Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. Apne Maidan Ke Khilari

Apne Maidan Ke Khilari

اپنے میدان کے کھلاڑی

یاد رکھیے کہ دنیا کسی سے بدلہ لینے کی جگہ نہیں ہے، یہ کوئی ہار جیت کا میدان نہیں ہے، بے بسی اور مایوسی ہمارا اپنا انتخاب ہے۔ کوئی آپ سے جیت گیا ہے، تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ ہار گئے ہیں کیوں کہ وہ اپنے میدان کا کھلاڑی تھا، اور آپ اپنے میدان میں موجود ہیں، البتہ اتنا فرق ضرور ہے، وہ اپنے میدان میں آگے بڑھ گیا ہے، جب کہ آپ اپنی جگہ پر ٹھہرے ہوئے ہیں۔ سادہ سا اور واحد حل یہی ہے، کہ آپ بھی کوشش کریں، اور چند قدم آگے بڑھ جائیں لیکن اپنے میدان میں، آپ دونوں کا دائرہ" ٹائم زون" مختلف ہے۔

آپ کا کسی سے یا کسی کا آپ سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، سامنے والے کو گرانے کی سوچ در اصل ہماری اپنی قابلیت کو زنگ آلود کر دے گی کیوں کہ وہ ہمارے سامنے نہیں بل کہ دائیں یا بائیں جانب اپنے زون میں موجود ہے۔ اس مچھلی کی طرح مت بنیے جو دوسری مچھلی کا شکار چھیننے کی کوشش میں اپنے سامنے موجود سے نظر ہٹا لیتی ہے۔ اس مچھلی کی طرح بھی نہیں جو ایک جگہ ٹھہرے کینچوے کو آسان حدف سمجھ کر کھانے کے چکر میں خود اک شکار بن جاتی ہے۔ مشکلات آپ کو بہترین کھلاڑی بنانے والا ایک ٹریننگ سینٹر ہے۔

اپنے دائرے میں رہ کر اپنا میدان فتح کیجیے، اس دوڑ کا حصہ مت بنیں جہاں ایک دوسرے کو گرانے کی کوشش کرتے ہوئے تمام کھلاڑی زخمی ہو جائیں اور منزل مسافر سے محروم ہو کر" ٹرافی کو دیکھ کر آنسو بہانے لگے، منزل سے زیادہ لطف راستے کی گرد و غبار میں پنہاں ہے اور کامیابی کا راز یہی ہے، کہ ہر اگلا قدم مسافر کو وہ ستارہ لگے جو خود" کہکشاں " کا حصہ ہے۔ کہکشاؤں کے مسافر کیلئے راستے کا ہر قدم اک انمول ستارے جیسا ہوتا ہے۔

مایوسی سے اٹھنے والے قدم منزلوں کا تقدس پامال کرتے ہیں، تو کوشش کیجئے ہر قدم امید، یقین، کوشش اور جدوجہد پر مبنی ہو تاکہ منزل خود مسافر کی منتظر ہو، مسافر کیلئے چلتے رہنا شرط ہے، پھر منزلیں انتظار کب کرتی ہیں، وہ تو خود بھی مسافر کی جانب چلنے لگتی ہیں، اور یوں مختصر وقت میں ٹارگٹ مکمل ہو جاتے ہیں، لیکن ایسا تبھی ممکن ہے، جب مسافر شرائط پر پورا اترنے کی کوشش میں مصروف رہا ہو، منزلیں ان قدموں کی خاک بنتی ہیں جو قدم منزلوں کو تھکا دیتے ہیں۔

Check Also

Jo Tha Nahi Hai Jo Hai Na Hoga

By Saad Ullah Jan Barq