Wednesday, 08 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Wasim Qureshi/
  4. Guftgu Ki Maharat

Guftgu Ki Maharat

گفتگو کی مہارت

ماحول کی مناسبت سے اور سامنے والے کی عمر کے ساتھ ساتھ مزاج کے مطابق گفتگو کرنا بھی ایک ہنر ہے جو ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا۔ کس جگہ، کس کے سامنے، کس طرح کی گفتگو کرنی ہے؟ کن الفاظ کا استعمال کرنا ہے؟ لہجے کی نرمی اور محبت کیوں ضروری ہے؟ یہ سب جاننا اہم ہے۔ کسی کو بات سمجھانے اور اپنی بات پر قائل کرنے کے لیے اس ہنر کا ہونا ضروری ہے ورنہ ٹارگٹ کو چھوڑ کر ہوا میں فائر کرتے رہنا بیوقوفی ہے۔ مثال کے طور پر آپ چھ سالہ بچے کو اگر کوئی بات سمجھانا چاہتے ہیں تو آپ کو سب سے پہلے اس کے لیول پر جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان الفاظ کا استعمال کرنا ہوتا ہے جو وہ بآسانی سمجھ پائے۔ چھ سالہ بچے کے لیے مشکل الفاظ کا چناؤ کرنا وقت ضائع کرنے والی بات ہے۔

والدین سے گفتگو کرتے وقت اور دوستوں سے گفتگو کرتے وقت آپ کو فرق کرنے کی ضرورت ہے۔ والدین سے بھی آپ دوستانہ گفتگو کر سکتے ہیں لیکن مناسب الفاظ کا استعمال کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو سامنے والے کے مزاج کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ جو شخص پانچ منٹ سے زیادہ گفتگو سننے کی صلاحیت نہیں رکھتا اسے ایک گھنٹہ سننے پر مجبور کرنا بھی کم عقلی ہے یہاں ظاہری بات ہے کہ آپ کو پانچ منٹ میں ہی اپنی بات مکمل کرنی چاہیے ورنہ آپ کا مقصد ادھورا رہ جائے گا۔

جب آپ سامنے والے سے "آئی کنٹیکٹ" کرتے ہیں تو اس بات کا علم ہو جاتا ہے کہ سامنے والا مزید سننے کی صلاحیت رکھتا ہے یا اس کی بس ہوگئی ہے؟ اس کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا کہ گفتگو کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے یا اب آخری جملوں کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب آپ چہرے کے تاثرات پڑھنا اور سمجھنا شروع کریں گے۔ چہرے سب کچھ بیان کرتے ہیں یا پھر لوگوں کی "باڈی لینگویج" سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کوئی بار بار کرسی پر کروٹیں بدل رہا ہے۔ یہاں وہاں دیکھ رہا ہے بار بار اپنے موبائل یا دیوار پر لٹکی گھڑی کو دیکھ رہا ہے اسے نیند کے جھٹکے لگنے لگے ہیں تو اس کی باڈی لینگویج یہ ظاہر کرتی ہے وہ تھک گیا ہے، اب گفتگو کو روک دیجیے۔

یا پھر آپ میں اتنی صلاحیت ہونی چاہیے کہ آپ لوگوں کی نفسیات، دلچسپی، مزاج اور ضرورت کے مطابق گفتگو کریں۔ سنجیدہ گفتگو کرتے وقت سننے والے کی شخصیت کا علم ہونا چاہیے۔ وہ لوگ جو مسلسل سنجیدہ گفتگو سننے یا ہضم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ان کی تعداد بہت کم ہے۔ سنجیدہ گفتگو کرتے وقت بھی وقفے وقفے سے کوئی ایسی بات کرنا لازم ہے جو ماحول کو تازگی بخشتے اور سننے والوں کو انرجی مہیا کرے مگر وہ ایسی بات بھی نہ ہو جو موضوع کے برعکس ہو بلکہ اسی موضوع کے مطابق کوئی مزاحیہ واقعہ یا مثال پیش کی جائے تو زیادہ بہتر ہے۔

یہ مہارت آپ "کمیونیکشن سکلز" سیکھ کر بھی حاصل کر سکتے ہیں لیکن یاد رہے کہ الفاظ کا چناؤ، لوگوں کی نفسیات، مزاج، شخصیت اور ضرورت کا بخوبی اندازہ آپ کو تب ہی ہوگا جب آپ اس کی بار بار پریکٹس کریں گے۔ مطالعہ کرنے کی عادت ڈالیے اس طرح آپ کے پاس الفاظ کا ذخیرہ ہوگا اس کے بعد ہی الفاظ کا چناؤ ممکن ہے۔ اس کے علاوہ خود کو سوشل کریں لوگوں کے ساتھ رابطے میں رہیں۔ اچھا بولنے والوں کو سنیں، ٹیبل ٹاک سیکھیں۔ آپ کے اندر کا ڈر تبھی ختم ہو سکتا ہے جب آپ بار بار پریکٹس کریں گے۔ اکھاڑے سے باہر پہلوانی کے اصول و ضوابط تو سیکھے جا سکتے ہیں مگر آپ پہلوان تب ہی بن سکتے ہیں جب اکھاڑے میں اُتریں گے مار کھائیں گے گر پڑیں گے پھر اٹھیں گے پھر گریں گے لیکن ہمیشہ سیکھتے رہنے سے اور ثابت قدم رہنے سے آپ ایک دن بہترین پہلوان بن جائیں گے۔

Check Also

May, Teer e Neem Kash

By Irfan Siddiqui