Ghar Ko Jannat Banayen Jahannam Nahi
گھر کو جنت بنائیں جہنم نہیں
میرے دو بھائی شادی شدہ ہیں اور دونوں سادہ طبیعت کے مالک ہیں۔ لیکن ان کی سادہ طبیعت ان کی ازدواجی زندگی کو متاثر نہیں کرتی بلکہ خوب صورت بناتی ہے، وہ اس طرح کے دونوں ہی ماشاءاللہ سے قبول کرنے والوں میں شامل ہیں۔ شادی کی سالگرہ ہو یا بچوں کی، ویلنٹائن ڈے ہو یا پھر کوئی اور موقع۔ میری دونوں بھابیاں اس معاملے میں ایکٹو ہیں۔ دونوں تعلیم یافتہ ہیں گریجویٹ ہیں۔ جب کہ میرے بڑے بھائی میٹرک اور چھوٹا مڈل پاس ہے۔
دونوں بھابیوں کے ساتھ میری اچھی بنتی ہے اور ان کے معاملات میں مشورے اور کام کاج کا محور میں ہی ہوتا ہوں۔ پھول لے کر آنے ہوں یا پھر کیک، کمرے کو ڈیکوریٹ کرنے کا سامان یا کچھ بھی۔ میرے ہی حصے میں آتا ہے۔ یہ بات بتانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ دونوں پارٹنرز میں سے ایک ایسا ضرور ہونا چاہیے جو ان ایونٹس کو انجوائے کرنا جانتا ہو، اور سامنے والا کم از کم دل سے قبول ضرور کرے بجائے اعتراض لگانے یا تنقید کرنے کے، یہ تقسیم ضروری نہیں کہ شوہر اس سب کا اہتمام کرے۔ بیوی بھی کر سکتی ہے اور اس پر لڑکی ہونے کی وجہ سے اعتراض لگانا جہالت ہے۔
ہم بہن بھائی اور ہمارے والدین یہ سب دیکھ کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ ان معاملات پر طنزیہ جملوں کی بوچھاڑ نہیں کی جاتی۔ یہاں تک کہ میری والدہ تو میرے بھائیوں پر غصہ ہو جاتی ہیں " تم پندرہ بیس دن سے اپنی بیگمات کو باہر لے کر نہیں گئے"؟ باہر لے جاؤ یا کم از کم اپنے تایا وغیرہ کے گھر چکر لگا آؤ۔ اللہ کے کرم سے میرے والد کی بھی یہی عادت ہے۔ ہفتے میں ایک مرتبہ تو ضرور میری والدہ کو کسی جگہ لے جاتے ہیں، چاہے رشتے داروں کی طرف ہی۔
آپ لوگوں کیلئے یہ بات شاید ناقابلِ یقین ہو لیکن بڑے بھائی کی شادی کو چھ سال اور چھوٹے کی شادی کو دو سال ہو گئے ہیں لیکن میری والدہ نے آج تک اپنی دونوں بہوؤں کے دروازے پر دستک نہیں دی۔ آٹھ بجے، نو بجے اور بعض اوقات دس بجے خود۔ لیکن میری والدہ نے کبھی دستک نہیں دی۔ والدہ کا جواب ہوتا ہے" بچے ابھی چھوٹے ہیں، مشکل سے سونے دیتے ہیں "۔
تو رشتوں میں سپیس دینا ضروری ہے۔ دل بڑا کیجیے۔