Aik Tang Wala Nimazi
ایک ٹانگ والا نمازی
ہمارے ہاتھ پاؤں سلامت ہیں، اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہے کہ ہم اپنی ٹانگوں پر چل کر ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتے ہیں۔ تصور کریں کہ ایک شخص دو ٹانگوں کے ساتھ پانچ وقت نماز ادا کرنے مسجد میں داخل ہوتا ہے اور پھر اپنی ایک ٹانگ کو مسجد کے دروازے پر چھوڑ کر صرف ایک ٹانگ پر بیٹھ کر وضو کرتا ہے اور پھر بڑی مشکل سے نماز ادا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے لگتا ہے۔
کیسی روح پرور کہانی ہے نا؟ مگر یہ کہانی نہیں حقیقت ہے وہ حقیقت جسے میں مسلسل دو دنوں سے دیکھ رہا ہوں۔ پوری مسجد میں سب سے پہلے یہ شخص داخل ہوتا ہے۔ پہلے یہ خیال آیا کہ ایک ٹانگ سے محروم ہونے کی وجہ سے شاید یہ شخص صرف اللہ اللہ کرنے کے قابل رہ گیا ہے تو اسی وجہ سے۔ دو دن سے نماز کے بعد ان کے ساتھ بیٹھ جاتا ہوں اس طرح گفتگو کرنے کا موقع مل گیا اور معلوم ہوا کہ پہلے دونوں ٹانگیں تھیں مگر دو سال پہلے ایک چھوٹا سا زخم لگا۔ وہ بڑھتے بڑھتے اتنا پھیل گیا کہ پہلے ایک پاؤں پھر ٹانگ کو جدا کرنا پڑا۔
کیا نماز کی عادت اس حادثے کے بعد ہوئی؟ نہیں بیٹا بیس سال کی عمر تک تو زندگی گناہوں میں مبتلا ہو کر گزار دی اس کے بعد اللہ نے ہدایت دی اور اس کے ساتھ ایک گہرا تعلق بن گیا جسے پکی یاری کہتے ہیں۔ پھر پچاس سال کی عمر تک مجھے یاد نہیں کوئی نماز ترک کی ہو۔ شوگر ہو گیا پھر ٹی بی ہوگیا۔
احتیاط بھی کی اور دوا بھی لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ کہ مالک تو جس حال میں رکھ میں تجھ سے راضی ہوں بس مجھ سے راضی ہو جا۔ لیکن جب ٹانگ کاٹی گئی اور چھ دن تک کوئی نماز ادا نہ کر پایا۔ بچے اٹھا کر واش روم لے جاتے تھے تو اس محتاجی پر ایک دن رات کو پھوٹ پھوٹ کر رو دیا کہ میرے اللہ تعالیٰ مجھ سے یہ حالت برداشت نہیں ہو رہی میرے حال پر رحم فرما میرے مالک۔
پھر کوئی معجزہ ہو گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق بہت پرانا ٹی بی تھا۔ میں بالکل سوکھ گیا تھا جسم میں جان نہیں رہی تھی اپنے ہاتھوں کو حرکت دینے سے بھی قاصر تھا۔ لیکن جس رات تنہائی میں پھوٹ پھوٹ کر رویا تو اگلی صبح آنکھ کھلی میرے ہاتھ کام کر رہے تھے میرے جسم میں طاقت آگئی تھی لگا کہ خواب دیکھ رہا ہوں مگر حقیقت تھی۔
دو دن بعد بچے ڈاکٹر کے پاس لے گئے ڈاکٹر حیرت سے مجھے دیکھ رہا تھا کچھ ٹیسٹ ہوئے ڈاکٹر نے کہا آپ کا ٹی بی ختم ہو گیا ہے مگر یوں اچانک؟ اپنے ہاتھوں کو اوپر نیچے کرتے ہوئے کہنے لگے"دیکھ بیٹا اب میرے جسم میں بھرپور طاقت ہے" مگر میں ان کی ٹانگ دیکھ رہا تھا۔
کہنے لگے" اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرو۔ اس کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔ کبھی کوئی مسئلہ یا پریشانی ہو تو تنہائی میں اس کے سامنے پھوٹ پھوٹ کر رو دیا کرو وہ ان آنسوؤں کی لاج رکھنا جانتا ہے جو صرف اس کے سامنے اس یقین سے نکلیں کہ وہ ہر شہ پر قادر ہے۔ وہ تو دینے والا رب ہے یہی اس کی شان ہے بس ہم لوگوں کو لینے اور مانگنے کا طریقہ نہیں آتا"۔
یہ تو ایک ٹانگ والا نمازی تھا مگر ہم دو ٹانگوں والے؟ میں تو اپنے گریبان میں جھانک رہا ہوں کتنی نمازیں ادا کی ہیں ان کی گنتی تو شاید ممکن ہے مگر جو ترک کر دی ان کی تعداد جاننا ناممکن ہے۔