Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Be Lagaam Zindagi

Be Lagaam Zindagi

بے لگام زندگی

حضرات و خواتین اس چیختی چنگھاڑتی، اور سرپٹ دوڑتی ہوئی بے لگام زندگی سے ذرا چند پل کا ایک وقفہ تو کیجیے، رکیے، ٹھہریے، سوچیے اور کم از کم ایسا سوچیے جو وجود بے مایہ پر جھرجھری طاری کر کے رکھ دے۔ خود سے سوال تو کیجیےکہ اے بے وقعت اور تہی دست انسان، تجھے تولا جائے تو ایک مشت خاک سے بھی کم نکلے اور دیکھا جائے تو ذرہِ بے جان سے کم تر، روح کھینچ لی جائے تو تیری اصل ایک قطرہ، بس؟

اکڑفوں کےکلبوت میں بے یارو یاور، شکست خوردہ اور حشرات الارض سے بھی کم مایہ، بلبلہِ ناپائیدار، ذرا بتا تو سہی کہ رب الرحمٰن تیری ترجیحات میں شامل ہے بھی یا نہیں؟ گر ہے تو کتنا شامل ہے؟ سوچ تو سہی تو ہے کون؟ اور کہاں سے آن ٹپکا ہے؟ کس سفر میں ہے؟ تلاش اور جستجو کس چیز کی ہے؟ تیری منزل ہے کیا اور تو جا کہاں رہا ہے؟ سمت کا کچھ پتا بھی ہے یا پھرفَأَيۡنَ تَذۡهَبُونَ؟ اے بھائی صاحب، ارے بہن جی سوچو، وقفہ کرو اور بتاؤ تو سہی یہ تم منہ اٹھا کر جا کدھر رہے ہو، کیا تم کہیں بے سمت بے نشان منزلوں کے رائیگاں سفر پر تو نہیں ہو؟ تو ندائے رب پر غور تو کر

وہ مہلت دے کر ابھی صرف پوچھ رہا ہے کہ

فَأَيۡنَ تَذۡهَبُونَ؟

کہاں کی دوڑ میں ہو؟ صراط مستقیم سے اتر تو نہیں گئے؟ راہ راست سے بھٹک نہ جانا، پھر وہ تجھے بتاتا ہے کہ کسی بھول میں نہ رہناتو بے اختیار ہی آیا تھا اور بے اختیار ہی چلا جائے گاکب؟ اور کہاں؟

وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰىۙا

و بندیا او مجھے بھول جانے والے اور اپنی عقل پر نازاں تجھے خبر ہونی چاہیے کہ تیری انتہا کا مقام میں ہوں، جہاں سے تو گیا ہے وہاں ہی لوٹے گا۔

اے غفلت میں لپٹے ہوئے دل مردہ، تجھے تو بار بار بتایا ہے، نشانیاں دکھائیں ہیں، یکا یک تبدیلیوں میں تجھے لاچار اور بے بس کر کےرکھ دیا ہے، فطرت سے ابھرنے والی آواز تیرے گوش سماعت سے ٹکرائی نہیں کیا؟ تو اور تیری شیخیاں، تیرا مادی علم، صنعت و حرفت کی ترقی، تیرے حربی چمتکار، تیری ٹیکنالوجی، تیری عیاشیاں اور تیری احتیاط، تیرے مشارق و مغارب میں دھوم مچاتے کارنامے، تیرے عرب و عجم میں عیش و عشرت میں لتھڑے لوتھڑے، سب کچھ آنا فاناً میری مشیت کے سامنے ڈھیر ہوئے ہیں اور ہوتے رہیں گے، اور بارہا یہ ریت کے ڈھیر تو چشم وا سے دیکھ چکا ہے، مگر عبرت تیرے دیدہ شعور سے نہیں ٹکرا رہی، کیوں، سن ناگہانی آفتوں کا سلسلہ تیری سوچ اور تیرے تخیل سے دراز تر ہے، تیری دسترس سے باہر ہے اور تیری دسترس ہے کیا؟

فقط دو بے سہارا اور ناتواں ٹانگوں پر کھڑا ہو کر شیخیاں بگھارنے والے غرور و تکبر کے پیوند لوٹ آ میری طرف لوٹ آ، تو کثیف ہوگیا ہے میری رحمتوں کے سائے میں لطیف روح بن کر لوٹ آ، میں تیرا آخری مقام ہوں مجھ سے پہلے اور بعد تیرا کوئی مقام، کوئی ٹھکانہ کوئی آسرا نہیں ہے

فَأَيۡنَ تَذۡهَبُونَ؟

کی بازگشت کو سن، احتیاط کی شاہراہ پر چل، سرنڈر کر اور سرنگوں ہوجا ورنہ کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں میری سلطانی نہ ہو، کوئی ایسا مکاں نہیں ہے جہاں میری حکمرانی نہ ہو۔

Check Also

Jaane Wale Yahan Ke Thay Hi Nahi

By Syed Mehdi Bukhari