Tuesday, 21 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. Ideal Family

Ideal Family

آئیڈیل فیملی

چھوٹے بھائی کی سیکنڈ اینیورسری اور بھتیجے کی سالگرہ تھی تو ہم نے ایک دن پہلے بیٹھ کر مشاورت کی، اس دوران ہم چار بھائی، ابو امی اور ہماری بہن کشف موجود تھی۔ پلان تیار کیا کہ دونوں ایونٹس کو ایک ساتھ کس طرح کرنا ہے۔ فیصلہ کیا کہ دو کیک بنوائے جائیں گے ایک بھتیجے کی سالگرہ کیلئے اور دوسرا چھوٹے بھائی اور بھابھی کی اینیورسری کیلئے تو بھائی اور بھابھی کہنے لگے کہ نہیں نہیں اچھا نہیں لگتا ہم دونوں سب کے سامنے کیک کاٹیں۔ عجیب لگے گا نا۔ میں نے کہا اس میں عجیب والی کون سی بات ہے؟ عجیب کیوں لگے گا بھئی؟ تم لوگوں کی اینیورسری ہے۔

پھر میں نے ابو کو کہا" کیوں ابو ٹھیک کہہ رہا ہوں نا؟" ابو نے کہا بالکل عجیب والی کون سی بات ہے؟ تم لوگ اپنی شادی کی سالگرہ کا کیک اور انصر اپنی سالگرہ کا کیک کاٹے گا۔ یہی حتمی فیصلہ امی کا تھا اور جب ابو امی حتمی فیصلہ سنا دیں تو ساری بات ختم ہو جاتی ہے پھر اگر مگر نہیں۔۔ دو کزنوں کی ابھی کچھ دن پہلے شادی ہوئی تھی تو فیصلہ کیا ان کی دعوت بھی اسی دن کرتے ہیں۔ یوں مہمان بھی زیادہ ہوں گے، زیادہ مزہ آئے گا اور ایک گرینڈ ایونٹ بن جائے گا۔ ہم لوگ بہانے تلاش کرتے ہیں، اکٹھے ہو کر خوشیاں بانٹنے اور خوش ہونے کے بہانے۔۔

اگلے دن ساری تیاریاں ہو گئیں، سب کو شرکت کرنے کا پیغام بھیج دیا۔ ڈیکوریشن ہو گئی۔ کھانے شانے تیار ہو گئے۔ دو کیک بنوائے۔ میوزک کا اور جشن کا اہتمام کیا۔ چھوٹے بھائی نے اپنی مسز کو شادی کی دوسری سالگرہ پر انگوٹھی اور بریسلٹ گفٹ کرنا تھا تو ہم نے شرط لاگو کر دی کہ اپنے ہاتھوں سے سب کے سامنے اپنی مسز کو پہناؤ گے۔ وہ ٹال مٹول کرتا رہا لیکن ہمارا یہ فیصلہ حتمی تھا۔ چھوٹے بھائی اور بھابھی نے مل کر اپنا کیک کاٹا اور ساتھ ہی انصر نے اپنے دادا دادی کی گود میں بیٹھ کر اپنی سالگرہ کا کیک کاٹا۔ چھوٹے بھائی نے سب سے پہلے والد صاحب پھر والدہ اور پھر اپنی مسز کو اپنے ہاتھوں سے کیک کھلایا۔ اس کے بعد سب کے سامنے بریسلٹ اور انگوٹھی پہنائی۔

پھر ہم نے" کپل ڈانس" کا شور ڈال دیا۔ بڑے بھائی اور چھوٹے والا دونوں زرا شرمیلے ٹائپ ہیں تو ہم نے بھابی لوگوں کو اشارہ کیا۔ آگے کا کام ان کا اپنا تھا۔ اپنے اپنے میاں کا ہاتھ پکڑ کر دونوں نے خود ہی گھومنا شروع کر دیا اس کے بعد میری والدہ نے بھائیوں کو ڈانٹا کہ کیا ہے؟ تم دونوں بھی ساتھ دو ان کا۔۔ اس کے بعد چھوٹی بھابی کو گھوم کر چکر آ گئے تو وہ اپنے میاں کے کندھے پر جا لگی۔۔ بڑی بھابی کو چکر نہیں آئے تو بڑے بھائی نے ڈرامے بازی کرتے ہوئے خود ہی اپنا سر اپنی بیگم کے کندھوں پر رکھ دیا پھر ہم سب نے شور ڈال دیا۔۔

اس کے بعد ہم نے کزن اور ان کی بیگمات سے باری باری کپل ڈانس کروایا۔۔ پھر ہم کزن سب لڑکوں نے مل کر جھومر ڈالا والد صاحب اور ہمارے تایا ابو وغیرہ سب بڑوں کی عادت ہے۔ شریک ہوتے ہیں اور اس کے کچھ دیر بعد خود نیچے یا ایک طرف چلے جاتے ہیں تاکہ بچے کھل کر شور شرابہ کر لیں ویسے تو ہم اپنے والد صاحب کو بھی جھومر میں شامل کر لیتے ہیں۔ درمیان میں والدہ کو ٹھہرا دیتے ہیں۔اس کے بعد رات دو بجے فری ہو گئے اور پھر کمروں میں محفل لگا لی۔ چائے کا وقت شروع ہوا تو سب کی فرمائش پر میں نے چائے کے عشق میں لکھے گئے اپنے الفاظ اور کچھ نظمیں سنائی۔

چھوٹی بھابی کی والدہ واپس جاتے ہوئے اپنی بیٹی کو دیکھ کر خوش ہوتی رہی اور بار بار ماشاءاللہ ماشاءاللہ کہتی رہیں۔ اس کے بعد میں، چھوٹا بھائی اور بھابھی ساتھ بیٹھے گفتگو کر رہے تھے تو ہم نے اسی لمحے کا، چھوٹی بھابی کی والدہ کی بات کی کہ آنٹی بہت خوش تھیں تو چھوٹی بھابی نے کہا" ماں ہیں نا۔ مجھے سسرال میں خوش دیکھ کر خوش تھیں۔ ایسا سسرال بھی تو قسمت سے ملتا ہے۔ نہ ساس کا خوف، نہ سسر روایتی، جیٹھ دیور کا کوئی فرق نہیں۔ صرف ہنسی مذاق اور خوشیاں، محبتیں "۔

آخر پر چھوٹے بھائی نے اسی بات کا ذکر کیا جو میں خود بھی اکثر اپنی چھوٹی بہن کشف کو دیکھ کر سوچتا ہوں " اللہ تعالیٰ اس کے نصیب اچھے کرے اسے بھی اچھا سسرال ملے"۔ آخر پر ہم دونوں بھائیوں نے کہا کہ ہمارے گھر میں دوسروں کی بیٹیوں کو اپنی بیٹیوں کی طرح رکھا جاتا ہے تو ان شاءاللہ ہماری بھی خوش رہیں گی"۔ باقی اللہ تعالیٰ کے فیصلے وہی جانے۔۔

گھر کبھی آئیڈیل نہیں ہوتے انہیں آئیڈیل بنایا جاتا ہے۔ دو طرفہ کوشش، محنت، لگن، محبت، قربانی، عزت اور سمجھوتہ ہی ایک فیملی کو آئیڈیل فیملی بناتے ہیں۔ خواہ مخواہ کی پابندیاں پورے گھر کی رونق کھا جاتے ہیں۔ بہو ہو، بہن ہو یا بیٹی ہو یہ خواتین مسکراتے ہوئے اچھی لگتی ہیں ان کی مسکراہٹ گھر کو پر سکون بناتی ہے۔ یہ خوش رہیں گی تو آنے والی نسلوں کا مستقبل یقیناً روشن ہوگا۔ یہ نہیں کہ صرف ہم اچھے ہیں بل کہ ہماری بھابیاں بھی ہم جیسی ہیں۔ باقی مسائل تو ہر جگہ ہوتے ہیں۔ لیکن انسانی رویہ اور لہجہ اہمیت رکھتا ہے۔

Check Also

Zameen Apne He Bachon Par Tang Hai

By Wusat Ullah Khan