Ghar Aur Sakoon
گھر اور سکون
ذہنی سکون سب سے قیمتی تحفہ ہے اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی نعمت اور کوئی نہیں ہے۔ آج بہت سے لوگوں کے پاس سب کچھ ہے مگر وہ ذہنی سکون سے محروم ہیں اور نیند کی گولیاں کھا کر سوتے ہیں۔ دو دن پہلے ایک بھائی سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ اپنا گھر بیچ کر کرایہ پر شفٹ ہو گیا ہوں۔ مجھے یہ بات سن کر حیرت ہوئی کیوں کہ کچھ عرصہ پہلے ہی انہوں نے اپنا گھر تعمیر کیا تھا۔ جس قیمت پر انہوں نے اپنا گھر فروخت کیا وہ میری نظر میں کم تھی مگر جواب ملا" وسیم بھائی میں اس سے بھی کم قیمت پر فروخت کرنے کیلئے تیار تھا کیوں کہ مجھے صرف اور صرف ذہنی سکون کی تلاش تھی"۔
وہاں کچھ باہمی مسائل تھے، محلے داروں کا رویہ بھی درست نہیں تھا۔ گلی میں اکثر گندا پانی جمع ہو جاتا تھا یہ اکثر پیسے خرچ کرتے اور ساری گلی کی صفائی کرواتے تھے جب کہ وہاں مزید بھی صاحب حیثیت لوگوں کا گھر تھا۔ کچھ اپنے بھائیوں کے ساتھ بھی جھگڑے تھے۔ تو اپنا گھر بیچ کر کسی کالونی میں گھر خرید لیا اسے کرایہ پر دے کر خود اپنی دکان کے ساتھ شفٹ ہو گئے ہیں۔ فیصلہ مشکل تھا مگر کر گئے۔
ہم میں سے اکثر لوگ مسائل کا سامنا کرتے رہتے ہیں جب کہ ہمارے کئی مسائل کا حل صرف ایک فیصلہ ہوتا ہے۔ اگر یہ ایک فیصلہ ممکن ہے تو کوشش کریں رسک لیں اور مسئلے کی جڑ کو ختم کریں۔ خواہ مخواہ اپنا سکون تباہ کرتے رہنا کوئی عقل مندی نہیں بے؟ کئی لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے بڑی محبت اور محنت سے گھر بنایا ہے، ہم اس گھر کو نہیں چھوڑ سکتے۔ گھر تو سکون کا نام ہوتا ہے، اگر آپ کو سکون ہی میسر نہیں تو پھر محنت رائیگاں گئی ہے۔
کئی لوگ صرف اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ مزید رقم بڑھ جائے تو مکان بیچ دیں گے۔ کچھ سالوں میں کچھ لاکھ تو بڑھ جاتے ہیں مگر بہت کچھ تباہ ہو جاتا ہے، کئی تعلق خراب ہوتے ہیں ،کئی رشتے ٹوٹ جاتے ہیں اور نیا گھر خریدتے وقت پتا لگتا ہے کہ رقم تو یہاں بھی بڑھ گئی ہے۔