Ahle Muhabbat
اہلِ محبت
رات کے سیاہ دبیز پردے چاروں طرف گرچکے تھے۔ ہم دونوں ابھی تک ایک بلند چٹان کی اوٹ میں چھپے ہوئے تھے۔ اچانک ہم نے دیکھا کہ آسمان ان داغے گئے گولوں سے سرخ انگاروں کی مانند دہکنے لگا ہے جو ہماری دو بستیوں اور گردونواح کو تباہ و برباد کرنے کے لیے اب زمیں کی جانب لپک رہے تھے، اس سے پہلے کہ میں ان بستیوں میں رقصاں موت کا وحشیانہ قہقہہ سنتا مجھے ایسا لگا جیسے کوئی میرے پورے وجود کے ساتھ لپٹ کر اب مجھ میں آہستہ آہستہ سرایت کررہا ہے، میرے بازوؤں کے حصار میں وہ گردوپیش سے سہمی ہوئی غزال میرے سینے میں روپوش ہوتی گئی، میں وہاں خود اپنے تعاقب میں لگی موت سے چھپا ہوا تھا، اور وہ جانتی تھی یہ خوف ہم دونوں کو لاحق ہے۔
جنگی طیاروں اور ٹینکوں کی گھن گرج کے ساتھ خوفناک بمباری صبحِ کاذب تک جاری رہی، اس دوران مجھے یوں لگا جیسے وہ دنیا مافیہا سے بے خبر میری آغوش میں سو گئی ہے، وہ واقعی سو رہی ہے یا جاگ رہی ہے یہ دیکھنے کے لیے میں نے اپنے چہرے کو اس کے چہرے پر جھکایا ہی نہیں، کہ کہیں اس کی نیند میں خلل نہ آجائے، مگر میں اس کی خوابیدہ سانسوں کو اپنے بدن میں سانس لیتا ہوا محسوس کرسکتا تھا میرے پورے وجود میں وہ دھڑک رہی تھی اور میں اب وہاں نہیں رہا تھا وہ اس احساس سے بے خبر سوتی رہی۔
کچھ دیر بعد وہ اچانک جاگی اور کھڑے ہوکر ادھر اُدھر دیکھنے کے بعد اس طرف چل دی جہاں سڑک پر اس نے اپنی گاڑی کو چھوڑا تھا۔ میں نے سوچا ابھی وہ چٹان سے نیچے اترے گی اور اوجھل ہوجائے گی لیکن وہ پلٹی اور خاموشی سے میرے سامنے آکر بیٹھ گئی، اس لمحے میں نے سوچا اسے اپنے گھر لے جاتا ہوں لیکن میں ایسا نہیں کرسکتا تھا۔اچانک فضا ایک بار پھر عسکری گاڑیوں، ٹرکوں اور فوجیوں کے چیخنے چلانے کے ساتھ گولیوں کی ترتراہٹ سے گونج اٹھی۔
بارود اور دھوئیں سے رچی صبح میں وہ میرے وطن کے محافظ تھے لیکن میں جانتا تھا اگر میں اسے یہاں سے لیکر جانا بھی چاہوں تو ایسا کوئی طریقہ میرے پاس نہیں جس سے میں یہ مضبوط عسکری حصار توڑ سکتا ہوں اور نہ ہی ہمیں وہ اس جنگی جنون کے وقت یہاں سے کسی بھی سمت سفر کرنے دیں گے۔ذہن میں بے شمار کلبلاتے منتشر خیالوں کے باعث میرے لیے کوئی ایک فیصلہ کرنا انتہائی دشوار ہوگیا تھا۔ انہی سوچوں میں گم میں نے ڈرتے ڈرتے اسے پہلی بار نظر بھر کر دیکھا اور وہ لمحہ جیسے تپتے صحرا میں ٹھنڈی باد نسیم کا جھونکا روح کو سرشار کرجائے۔
فیصلہ ہوچکا تھا میں نے ہاتھ بڑھایا اور کہا آؤ میرے ساتھ چلو۔