Aurat Phool Chahti Hai
عورت پھول چاہتی ہے
ساری باتوں کی ایک بات ہے وسیم، عورت پھول چاہتی ہے، سر پھول چاہتی ہے، سے کیا مراد ہے؟ وضاحت درکار ہے۔"میرا مطلب ہے خدا کی یہ مخلوق چھوٹی چھوٹی باتوں پر مسکرانے کا ہنر بخوبی جانتی ہے۔ اس کا دل جیتنے کیلئے بڑے میدان فتح کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ صبح سویرے باغیچے سے ڈنڈی والے گلاب کا پھول توڑ کر لے آنے والا اس کی نظر میں بہترین مرد ہوتا ہے"سر! کیا ایک پھول کی اتنی اہمیت ہوتی ہے؟
اوئے پاگل، اہمیت پھول کی نہیں، بلکہ پھول لانے والے اور پھول لینے والے کی ہوتی ہے۔ عورت کیلئے وہ چھوٹی باتیں زیادہ اہم ہیں، جو ہم مرد چھوٹی یا غیر ضروری سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ حساس طبیعت ہونا عورت کے خمیر کا حصہ ہے۔ ہم مردوں کو در اصل بڑی قربانیاں دینے کی عادت ہوتی ہے، لیکن یہ عادت ہمارے مضبوط اعصاب اور فطرت کی وجہ سے ہے۔ اس کا نقصان تب اٹھانا پڑتا ہے، جب ہم بدلے میں عورت سے وہی بڑی قربانی کی توقع کرتے ہیں۔
حقیقت تو یہ ہے کہ عورت بہت زیادہ سمجھوتہ کرتی ہے لیکن ہم مرد اپنی انا کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس کی قربانیاں نظر انداز کر دیتے ہیں، سر! کیا ایک پھول تمام مسائل کا حل ہے؟ پھول تو ایک مثال ہے یار، عورت کیلئے اپنی تعریف بھی پھول ہے، اپنی حوصلہ افزائی بھی پھول ہے، اپنی طرف پڑنے والی وہ نظر جس میں وہ اپنا محافظ دیکھ سکتی ہو، وہ نظر بھی پھول ہے، تم اسے یہ یقین تو دو کہ تم صرف اس کے ہو، پھر تم اس کیلئے ایسے پھولوں سے مہکتا ہوا ایک گلشن ہو، یہ پاگل مخلوق احساس چاہتی ہے۔
اور خود اتنی حساس ہے کہ سارا دن تکلیف میں گزار کر، اگر شام کو دو میٹھے بول، ایک خوب صورت جملہ اس کے کانوں میں پڑ جائے یا ایک محبت کا بوسہ اس کے ماتھے کو اپنے مرد سے نصیب ہو تو یہ اپنی دن بھر کی تکلیف بھول جاتی ہے۔ اس کی دن بھر کی تھکاوٹ ختم ہو کر تازگی میں بدل جاتی ہے، اور ہاں وسیم، ایک اور بات ذہن نشین کر لو، " شام یا رات کے وقت دو میٹھے بول یا خوب صورت جملہ بولنے سے زیادہ بہترین طریقہ یہ ہے کہ صبح سویرے اپنا رویہ اچھا، لہجہ نرم اور الفاظ کا چناؤ عمدہ رکھا جائے، کیونکہ رات کے وقت بستر کے لمحات میں ایسے جملے کہہ دینا بہت آسان ہے۔
صبح گھر سے نکلتے وقت ان جملوں کا استعمال عورت کو سارا دن مرد کیلئے منتظر رہنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ اس کی آنکھیں سارا دن اپنے مرد کی راہ دیکھتی ہیں۔ جب کہ صبح سویرے گالیاں دے کر جانے والے مرد کی واپسی کا انتظار ایک ماں، یعنی عورت اپنے بچوں کے باپ کا انتظار تو کر سکتی ہے، لیکن ایسی صورت میں اپنے مرد کا انتظار کرنا بہت مشکل ہے، "سر! بہت سی عورتوں کو یہ سب ملتا ہے تو پھر مسائل کیوں پیدا ہوتے ہیں؟ نہیں ملتا نا یار۔
شروع شروع میں یہ سب کچھ مل جاتا ہے لیکن وقت کے ساتھ اس میں کمی آنے لگ جاتی ہے۔ جبکہ عورت عادی ہو جاتی ہے، پھر وہ خود کا نظر انداز ہونا برداشت نہیں کرتی، یوں وہ محبت، وقت اور توجہ کی کمی کا شکار ہو جاتی ہے۔ وسوسوں کی بیماری اس کے گرد اپنا گھیرا تنگ کر لیتی ہے۔ پھر وہ اپنے ساتھ ساتھ پورے گھر کو بیماری میں مبتلا کر دیتی ہے، وہ اس کمی کا غصہ دوسری باتوں پر نکالنے کی کوشش میں مصروف ہو جاتی ہے، سر! کوئی آخری نصیحت؟
" عورت کو اپنی تعریف بھی عزت دینے والے مرد کی زبان سے اچھی لگتی ہے۔ گالیاں دینے والے مرد کے منہ سے تعریف بھی عورت کو بیہودہ گالی کی طرح لگتی ہے"۔ یہ تمہارے ہی الفاظ ہیں نا وسیم؟ جی سر، بالکل" سن وسیم، عورت عزت دینے والے مرد کی فقط آنکھوں میں دیکھ کر بھی مطمئن ہو جاتی ہے جب کہ گالیاں دینے والا پہلوان ہو، تو بھی عورت کے سکون کا باعث نہیں بن سکتا"، سر! مرد کیا چاہتا ہے؟
اگلی گفتگو اس پر ہوگی۔