Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Wasim Qureshi/
  4. Anokha Hadsa

Anokha Hadsa

انوکھا حادثہ

ایک موٹر سائیکل جس پر دو خواتین اور ایک مرد سوار تھے۔ کراس کرتے ہوئے ایک گاڑی میں پیچھے سے بائیک ٹھوک دی۔ موٹر سائیکل سے ایک خاتون زخمی ہو گئی اور بزرگ کو بھی بازو پر زخم آ گئے۔ گاڑی سے لڑکا باہر نکلا اور بزرگ کو دیکھا۔۔

عینی شاہدین جانتے تھے کہ غلطی موٹر سائیکل سوار بزرگ کی تھی مگر یہ بزرگ تو آپے سے باہر ہو گیا۔۔ لڑکے کو گالیاں دیتے ہوئے گاڑی کی چابی نکال لی اور رولا ڈال دیا۔ لڑکا اپنی غلطی نہ ہوتے ہوئے بھی معافی مانگ رہا تھا پر اللہ معاف کرے وہ بزرگ توبہ۔۔

اب حیران کن بات یہ ہے کہ دونوں ماموں بھانجا نکلے، وہ بھی سگے۔۔ لڑکے کی والدہ بھی گاڑی سے باہر نکل آئی اور اپنے بھائی کو سمجھانے کی کوشش کی مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ گاڑی کے سامنے کھڑا ہو گیا گاڑی پر زور سے ہاتھ مارا۔ گاڑی نہیں جانے دوں گا جب تک میرے بیٹے یہاں نہیں آ جاتے۔

بہت سمجھایا کہ بزرگ وہ ہیں جو سمجھداری سے کام لیں مگر آپ تو انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ کے بیٹے آ جائیں اور یہ نوجوان آپس میں لڑیں کوئی بڑا حادثہ ہو جائے تو؟ بالآخر لوگوں نے بزرگ کو زبردستی پکڑا اور لڑکے سے کہا گاڑی بیک کر کے چلے جاؤ۔۔ وہ تو چلا گیا مگر اب بزرگ نے تمام لوگوں کو گندی گندی گالیاں دینا شروع کر دی۔۔

جہاں حادثہ ہوا اس کے بالکل سامنے ٹریفک پولیس وین ٹھہری تھی اور ایک اہلکار بھی موجود تھا۔ میں نے سلام دعا کے بعد پوچھا" آپ یہاں ٹھہرے ہیں، کیا دخل اندازی کی اجازت نہیں ہوتی آپ لوگوں کو؟" جواب ملا" نہیں ہم فورآ سے متعلقہ تھانے میں کال کر دیتے ہیں اور تب تک مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں"۔۔

پھر آپ نے کوشش کیوں نہیں کی؟ کیا آپ نے فورآ تھانے کال کی؟

جی فورآ کال کی تھی اور اے ایس آئی صاحب وہاں جھگڑے کو حل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔۔ ہیں؟

میں تو وہاں تھا لیکن کوئی اہلکار دور دور تک نظر نہ آیا اور حیرت ہے کہ تیس منٹ سے زیادہ ہو گئے تھے مگر تھانے سے بھی کوئی نہ آیا۔۔ خیر پولیس کون سا وقت پر آتی ہے اور اہلکار آ بھی جاتے تو ماما جی۔۔

یہ جو بزرگ ایسے ہیں تو نسلیں خاک سنواریں گے اور اس طرح اپنی ہی خواتین کی موجودگی میں یہ سب کرنے والوں کا الگ ہی لیول ہے۔ شاید پہلے سے ہی جھگڑا ہو مگر پھر بھی عقل و شعور رکھنے والے یوں سر عام ایسے تماشا نہیں لگایا کرتے۔

Check Also

Nat House Mein Jashn Aur Abid Raza Kotla Ki Khamoshi

By Gul Bakhshalvi