Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. Kanwargi

Kanwargi

کنوارگی

جب کسی کی شادی ہوتی ہے تو لڑکی کا کردار دیکھنے کیلئے پہلی صبح ہی ثبوت مانگا جاتا ہے۔ اکثر کوئی چادر یا ٹشو جس پر بلڈ کے نشان موجود ہوں۔ اس کے بعد یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ لڑکی کا کردار کیسا ہے؟ تلخ حقیقت یہ ہے کہ لڑکے سے یہ سب پوچھنے والوں میں بڑی تعداد خود خواتین کی ہوتی ہے۔ ساس، بھابی یا کوئی پھوپھو وغیرہ یہ کردار کی سند لے کر بیٹھی ہوتی ہیں۔ شاید جہالت کا اس سے بڑا لیول اور کوئی نہیں ہے۔

پردہ بکارت کے بارے ہر عقل و شعور رکھنے والے جانتے ہیں کہ یہ ایک باریک سی جھلی ہوتی ہے جو بچپن میں کھیل کود کے دوران، سخت کام کرنے یا بھاری سامان اٹھانے کی وجہ سے بھی ریپچر ہو سکتی ہے۔ بلیڈنگ ہونے یا نہ ہونے سے آپ کسی لڑکی کے کردار کا فیصلہ ہرگز نہیں کر سکتے۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ ہم لڑکوں کا بھی کوئی ایسا نظام ہوتا تو لگ پتا جانا تھا کہ کون کنوارا ہے اور کون نہیں؟

ایک دوست کی شادی ہوئی اور اگلے دن اس کے گھر والے جس میں خواتین شامل تھیں اس سے پوچھنا شروع کر دیا کہ لڑکی کو بلیڈنگ ہوئی تھی یا نہیں؟ لڑکے نے بتا دیا کہ بلیڈنگ نہیں ہوئی تو بس لڑکی کے کردار پر خود خواتین نے انگلی اٹھانا شروع کر دی۔ میری نظر میں لڑکا بھی عقل و شعور سے پیدل تھا کہ اپنے کمرے میں ہونے والے معاملات کو اس طرح شیئر کر دیا۔ یہ میاں بیوی کے باہمی معاملات ہوتے ہیں اور ان تک رسائی میری نظر میں کسی تیسرے کا حق نہیں ہے پھر وہ لڑکے کی ماں ہی کیوں نہ ہو۔۔ معاملات اس قدر بگڑ گئے کہ بات طلاق تک جا پہنچی۔۔

ایک لڑکے کی شادی ہوئی تو صبح لڑکے کے ہونٹ سوجن کا شکار تھے۔ یہ دیکھ کر گھر کی ہی خواتین نے سوال جواب شروع کر دیئے اور بالآخر لڑکے نے بتایا کہ"رات لڑکی نے زور سے میرے ہونٹوں کو دبوچ لیا اور میں نے بڑی مشکل سے۔۔ "۔ بس پھر وبال کھڑا ہو گیا۔ یہ تو ہمارے لڑکے کی جان لے گی وغیرہ وغیرہ۔ ایسی بھی لڑکیاں ہوتی ہیں بھلا؟ فلاں فلاں فلاں۔۔

اب کوئی پوچھے کہ جی پہلی رات جو کئی لڑکیاں ہسپتال پہنچ جاتی ہیں وہ انسان نہیں ہیں؟ مطلب لڑکے اپنی شدت میں جو کچھ کرلیں درست ہے جائز ہے؟ اگر لڑکی شدت جذبات میں آکر اس سطح پر پہنچ گئی تو کون سا عذاب نازل ہو گیا؟ وہ کوئی مجسمہ نہیں وہ بھی ایک مکمل انسان ہے اور اس کے بھی جذبات واحساسات ہیں۔ یہ تو فطری بات ہے کہ جب لڑکے جذبات واحساسات میں بہک سکتے ہیں تو احساسات تو ایک لڑکی کے بھی ہوتے ہیں۔

ایک لڑکے کی شادی ہوئی اور کچھ ہی دن بعد جھگڑے شروع ہو گئے۔ وجہ سامنے آئی تو معلوم ہوا کہ لڑکا پہلی رات نروس تھا۔ یہ بھی ایک نارمل بات ہے شادی کی پہلی رات نہ صرف لڑکیاں بلکہ لڑکے بھی نروس ہوتے ہیں۔ شاید وہ سٹریس کی وجہ سے بہتر پرفارم نہ کر سکا تو بیگم صاحبہ نے پہلی رات ہی یہ جملہ بول دیا" آپ شاید مرد نہیں ہیں۔ آپ عورت کو مطمئن نہیں کر سکتے"۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ بہت سارے کام، ارد گرد رشتے داروں اور دوستوں کا رش، فنکشن کی وجہ سے کئی دنوں تک نیند پوری نہیں ہوتی۔ پھر بارات والے دن لمبا سفر، رسومات وغیرہ جس کی وجہ سے لڑکا اور لڑکی دونوں سٹریس میں مبتلا ہوتے ہیں اور سٹریس یا ڈپریشن آپ کے سارے جسم اور نظام کو متاثر کرتے ہیں۔ سٹریس میں مبتلا شخص نارملی اپنی پرفارمینس کھو دیتا ہے۔۔

اسی وجہ سے سمجھدار لوگ یہی مشورہ دیتے ہیں کہ اپنی نیند پوری کریں۔ سٹریس فری رہیں۔ پہلی رات سب کچھ کرنا ضروری یا شرط نہیں ہے۔ ایک دوسرے کو وقت دیا جا سکتا ہے۔ گفتگو کریں، باہمی جھجک کو ختم کریں۔ پسند نا پسند پر بات چیت کریں۔ اگر دونوں کی باہمی رضا مندی اور دلچسپی شامل ہے تو آگے بڑھیں ورنہ پہلی رات ہی شرط نہیں ہے۔۔

اب لڑکی پہلی رات ہی ایسا طعنہ دے کر لڑکے کے دل سے اتر گئی۔ معاملات خراب ہوتے ہوتے طلاق تک جا پہنچے۔۔ تو ان معاملات پر آگہی بہت ضروری ہے۔ سید ثمر صاحب نے ان موضوعات پر سلسلہ شروع کیا ہے اور میں اس بات پر متفق ہوں کہ یہ موضوع شادی شدہ اور کنواروں سب کیلئے اہم ہے۔ علم نہ ہونا بھی بڑے مسائل پیدا کرتا ہے۔ لڑکے اور لڑکی دونوں کو یہ باتیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔

البتہ ہمارے ہاں ریلیشن شپ کی مد میں جسمانی تعلقات بھی عام ہوتے جا رہے ہیں۔ کالج اور یونیورسٹی کے دوران ہی کئی لڑکے اور لڑکیاں شادی سے پہلے شادی شدہ جیسی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ آپ صرف ہوٹل مالکان سے پوچھیے تو وہ بتائیں گے کہ یہاں آنے والوں میں اسی فیصد سے زائد سٹوڈنٹ ہی ہوتے ہیں۔ اس پر میں پہلے ہی تفصیل سے لکھ چکا ہوں۔

Check Also

Raston Ki Bandish

By Adeel Ilyas