Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. The Day After Tomorrow

The Day After Tomorrow

دا ڈے آفٹر ٹومارو

انگلش فلم The day after tomorrow موسمیاتی تبدیلیوں، قدرتی آفات اور ان سے ہونے والی تباہی کے موضوعات پر مبنی ہے، اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح اور کن معاملات سے گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تغیرات کے بعد دنیا ایک بار پھر سے آئس ایج یا اس دور میں چلی جائے گی جہاں پر کرہ ارض کا نصف حصہ شدید برفانی طوفانوں کی لپیٹ میں آجائے گا، اور ہر جاندار و بے جان بے بس ہو کر اس برف میں منجمد ہوکر رہ جائے گا۔

فلم دیکھتے ہوئے ایک سین ایسا تھا جس کو روک کر میں تادیر سوچتا رہا کہ اس منظر کا سبب اس فلم میں کیا ہوسکتا ہے؟

میں آپ کو اس سین اور اس کے بیک گراؤنڈ کا بتاتا ہوں۔

درجہ حرارت اس قدر گرچکا ہوتا ہے کہ سمندر اور زمین پر یکساں برفانی مہیب تہیں جم چکی ہوتی ہیں، خون منجمد کرنے والی اس سردی میں اب سب سے بڑا مسئلہ بقا یا بچاؤ کے لیے انسانی جسموں کا درجہ حرارت مناسب حد تک گرم رکھنا تھا تاکہ سروائیوال کیا جاسکے۔

فلم کے اندر اس طوفانی برفباری سے بچنے کے لیے کچھ لوگ ایک پبلک لائیبریری میں پناہ لیتے ہیں۔

اب لڑکا اور لڑکی کتابوں کی طرف دیکھتے ہیں اور فلسفیانہ گفتگو کا آغاز ہوتا ہے۔

لڑکا لڑکی کو کہتا ہے کہ ہمیں حرارت چاہیے اور زندہ رہنے کے لیے کتابوں کو آگ لگانا ہوگی۔

لائیبریری کی شیلفوں سے وہ دونوں مختلف موضوعات کی کتابیں اٹھاتے ہیں اور آگ میں جھونکتے جاتے ہیں، ان کتابوں میں جرمن مفکر و دانشور نطشے کی کتاب بھی ہوتی ہے، اب وہ کشمکش میں ہیں کہ اس کتاب کو جلائیں یا نہ جلائیں، پھر وہ اس کے لکھے ہوئے فلسفیانہ کام اور اس کی ذاتی زندگی پر تنقید کرتے ہیں اور لڑکا کہتا ہے کہ وہ کتنا بڑا دانشور تھا مگر اس کا اپنی بہن کے ساتھ ناجائز تعلق تھا۔ وہ بتاتے ہیں کہ قول و فعل میں تضادات سراسر منافقت ہے اور جو کام کسی کی اپنی زندگی نہیں بدل سکتا وہ دوسروں کے کس کام کا؟

اور یوں نطشے کی کتابیں بھی اس آتش دان میں جل کر لائیبریری میں موجودہ لوگوں کو زندہ رکھنے میں معاونت کرتی ہیں۔

نطشے، جو روایتی اخلاقیات کو چیلنج کرنے کے لیے جانا جاتا ہے، اس فلم کے موضوع سے ہٹ کر فلم میں تنقید کا نشانہ بنتا ہے، ہو سکتا ہے کہ فلمی کردار اس خیال کی طرف اشارہ کر رہے ہوں کہ زندگی کی انتہائی حالت میں، فلسفیانہ نظریات اور مفکرانہ باتیں غیر متعلقہ ہوجاتی ہیں خصوصاً اس وقت جب بقا داؤ پر لگ جاتی ہے اور ہر وہ شخص جس کی گزاری ہوئی ذاتی زندگی اس کے قول و فعل سے ہم آہنگ نہیں ہوتی، تو اس کو سماج میں کسی بھی قسم کی نمائندگی دینا سختی سے منع ہونا چاہیے۔

Check Also

Pakistani Ki Insaniyat

By Mubashir Aziz