Wednesday, 31 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tauseef Rehmat
  4. Open Heart Surgery

Open Heart Surgery

اوپن ہارٹ سرجری

جیسے موت پیچھا کرتی ہے، ایسے ہی رزق بھی پیچھا کرتا ہے۔ جس کا جہاں، جیسے، جس مقررہ ساعت پہ وعدہ وفا کرنے کا وقت آ جائے، پھر لمحے بھر کی بھی دیر نہیں ہو سکتی۔ ایک لحظہ یا ایک ثانیہ آگے پیچھے نہیں ہو سکتا۔ یہ عمل خودکار نظام کی طرح عین وقت پہ انجام پا جاتا ہے۔ اسی طرح کا رزق کا بھی معاملہ ہے۔ اگر رزق ملنا قسمت میں لکھا ہے تو یہ حیلے بہانے پہنچ کے ہی رہے گا اور اگر کہیں معاملہ دوسرا ہے تو پھر پیٹ میں پڑا ہوا بھی باہر نکل آتا ہے۔

رزق کی جستجو ہی بندے کو متحرک رکھتی ہے۔ یہ محرک کئی مسافتیں، کئی منازل، کئی پڑاوَ، کئی نئے افق، نئی بستیاں، نئے لوگ، نئے ذائقوں سے روشناس کرواتا ہے۔ ایسے ہی ایک سفر میں "ذو اتجاهین کرم زدہ" ملا۔ یعنی جس پہ کرم اور جس سے کرم سرزد ہوتے ہیں۔ باتوں باتوں میں بات کی تاب بڑھ گئی تو کرم سرزد ہونے کی کتھا سننے کو دل للچایا۔ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں۔۔ درخواست قبول ہوئی اور ہمہ تن گوش ہو گئے۔

اس کرم زدہ کو اپنے روزمرہ کام کے دوران دل کی تکلیف (انجائنا) سے پالا پڑا۔ چونکہ ابھی عہد عفوان پوری طرح ڈھلا نہیں تھا تو شدت قابلِ برداشت تھی۔ اپنے تئیں بہترین معالج کی جستجو میں لگ گئے۔ جب کرم کرنے والا مہربان ہوتا ہے تو سب قدردان بن جاتے ہیں۔ اَن ہونی سے ہونی نکالنا اور نا ہونے سے ہونے پہ صرف وہی قادر ہے۔ جب ایسی قدرت رکھنے والا ساتھ ہو تو وہ خود ہی ساری تند (سب کام) سیدھی ڈال (درست کر) دیتا ہے۔

کمرہِ نشتر گری (آپریشن تھیٹر) میں بستر پہ لیٹے ہوئے اپنے گرد ترتیب سے سجے مختلف اوزار اور ڈھاٹوں (فیس ماسک) کے پیچھے چھپے بے تاثرات کے چہرے دیکھنا بھی دل گردے کی بات ہے۔ ڈاکٹر حضرات نے کرم زادے کی پسلیوں کا پنجرہ کاٹتے ہوئے دل باہر نکالاتو تفصیلی معائنے میں یہ انوکھی بات سامنے آئی کہ یہ دل باقی پائے جانے والے دلوں سے میل نہیں کھاتا کہ اس کے والوو کا ڈھانچہ دوسروں کی نسبت یکسر مختلف ہے۔ طبی اصطلاح میں یہ اوپن ہارٹ سرجری تھی جس میں دل کو انسانی جسم سے نکال کے مطلوبہ مرمت کے بعد دوبارہ جسم میں رکھ دیا جاتا ہے اور دل واپس اپنے معمول کے کام پہ آ جاتا ہے۔

اوپن ہارٹ سرجری میں ڈاکٹر سینہ چیر کر دل کو کھولتا ہے، اس کی ہر دھڑکن، ہر رگ اور ہر والو کو غور سے دیکھتا ہے۔ جہاں رکاوٹ ہو، اسے صاف کرتا ہے، جہاں کمزوری ہو، وہاں سہارا دیتا ہے اور جہاں خرابی ہو، وہاں مرمت کرتا ہے۔ پھر وہی دل، جو کچھ دیر پہلے کمزور تھا، واپس سینے میں فِٹ کر دیا جاتا ہے۔ یہی دل دوبارہ باقاعدگی سے دھڑکنے لگتا ہے، زندگی کو رواں رکھتا ہے۔

یوں دل نکالنے کے عمل سے ڈاکٹر حضرات دل کا بخوبی معائنہ کرتے ہیں اور وہ سب کچھ سہولت اور تسلی سے دیکھ لیتے ہیں جو جدید مشینوں سے بھی دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ مشینیں سب کچھ نہیں دکھاتیں اور دل کی بیماری میں سب جاننا ہی سب سے ضروری ہوتا ہے۔ جبھی تو دانائے راز بھی کہتے ہیں وہ جانو، جو نہیں جانتے۔ جیسے اوپن ہارٹ سرجری میں دل کو نکالا جاتا ہے کہ اس کی تشریح العضاء (اناٹومی) دیکھی اور پرکھی جائے، ایسا ہی اپنے باطن کو جاننا بھی ضروری ہے۔

ایسا ہی عمل ہمیں اپنے باطن پر بھی کرنا ہے۔ دلِ جسمانی کی طرح دلِ روحانی بھی دھڑکتا ہے، مگر اس کی دھڑکن نیت، خیال اور عمل سے بنتی ہے۔ وقت کے ساتھ اس میں حسد کی چربی جم جاتی ہے، غفلت کی رکاوٹ آ جاتی ہے اور خواہشات کے جراثیم والوز کو جام کر دیتے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ محبت کی روانی کم ہو جاتی ہے اور سکون کی سانس اکھڑنے لگتی ہے۔ جب تک اپنے بھیتر سے واقفیت نہیں ہوگی، اپنے آپ کی جبلتوں، علتوں، قلتوں اور رفعتوں کا کیسے معلوم ہوگا۔

باطن کی اوپن ہارٹ سرجری خاموشی میں ہوتی ہے۔ اس میں نہ چھری دِکھتی ہے نہ خون، اس میں سچائی کا آئینہ، محاسبے کی روشنی اور ذکر کی دوا استعمال ہوتی ہے۔ مرمت کے بعد دل کو واپس زندگی کے کام پر لگا دینا ہے کہ دل گوشہ نشین نہیں رہتا، وہ بازار میں بھی دھڑکتا ہے، مگر آلودہ نہیں ہوتا۔ وہ کام کرتا ہے مگر بندگی کے ساتھ، تعلق رکھتا ہے مگر توقع کے بوجھ کے بغیر۔ ایسا دل خدمت کو عبادت بناتا ہے اور صبر کو طاقت۔ جب دلِ باطن درست ہو جائے تو زندگی کی رفتار بھی متوازن ہو جاتی ہے۔ پھر دھڑکنیں بے ترتیب نہیں رہتیں۔ ہر سانس میں شکر، ہر قدم میں امانت اور ہر عمل میں اخلاص جھلکنے لگتا ہے۔ یہی وہ دل ہے جو مرمت کے بعد مطلوبہ کام کرتا ہے، اپنے خالق کی رضا کے ساتھ، اس کی مخلوق کی بھلائی۔

Check Also

Moscow Se Makka (11)

By Mojahid Mirza