڈ" ہو اور میں تمہیں یونیورسٹی سے ہاتھ پکڑ کر باغ میں لے آیا ہوں۔ اس دنیا اور یہاں کے لوگوں نے میاں بیوی کے درمیان والی وہ تمام شرارتیں اور محبتیں جو دفن کر دی ہیں، اپنی حد میں رہتے ہوئے بے باکی سے ہم وہ پھر سے زندہ کریں گے۔۔

میری آخری خواہش یہ ہوگی کہ اگر میں تم سے پہلے اس دنیا سے چلا گیا تو تم میری تمام تحریریں یک جا کر کے انہیں کتابی شکل میں لے آؤ گی اور مجھے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ رکھو گی اور میرے لکھے گئے الفاظ تمہیں میرے بعد بھی فکر معاش میں مبتلا نہیں ہونے دیں گے کیوں کہ میں اب تک اتنا مواد لکھ چکا ہوں جس سے کئی کتابیں شائع ہو سکتی ہیں اور ان کتابوں کی بدولت تم کبھی خود کو تنہا محسوس نہیں کرو گی۔۔ کتاب کی اشاعت پر میں سب سے پہلے تمہارے ہاتھ میں آنا ہی پسند کروں گا۔۔

اگر تم پہلے اس دنیا سے رخصت ہو جاؤ گی تو میرا وعدہ ہے کہ میں اپنی آخری سانس تک ہر سال ہماری محبت پر ایک کتاب لکھ کر اس سے حاصل ہونے والی رقم سے یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کروں گا۔ پرندوں کے لیے دانے اور پانی کا انتظام کروں گا کہ تمہیں وہاں بھی میری محبت اور احساس کی کمی محسوس نہ ہو اور فرشتے یہ سب تم تک نیکیوں کی صورت میں باہم پہنچاتے رہیں۔۔

Check Also

Main Adakara Uzma Gilani Ko Aap Ki Tehran Nahi Janta

By Azhar Hussain Azmi