Yum Juma Ki Fazilat
یومِ جمعہ کی فضیلت
اسلام میں جمعتہ المبارک کو ایک خاص عظمت، اہمیت اور فضیلت حاصل ہے۔ جمعے کا دن مقدس اور بابرکت دن ہے۔ یہ ہفتے کے سات دنوں کا سردار بھی کہلاتا ہے۔ اس دن کو حضور اکرم (ص) نے باقی تمام دنوں سے افضل قرار دیا۔ جمعے کے دن کو خاص دن قرار دینے کی کافی وجوہات قرآن وحدیث میں ملتی ہے جیسے کہ قرآن مجید میں سات دنوں میں صرف جمعے کے نام پر ہی "سورت جمعہ" نازل ہوئی۔
اسی طرح حضرت آدم علیہ سلام کو بھی جمعہ کے دن پیدا کیا گیا اور یہی وہ دن ہے۔ جب قیامت قائم کی جائے گی۔ جمعہ کا دن وہ واحد دن ہے۔ جس دن تمام مسلمان بھائی جمعے کی نماز کیلئے آپس میں کثیر تعداد میں جمع ہوتے ہیں۔ جمعۃ المبارک اہل ایمان کے لیے خصوصی اجتماع کا دن ہے۔ یہ گناہوں سے معافی حاصل کرنے کا دن ہے۔ یہ گناہ گاروں کی بخشش کا دن ہے۔ روز ِمحشر کی یاد دہانی کا دن ہے۔ جمعہ عزت وعظمت حاصل کرنے کا دن ہے۔
یوں تو جب بھی درود و سلام پڑھا جائے، اس کے پڑھنے والے کو بارگاہِ خداوندی اور دربار مصطفوی(ص)سے نوازا جاتا ہے، اور اسے دین و دنیا کی بھلائیاں عطا کی جاتی ہیں، مگر بالخصوص جمعہ کے دن درود شریف پڑھنے پر خصوصی عنایات کا دروازہ کھولا جاتا ہے، اس لیے حضور رحمت ِدو عالم (ص)نے جمعے کے دن درود شریف کثرت سے پڑھنے کا حکم فرمایا ہے، تاکہ آپؐ کے امتی بارگاہ خداوندی سے زیادہ برکات و نیکیاں حاصل کرسکیں۔
رسول پاک(ص) نے ارشاد فرمایا:"جمعے کے دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو۔ وہ یومِ شہود ہے۔ جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور جو شخص بھی مجھ پر درود پڑھتا ہے تو فارغ ہونے سے پہلے ہی اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ نمازِ جمعہ کے لیے مسجد میں اتنا پہلے جانا کہ پہلی صف میں اور امام کے قریب جگہ ملے، بہت ہی اجروثواب کا کام ہے۔
حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریمؐ نے ارشاد فرمایا، جو شخص جمعے کے دن (جنابت کا) غسل کرے اور پھر مسجد میں جائے تو گویا اس نے اﷲ تعالیٰ کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کیا۔ اور جو شخص دوسری ساعت میں گیا تو گویا اس نے اﷲ کی راہ میں ایک گائے کا صدقہ کیا ہو۔ اور جو شخص تیسری ساعت میں گیا، گویا اس نے راہِ خدا میں سینگ والے مینڈھے کا صدقہ کیا۔ اور جو شخص چوتھی ساعت میں گیا گویا اس نے ایک مرغی کا صدقہ کیا اور جو شخص پانچویں ساعت میں گیا، گویا اس نے ایک انڈے کا صدقہ کیا۔
حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "جس نے جمعہ کے دن غسل کیا، اور جس قدر ممکن ہوا پاکی حاصل کی، پھر تیل یا خوشبو استعمال کیا، پھر نماز جمعہ کے لئے روانہ ہوا اور (مسجد میں پہنچ کر) دو آدمیوں کے درمیان (گھس کر) تفریق نہ کی، پھر جتنی (نفل) نماز اس کی قسمت میں تھی اداکی، پھر جب امام (خطبہ کے لئے) باہر آیا تو خاموشی اختیار کی، تو اس شخص کے اس جمعہ سے لے کر سابقہ جمعہ تک کے سارے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں"۔ (صحیح بخاری)
مذکورہ بالا روایتوں پر غور کرنے سے جہاں جمعہ کی فضیلتوں کا پتا چلتا ہے۔ وہیں اس بات سے بھی آگہی ہوتی ہے کہ یہ فضیلتیں چند آداب و ضوابط کے ساتھ مشروط ہیں مثلاً غسل کرنا، نماز جمعہ کے لئے جلدی اور پیدل جانا، کسی کی گردن نہ پھلانگنا، کسی کو ایذا نہ دینا، دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسنا، خاموش رہنا اور کوئی لغو بات زبان سے نہ نکالنا، غور سے خطبہ سننا وغیرہ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص اگر جمعہ کی ان فضیلتوں کا طالب ہے، تو اس پر ان ضوابط کا اہتمام لازم ہے۔ آج کل کچھ لوگ نماز جمعہ میں شرکت کے لئے دیر سے مسجد آتے ہیں اورلوگوں کی گردنیں پھلانگ کر اگلی صفوں میں جگہ لینے کی کوشش کرتے ہیں یا دو آدمیوں کے درمیان جہاں جگہ نہ بھی ہو گھس کر ان کی تکلیف کا سبب بنتے ہیں۔
اسی طرح کچھ افراد خطبہ کے دوران بھی گفتگو کرتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں، ایسے لوگ جمعہ کی فضیلتوں سے نہ صرف خود محروم ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کی عبادت میں بھی خلل کا باعث بنتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں یوم جمعہ کی عبادت خصوصی اہتمام کیساتھ کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، اور ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے۔