Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. Aage Barh Jayen

Aage Barh Jayen

آگے بڑھ جائیں

آپ کسی ریلیشن میں تھے یا پھر شادی کے بعد کسی وجہ سے علیحدگی ہوگئی ہے تو اس حادثے کو ساری زندگی کا روگ بنا کر اپنے مستقبل کو تباہ مت کریں، بلکہ اس پہلو کو زندگی کا ایک باب سمجھ کر آگے بڑھ جائیں، اس دوران آپ سے کون سی غلطیاں ہوئیں۔ آپ نے کہاں غلط فیصلے کیے یہ سب ضرور یاد رکھیں تاکہ آنے والے کل میں یہی سبق آپ کے لیے راستے میں جگنوؤں اور رہنما کا کردار ادا کر سکیں۔ ذہن نشین کر لیجیے کہ کوئی بھی شخص حرفِ آخر نہیں ہوتا کسی کے جانے سے زندگی رک نہیں جاتی البتہ وقتی طور پر لگتا ہے، جیسے وقت کی رفتار سست ہوگئی ہے۔

میں نے مختلف لوگوں کو دیکھا، جو ایسے ہی کسی حادثے کا شکار ہوئے ان میں سے چند لوگوں نے اپنی زندگی کو بہتر بنایا اپنی شخصیت میں نکھار پیدا کیا اپنی روٹین سیٹ کی اور کسی بھی طرح اس ٹراما سے باہر نکل آئے۔ آسان ان لوگوں کے لیے بھی نہیں تھا یقیناً انہیں بھی سوچیں تنگ کرتی تھیں، وہ بھی سمجھتے تھے کہ زندگی میں یہ سب بھول کر آگے بڑھ جانا فقط " کتابی" باتیں ہوتی ہیں ایسا صرف ڈراموں یا کہانیوں میں ممکن ہے۔ لیکن جب وہ سمجھ گئے زندگی میں وہ سب ممکن ہے جو کرنے کی آپ ٹھان لیتے ہیں۔ جس کے لیے آپ ثابت قدم رہتے ہیں۔ آپ کو وہی ملتا ہے۔ جس کے لیے آپ کوشش اور جدوجہد کرتے ہیں۔ آپ کی منزل ہمیشہ آپ کی نیت، سوچ اور عملی قدم کے مطابق ہوتی ہے۔ جب وہ جان گئے کہ " ہم کر سکتے ہیں" تو انہوں نے کر دکھایا۔۔

میں نے ان لوگوں کی روٹین پر توجہ دی تو میں اس نتیجے پر پہنچا کہ ان کے زخموں کی دوا ان کی مصروفیات بن گئی تھی۔ جب انہوں نے خود کو ضرورت سے زیادہ مصروف کیا۔ مثبت محفلوں، مثبت کتابوں اور مثبت ایکٹیویٹیز کا حصہ بننے کے بعد وہ یہ سب کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ایک سے زیادہ جاب کی گئیں، خود کو تنہائی سے دور رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی، مطالعہ کرنے کی عادت ڈالی گئی، صبح وشام کی ورزش کو روٹین کا لازم حصہ بنایا گیا۔ اپنے ارد گرد موجود منفی لوگوں سے دوری اختیار کی گئی اور بہت سے مثبت لوگوں کا اضافہ کیا گیا۔ موبائل فون کا استعمال کم کر دیا اور لوگوں کے ساتھ مثبت رابطے قائم کیے گئے۔ اس کے بعد وہ اس ٹراما سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

اس کے برعکس جو لوگ اپنے نصیب کا رونا روتے رہے۔ تقدیر سے گلے شکوے کرتے رہے۔ ماضی کو ہر وقت یاد کرتے رہنا معمول بن گیا۔ پرانی تصاویر اور چیٹ پر توجہ دیتے رہے۔ اپنی ناکامی کو تسلیم کر لیا۔ منفی لوگوں سے رابطے رکھے موبائل فون کا منفی استعمال کرتے رہے۔ اپنی غلطیوں سے یا غلط فیصلوں سے سبق حاصل کرنے کی بجائے خود کو درست سمجھتے رہے اور دوسرے شخص کو کوسنے بد دعائیں دینے میں زندگی گزار دی۔ ایسے لوگ سالوں بعد مزید غموں میں مبتلا ہوئے پریشانیوں میں اضافہ ہوا۔ ہر کام اور فیلڈ میں ناکامی ان کا مقدر ٹھہری۔۔

صرف ایک دوست کی مثال پیش کرتا ہوں، جو کچھ عرصہ پہلے ایسے ہی حادثے سے گزرا اور ہر وقت ڈپریشن کا شکار رہنے لگا۔ اس دوران ہماری کئی ملاقاتیں ہوئیں میں نے اسے ہر وہ مشورہ دیا جو میری نظر میں اس کی دوا کا کام کر سکتا تھا۔ اس نے بڑی تیزی سے اپنی زندگی کو تبدیل کیا۔ اس کا وزن بہت زیادہ تھا۔ وہ اب تقریباً 30 کلو وزن کم کر چکا ہے مکمل فٹ ہے۔ کئی گھنٹے روزانہ کی ورزش زندگی کا حصہ بن گئی ہے۔ منفی سوچیں اور ڈپریشن اس سے کوسوں دور جا چکا ہے۔۔

بس اسے ایک مشورہ یہ بھی دیا تھا۔

" جو پہلے آپ کی زندگی کا حصہ تھا اور اب آپ کے ساتھ موجود نہیں ہے زندگی میں کبھی بھی اس شخص کے کردار پر باتیں مت کرنا۔ ان کی طرف سے تم پر جملے بولے جائیں گے الزامات کی بوچھاڑ بھی ہوگی، لیکن کبھی پلٹ کر جواب نہ دینا غصے میں آ کر اس شخص پر تہمت لگانے کی کوشش مت کرنا۔ باتیں کرنے والے جواب نہ ملنے پر ایک دن خود ہی تھک کر بیٹھ جائیں گے۔ لیکن جوابی سلسلے جاری رہے تو تم ساری زندگی اس منفی بھنور میں پھنس کر رہ جاؤ گے کبھی موو آن نہیں کر سکو گے۔ اس کے علاوہ تالی کبھی بھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی لہٰذا یہ ضرور یاد رکھنا کہ تمہاری طرف سے کہاں غلطیاں تھیں؟ زندگی میں بہتری کی گنجائش تب تک ممکن ہے، جب تک ہم اپنی غلطیاں تسلیم کرنے کا ظرف رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ ہی اپنی غلطیوں سے سیکھ سکتے ہیں اور ہاں اپنی زندگی کے اندھیروں میں بھی اتنی گنجائش ضرور رکھنا کہ کوئی چراغ اگر روشنی بکھیرنا چاہے تو راستہ تنگ نہ ہو"۔۔

Check Also

Molana Muhammad Ali Johar

By Rehmat Aziz Khan