Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. Aik Kamyab Mazdoor

Aik Kamyab Mazdoor

ایک کامیاب مزدور

آج میری ملاقات ایک شخص سے ہوئی جسے میں شاید ایک سال سے جانتا ہوں۔ آٹھ بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ جب یہ چھوٹا تھا تو مالی حالات بہت خراب ہونے کی وجہ سے تعلیمی میدان میں بہت سے مسائل کا سامنا ہوا۔ سکول کی فیس کے علاوہ پیپر، کاپی، پینسل وغیرہ کے اخراجات۔ ٹیچرز اکثر طعنے دیتے تھے کہ "جب تمہارا باپ تمہارے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا تو تمہیں سکول کیوں بھیجتا ہے؟"

دوستوں کے سامنے شرمندگی ہوتی تھی، کبھی کسی سے پینسل مانگ لی تو کسی سے رجسٹر کے کچھ صفحات پکڑ کر کام چلا لیا۔ پانچویں جماعت میں ہی ایک آٹے کی چکی پر مزدوری شروع کر دی اس طرح گھر کیلئے دو وقت کا آٹا بھی مل جاتا تھا۔ مڈل کرنے کے بعد تعلیم کو خیر باد کہہ دیا اور والد صاحب کے ساتھ ہی مزدوری شروع کر دی۔ سیکھنے کا بہت شوق تھا۔ مزدوری کے دوران ہی مستری کے کام غور سے دیکھا کرتا، اپنا کام ختم ہونے کے بعد مستری سے سوال جواب کرتا، اضافی وقت لگاتا تھا۔

یوں اس مزدور نے دو سالہ مزدوری کے دوران ہی مستری کا سارا کام سمجھ لیا لیکن موقع نہیں ملا۔ اسی دوران اپنے گھر اور محلے میں چھوٹے چھوٹے کام پکڑ کر کرتا رہا اور ہاتھ بھی قابو ہو گئے۔ ایک جگہ ایک مستری کے ساتھ کچھ دن مزدور کی دیہاڑی پر مستری کا کام کرتا رہا اور اس دوران جو خامیاں تھیں وہ درست ہوتی گئیں۔

ایک بہت بڑے پروجیکٹ میں بحیثیت مزدور کام کر رہا تھا کہ دورانِ ورک ایک مستری غصے میں کام چھوڑ کر چلا گیا۔ اس شخص نے ٹھیکیدار سے درخواست کی کہ آپ اجازت دیں تو یہ ادھورا کام میں مکمل کر سکتا ہوں؟ ٹھیکیدار نے کہا تم تو مزدور ہو تم کیسے کرو گے؟ بار بار کہنے پر موقع دیا گیا اور تھوڑا سا کام کرنے کا کہا۔ کام ٹھیکیدار کو پسند آ گیا اور یوں یہ مزدور اگلے ہی دن مستری کے نام سے پکارا گیا۔ اسی پروجیکٹ پر مستری کی اجرت ملنے لگی۔

دو سال مختلف ٹھیکیداروں کے ساتھ بحیثیت مستری کام کرتا رہا اور وہی سیکھنے کی لگن اور جستجو۔ یوں ٹھیکدار والے بھی سارے کام سیکھ لیے۔ پھر کبھی دیوار کا تو کبھی چھت کا، کبھی فرش کا تو کبھی گلی کا ٹھیکہ لینا شروع کر دیا۔ اسی طرح پورے مکان اور دکانوں کے ٹھیکے ملنے لگے۔

آج خوشی سے پہلے اپنی داستان سنائی اور پھر بتایا کہ وسیم بھائی ان دو سالوں میں اللہ تعالیٰ نے اتنا دیا کہ تین اپنے پلاٹ خریدے، دو بھائیوں کی شادیاں کیں اب انہیں کام سیکھا رہا ہوں۔ اس نوجوان کی عمر فقط اٹھائیس سال ہے۔

میرے پاس اپنے چھوٹے بھائی کو لے کر آئے تھے کہ آپ اس کی کاونسلنگ کر دیں۔ میں تو نہیں پڑھ سکا لیکن میری خواہش ہے کہ میرے چھوٹے بہن بھائی اور بچے ضرور پڑھیں لیکن نوکری کرنے کیلئے نہیں بلکہ عقل و شعور حاصل کرنے کیلئے۔

Check Also

Richard Grenell Aur Pakistan

By Muhammad Yousaf