Saturday, 15 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Mutala Quran Aur Cheekh o Pukar

Mutala Quran Aur Cheekh o Pukar

مطالعہ قران اور چیخ و پکار

ماسٹرز کا آخری سیمسٹر چل رہا ہے۔ ریسرچ بیسڈ ماسٹرز ہے اور لرننگ ٹیکنالوجی جیسا نیا اور پیچیدہ مضمون۔ آخری سیمسٹر ویسے بھی مشکل ہوتا ہے۔ فل ٹائم جاب تو چل ہی رہی ہے۔ لیسن پلین، کلاس منیجمنٹ، ڈیٹا مانیٹرنگ اور ایڈجسٹمنٹ، گریڈنگ، پھر پروفیشنل ڈویلپمنٹ کے نام پر اجلاسوں میں شرکت۔ کچھ اور کام نہ ہو تو یہ جاب ہی تھکا مارتی ہے۔ اس پر میں قرآن حکیم پڑھنے بیٹھ گیا کہ رمضان ہے۔ ماسٹرز نمٹانے کے بعد بلکہ موسم گرما کی تعطیلات میں یہ کام زیادہ اچھے طریقے سے ہوسکتا تھا۔

خیر، دس پارے یعنی تہائی قرآن پڑھ ڈالا۔ خارجی مواد کو چھیڑے بغیر سوالات اٹھائے جو کسی کو پسند نہیں آئے۔ ایک علمی کوشش تھی۔ قرآن کو سمجھنے کی لگن تھی۔ کئی پرانی تفسیریں دیکھ چکا تھا۔ ان کے فرسودہ جواب آج کے زمانے میں کارگر نہیں۔ پرانی تفسیریں مسلمانوں کو مزید مسلمان کرنے کے لیے تھیں۔ نئے زمانے میں الحاد اور تشکیک کا زور ہے۔ میں نے سوچا، پہلے سوالات اٹھاتے ہیں، پھر کچھ جواب خود ڈھونڈیں گے، کچھ ڈاکٹر طفیل ہاشمی اور غامدی صاحب جیسے علما کے سامنے رکھیں گے۔ نہ میں نے کوئی توہین آمیز لفظ لکھا، نہ دل آزاری مقصود تھی، نہ کسی ایجنڈے پر تھا۔

افسوس کہ کسی میں برداشت نام کی چیز نہیں۔ چیخ و پکار مچ گئی۔ دو رکعت کے اماموں کو لگا کہ ان کی روزی روٹی پر لات پڑرہی ہے۔ ان کو کیا الزام دیں، تحمل کے پہاڑ معمولی سے زلزلے سے ڈھیر ہوگئے۔

سب کی خواہش یہی معلوم ہوئی کہ مجھے قرآن مزید نہیں پڑھنا چاہیے۔ لیجیے، نہیں پڑھتا۔ آپ ہی پڑھیں اور سر دھنیں۔ میں یہ سلسلہ یہیں چھوڑ رہا ہوں۔ اس لیے نہیں کہ کوئی جبر ہے۔ میں کسی دھونس دھمکی میں نہیں آتا۔ بس اب دل نہیں چاہ رہا۔ شور شرابے میں ویسے بھی نہیں پڑھا جاتا۔

شروع کے سپاروں کے کئی جواب بعد کی سورتوں میں ملے تھے۔ خیال تھا کہ سوال اٹھاتا جاوں گا اور باقی کے جواب اگلے سپاروں میں مل جائیں گے۔ لیکن محروم رہ گیا۔

میرے پاس درجنوں قرآن ہیں۔ مکہ، کربلا، دمشق، مشہد ہی نہیں، مسجد اقصی تک کا چھاپا ہوا قرآن لایا۔ تفسیریں الگ ہیں۔ صرف تفسیر نمونہ تیس جلدوں پر ہے۔ پہلی اور دوسری صدی ہجری کے قرآن جہاں جہاں دستیاب ہوئے، دنیا بھر کے کتب خانوں سے ان کے عکس منگواتا رہا۔ بعض نسخوں کے لیے کافی ڈالر خرچ کرنے پڑے۔ یہ سب لائبریری آف کانگریس کو دینے کا ارادہ ہے۔ نہ گھر میں ہوگا، نہ پڑھنے کو من کرے گا۔

ہاشمی صاحب کی ہدایت پر عربی سیکھنے کی طرف ضرور آتا۔ لیکن جب قرآن ہی نہیں پڑھنا تو عربی کا کیا کروں گا۔ سوچ رہا ہوں اسپینش مزید بہتر کرنے کی کوشش جاری رکھوں۔ بورخیس، مارکیز اور نیرودا کو ان کی زبان میں پڑھنے کا کیا لطف ہوگا۔ وہاں تنقیدی مضمون لکھنے پر کسی کو تکلیف بھی نہیں ہوگی۔ الٹا سر آنکھوں پر بٹھائیں گے۔

دو ہفتے بعد ماسٹرز مکمل ہوجائے گا۔ پھر ناول پڑھیں گے۔ نیٹ فلکس کی فلمیں دیکھیں گے۔ اسپرنگ بریک میں کوئی نیا شہر گھومنے جائیں گے۔

Check Also

Kab Tak?

By Mumtaz Malik