Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. Gharoor Ka Sar Neecha

Gharoor Ka Sar Neecha

غرور کا سر نیچا

ایک شخص آج سے پانچ سال پہلے 36 گاڑیوں کا مالک تھا بہت سے ڈرائیور، کلینڈر اور دوسرا عملہ اس کے ماتحت تھا۔ دولت کئی لوگوں کے ہاتھ آتی ہے لیکن اس کا درست استعمال یا اس کی موجودگی کو ہضم کرنا اور خود کو انسان سمجھنا کسی کسی کا مقدر بنتا ہے۔ دولت کی کشتی پر سوار یہ شخص نہ کنارے لگتا تھا نہ کشتی سے اترنا چاہتا تھا لہٰذا ایسا شخص پھر سمندر میں ہی ڈوب جاتا ہے۔

لوگوں کے مطابق اس کی پہلی بیوی ایک وفادار اور بہترین عورت تھی جس نے مشکل وقت میں اس شخص کے ساتھ مسکراتے ہوئے وقت گزارا تھا لیکن دولت کی سیڑھیوں پر قدم رکھنے کے بعد اس شخص نے دوسری اور پھر تیسری شادی کی، پہلی بیوی کو طلاق دے کر چھوڑ دیا۔ ایک دن کسی ڈرائیور سے کوئی غلطی سرزد ہوئی تو اسے رسیوں کے ساتھ باندھ دیا کہ میرا ایک ہزار روپے کا نقصان کیوں کیا؟ کسی انسان نے منت سماجت کی اور نقصان کا ازالہ کرنے کے بعد اس ڈرائیور کو ظالم مالک سے آزاد کرایا۔

ایک سال گزرا تو زوال شروع ہوگیا نقصان کے باشندوں نے اس کے گھر اور کاروبار کے اردگرد ہی ڈیرے ڈال دیے۔ یکے بعد دیگرے تمام گاڑیاں فروخت ہونے لگیں اسی دوران دوسری بیوی اور پھر تیسری بیوی بھی اسے چھوڑ گئیں کیوں کہ وہ مشکل وقت کی ساتھی نہیں بلکہ اس کی دولت کی شراکت دار تھیں۔ پھر یہ شخص اکیلا رہ گیا اور ایک دن آخری گاڑی بھی فروخت ہوگئی۔

اب یہ شخص خود ایک ڈرائیور کی حیثیت سے کسی کی گاڑی چلا رہا ہے۔ ایک ہزار روپے روزانہ پر کسی کے ماتحت ہے۔ گالیاں سنتا ہے سڑکوں پر بے عزت ہوتا ہے دھکے کھاتا ہے۔ کہتا ہے "انسان جو بوئے گا وہی کاٹے گا"، ہمارا ہر کام ایک دن ہمارے سامنے کھڑا ہوتا ہے ہمارے رویے ہم پر ہی اثر انداز ہوتے ہیں۔ غرور کا سر نیچا۔ عروج کو آخر زوال بھی ہے۔

دولت، مقام اور مرتبہ یا عہدہ یہ سب کڑا امتحان ہیں آزمائش ہیں۔ اپنے عہدے کا ناجائز استعمال مت کریں اپنی دولت سے انسانوں کو کچلنے کی کوشش نہ کریں ورنہ یہی دولت کسی اور کے ہاتھ میں ہوگی مگر جسے کچلا جائے گا وہ آپ ہوں گے۔

واصف علی واصف صاحب سے جب کوئی دعا کا کہتا تھا تو جواب دیتے تھے۔

دولت کی دعا کروں؟ کہ اللہ تعالیٰ تمہیں دنیا جہان کی دولت عطا فرمائے؟ پھر کیا ہوگا؟ ایک دن بھٹک جاؤ گے۔ دنیا جہان کی دولت سے زیادہ قیمتی وہ دل ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوق کی محبت کیلئے دھڑکتا ہے۔

Check Also

Raston Ki Bandish

By Adeel Ilyas