Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Wasim Qureshi/
  4. Aurat Par Pabandi Hai?

Aurat Par Pabandi Hai?

عورت پر پابندی ہے؟

ایک خاتون نے لکھا کہ "ہمارے معاشرے کے سارے مرد اگر پاک صاف ہیں تو پھر خواتین کا گھر سے نکلنا محال کیوں ہے؟ کیوں لڑکیوں کو گھر سے باہر جانے یا تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی؟"

یہ بتائیں کہ کیا آپ اپنے گھر سے باہر نہیں جاتیں؟ کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ آپ آخری مرتبہ کب اپنے گھر سے باہر نکلی تھیں؟ پانچ چھ یا سات سال پہلے؟

لیکن اگر آپ آج ہی اپنے گھر سے باہر نکلی تھیں تو پھر آپ کو یہ لکھنا زیب نہیں دیتا کہ " یہاں عورت کا گھر سے باہر نکلنا محال ہے "۔۔

تعلیمی اداروں کی بات کریں تو تمام سکول، کالج اور یونیورسٹیز میں خواتین کی شرح مرد حضرات کی نسبت بہت زیادہ ہے۔۔ اگر آپ جاب کی بات کریں تو پرائیویٹ سیکٹر سارے ہی خواتین سے بھرے پڑے ہیں اور گورنمنٹ سیکٹر میں بھی خواتین جاب کر رہی ہیں۔۔ اگر بازار کی بات کریں تو بازاروں میں خواتین کا اتنا رش ہے کہ مرد حضرات کا وہاں قدم رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔۔ ہسپتال کی بات کریں تو ڈسپینسرز کی تعداد نرسز کے سامنے آٹے میں نمک کے برابر ہے۔۔

ایک محفل میں تقریباً تیس مرد بیٹھے تھے تو کسی ایک نے کہا" ہمارے معاشرے میں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے"۔ میرا اللہ گواہ ہے کہ میں نے بھری محفل میں باری باری ان تمام مردوں سے پوچھا کہ آپ کی کتنی بہنیں ہیں؟ تعلیم حاصل کر رہی ہیں؟ تو ایک مرد بھی ایسا نہیں تھا جس کے گھر کی خواتین سکول، کالج یا یونیورسٹی میں زیر تعلیم نہیں تھیں۔ وہ گھٹن کہاں ہے یار؟ گنتی کے کچھ گھر ہی اب باقی رہ گئے ہوں گے ورنہ اب تو دیہات سے بھی کالج یونیورسٹی میں لڑکیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔۔

تو خواتین کا گھر سے باہر نکلنا محال کیسے ہے بھئی؟

جس طرح آپ خواتین اس معاشرے کو مردوں کا معاشرہ اور درندگی کی بات کرتی ہیں تو پڑھنے کے بعد اگر انسان آپ کی ہی پوسٹ کو مدنظر رکھ کر تجزیہ کرنے لگ جائے تو اس کے نتائج یوں نکلتے ہیں کہ جیسے ہمارے معاشرے کی ہر گلی، محلے، ادارے، چوک اور ہر سڑک پر ریپ ہو رہے ہیں؟

آج بھی گندی نظریں رکھنے والے مرد حضرات کی تعداد ان سے کم ہے جو محافظ کے طور پر موجود ہیں۔ آج بھی یہاں چلتی سڑک پر یا کسی شاپنگ مال پر کوئی مرد کسی عورت کا ریپ نہیں کر سکتا اور اگر کرنے کی کوشش بھی کرے گا تو وہاں پر موجود مرد ہی اسے مار مار کر قتل کر دیں گے۔ آج بھی اگر سرعام کوئی مرد کسی عورت کو چھیڑ دے تو پچاس مرد اکٹھے ہو کر اس مرد کا باندر قلعہ بنا دیتے ہیں۔ عورت خود خاموش ہو جائے اور کسی کو پتا نہ لگنے دے تو یہ ایک الگ معاملہ ہے۔۔

آپ نے کہا کہ تمام خواتین بھی پردے کو پروموٹ کرنا چاہتی ہیں تو مجھے بتائیں کیا تمام خواتین نے ایسا کر لیا ہے؟ ہم وہ لباس بھی دیکھتے ہیں جسے دیکھ کر ہمیں بھی شرم آ جاتی ہے۔ افسوس ہوتا ہے اور سوال جنم لیتے ہیں کہ کیا ان خواتین کے سر پر کوئی باپ بھائی نہیں ہے؟ کیا ان خواتین کو نظر نہیں آتا کہ کس طرح کا لباس پہن کر یہ گھوم رہی ہیں۔ مگر پھر بھی آزادی ہے ہم تو کچھ نہیں کہتے۔ تو مزید کون سی آزادی درکار ہے اب؟

آپ مرد کی بات کر رہی ہیں۔ یہاں بہت بڑی تعداد میں خواتین کے بھی ایسے ایسے روپ ہیں کہ لکھنے کا بھی دل نہیں کرتا۔ خاموشی ہی بہتر لگتی ہے۔ بل کہ لکھتے وقت یہ سوچ آتی ہے کہ نہیں ساری خواتین تو ایسی نہیں ہیں نا۔ اچھے برے ہر طرح کے لوگ ہر صنف میں موجود ہیں تو تمام کو ایک ہی فہرست میں شامل کر کے ہم ناانصافی کیوں کریں؟ مرد لکھتے وقت کبھی ساری خواتین کو ایک ہی فہرست میں کھڑا نہیں کرتا۔ آپ کئی خواتین پتا نہیں یہ والا کام کیسے کر لیتی ہیں؟

ریپ کو کسی بھی طرح کسی بھی صورت میں جسٹیفائڈ نہیں کیا جا سکتا لیکن یاد رکھئے کہ جرم کا تعلق فطرت سے ہے جنس سے نہیں، تو برائے مہربانی اس جنس کی جنگ سے باہر نکل کر کچھ سوچیں اور اپنی اپنی غلطیوں کو تسلیم کر کے بہتری کی کوشش کیجئے ورنہ لگے رہیں اس فضول بحث میں کہ مرد ایسا ہے۔ عورت ایسی ہے۔ فلاں ایسا ہے۔ فلاں ویسی ہے۔۔

Check Also

Nat House Mein Jashn Aur Abid Raza Kotla Ki Khamoshi

By Gul Bakhshalvi