Qadam Barhao Nawaz Sharif
قدم بڑھاؤ نوازشریف
اسلام وعلیکم کے بعد عرض یہ ہے کہ ہم بلکل بھی خیریت سے نہیں ہیں اور آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے، لکھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ آپ تو لندن کی ٹھنڈی ہواؤں میں بمع اہل و عیال چِل کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے آپ کی تصاویر دیکھ کر دل کو ٹھنڈک پہنچتی رہتی ہے۔ میرے قائدِ انقلاب، یہ خط لکھنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ سنا ہے انعام رانا سے ملاقات کے موقع پر آپ، ہم عوام سے کچھ مایوسی کا اظہار کر رہے تھے۔ انعام رانا اپنے کالم میں لکھتے ہیں۔۔
"گفتگو کئی نکات پہ رہی مگر میرا گہرا ترین تاثر ہے کہ پاکستانی عوام میاں صاحب کی توقعات پہ پورا نہیں اُتر سکی۔ وہ بات بہت محتاط انداز میں کرتے ہیں، بھلے آپ واپسی کا پوچھیے، انکی صحت کا یا کوئی سیاسی سوال کریں، جواب مختصر اور نپا تلا ہوتا ہے جس سے آپ بہت زیادہ اندازے قائم نہیں کر سکتے۔ البتہ یکدم انھوں نے پاکستان میں تمام تر بُرے حالات یا حکومت کی بُری کارکردگی کے باوجود عوام کے بڑا ری ایکشن نہ دینے پہ کھل کر گفتگو کی۔ انھوں نے کہا اس سب کے باوجود پھر عوام باہر کیوں نہیں آتی؟ انھوں نے شیخ مجیب الرحمان کی مثال دیتے ہوے کہا کہ وہ جیل میں تھے اور بنگالی عوام نے خود جدوجہد کی۔ میں نے عرض کی کہ اسکے بعد خمینی کی مثال بھی موجود ہے۔ لیکن ہمارے خطے، جسے پاکستان کہتے ہیں، یہاں تاریخی طور پہ نجات دہندہ کا تصور زیادہ مضبوط رہا ہے جو آئے اور دکھوں سے نجات دلائے۔ جب وہ آ جائے تو عوام زندہ باد کا نعرہ لگا کر اسکے گیت گاتی ہے مگر خود کم ہی کچھ کرتی ہے۔ میاں صاحب کو یہ بات کچھ زیادہ پسند نہیں آئی۔ فرمایا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ تاریخی طور پہ ایسا رہا۔ کیا ہم کبھی بھی نہیں بدلیں گے؟ عوام کو خود بھی تو کچھ کرنا ہو گا۔ پھر انھوں نے محترمہ مریم نواز کا ذکر کیا کہ وہ بھرپور پولیٹیکل ایکٹیوٹی کرتی ہیں سو عوام کے پاس لیڈرشپ بھی موجود ہے مگر عوام کو بھی بھرپور ردعمل دینا چاہیے"۔
میرے پیارے قائد انقلاب بڑے ادب سے گزارش ہے کہ آپ شاید بھول رہے ہیں کہ ہم وہی" غیور اور باشعور "عوام ہیں جنہوں نے آپ کو تین مرتبہ وزراتِ اعظمی اور متعدد بار وزارت اعلیٰ پنجاب کے لیے منتخب کیا تھا۔
میری نظر میں ہم عوام سے شکایت کی وجہ ہم نہیں، بلکہ آپ کے کچھ فکری مسائل ہیں۔ آپ کا پہلا مسئلہ یہ کہ جب تک آپ حکومت میں رہتے ہیں آپ کو عوام بھی" غیور اور باشعور" نظر آتے ہیں اور "محکمہ زراعت" کے ساتھ بھی ایک ہی پیج پر رہتے ہیں۔ ابھی کل ہی کی تو بات ہے کہ صرف" ایک پیج" پر رہنے کے لئے آپ نے اپنے قریبی ساتھیوں پرویز رشید اور مشاہد اللہ مرحوم کو درست ہونے کے باوجود وزارتوں سے ہٹا دیا تھا۔
آپ کا دوسرا مسئلہ یہ ہے۔ آپ چاہتے ہیں کہ جب آپ کی زبان سے یہ الفاظ ادا ہوں کہ ہم" ایک پیج" پر ہیں تو عوام اندھے بہروں کی طرح ان الفاظ پر ایمان لے آئیں۔ چند ہی ماہ بعد جب آپ فرمائیں کہ "مجھے کیوں نکالا" اور پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ" محکمہ زراعت" ہے تو عوام ان الفاظ پر بھی دل سے یقین کر لیں۔ 2018 میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے آپ کے" ووٹ کو عزت دو" کہ بیانیے کو ووٹ دیا مگر آپ نے حسبِ معمول ایک مرتبہ پھر ایکسٹنشن ترمیم کو ووٹ ڈلوا دیا اور "اندرو اندری " ڈیل کی بھی کوشش کرتے رہے۔ میاں صاحب معذرت کے ساتھ آپ کو خود ہی سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ "پیج" ہمیشہ کے لیے پھاڑنا ہے یا جوڑنا ہے۔
ماضی بعید میں جب مشرف صاحب نے آپ کی حکومت پر ناجائز قبضہ کیا۔ کچھ ہی ماہ بعد آپ نے اپنا سامان لپیٹا اور باہر تشریف لے گئے۔۔ اپوزیشن کے لیے ہم عوام، جاوید ہاشمی، چوہدری نثار اور رانا ثناء اللہ رہ گئے تھے۔
برسوں بعد حکومت واپس ملنے کی امید نظر آئی اور آپ واپس تشریف لے آئے۔ ہم نے بھی سوچا کہ آپ بدل گئے ہیں، نظریاتی ہو چکے ہیں۔ ہم نے کندھوں پر بیٹھا کر پنجاب اور پھر مرکز میں مسندِ اقتدار پر بٹھایا۔ جب تک آپ اقتدار میں رہے آپ بلکل صحت مند اور ایک "پیج" پر تھے۔ جیسے ہی وہ "پیج" پاٹا آپ کی صحت خراب ہونے لگی۔ انتخابات ہارنے کے بعد جب "پیج" لیرو لیر ہوگیا تو جب آپ کو سمجھ آگئی کہ یہ" پیج" اب چار پانچ برس نہیں جڑنے والا تو آپ حسبِ معمول ایک مرتبہ پھر باہر تشریف لے گئے۔
آپ نے شیخ مجیب کی مثال دی کہ جب وہ جیل میں تھے تو کیسے بنگالی عوام نے جدوجہد کی تھی۔ ہماری بھی حسرت ہی رہ گئی ہے کوئی سیاسی رہنما ہمارے حقوق اور ووٹ کے تحفظ کے لئے بھی کچھ عرصہ قربانی دے۔ مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں تو روایت یہی ہے کہ قربانی ہمیشہ ہمارے جیسے "کیڑے مکوڑے" دیتے ہیں اوراقتدار شریف خاندان کا حق ٹھہرتا ہے۔
گزشتہ کچھ ماہ سے ڈیل کی خبریں گرم تھیں تو آپ کے پاکستان آنے کی خبریں بھی گرم تھیں۔ اب جبکہ ڈیل کی خبریں آنا بند ہوچکی ہیں تو آپ کا بھی دل "ٹوٹ" گیا ہے۔ میاں صاحب معذرت سے اتنے نازک دل کے ساتھ اتنے بڑے اور عظیم مقصد کے لیے جدوجہد کی قیادت تو نا ہو پائے گی۔
آخری بات، ہم کبھی بھی نہیں چاہتے کہ "محکمہ زراعت" سیاست میں دخل اندازی کرے۔ چاہے وہ دخل اندازی عمران کی، آپ کی یا کسی اور کی مدد کی صورت میں ہو۔ آپ بھی اس بات پر قائم رہیں اور دو ٹوک الفاظ میں ڈیل وغیرہ سے انکار کر کے پاکستان تشریف لا کر ہماری قیادت کریں میں اور میرے جیسے لاکھوں جمہوریت پسند آپ کی راہ دیکھ رہے ہیں۔
چھیتی مڑ وے ماہیا
تیری لوڑ پے گئی
مگر یاد رہے کہ یہ لوڑ آپ کو وزیراعظم کی کرسی پر براجمان کرنے کی نہیں ہے بلکہ اصل اور دخل اندازی سے پاک جمہوریت کی بحالی کے لئے ہے۔ اگر آپ اتنے مشکل اور بڑے مقصد تک ہماری رہنمائی کرنے کی ہمت اور حوصلہ رکھتے ہیں تو جی صدقے، کل ہی تشریف لا کر ہمیں اپنی قیادت میں جمہوریت کے لئے جدوجہد کا موقع فراہم کریں۔ جاتے جاتے دونعرے پیش خدمت ہیں۔
ووٹ کو عزت دو، ووٹ کو عزت دو
قدم بڑھاؤ نوازشریف ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
وائی قسمے ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
لو اب قسم بھی چک لی ہے اب تو آجائیں۔