Welcome To Franklin-Gordon National Park
ویلکم ٹو فرینکلن گورڈن نیشنل پارک
ابھی آنکھ نہیں کھُلی تھی۔ مسلسل سفر سے تھکاوٹ ہو چکی تھی جس کے سبب بدن ٹوٹ رہا تھا۔ میں نے اپنے سُست وجود کو بمشکل سمیٹا اور بستر سے اُٹھا۔ باہر سورج پوری آب و تاب سے چمک رہا تھا۔ یہ تسمانیہ تھا۔ آسٹریلیا کے شہر ملبورن سے فلائٹ لے کر گذشتہ روز یہاں پہنچا تھا۔ ہوبارٹ کی شام گہری ہو رہی تھی۔ ہوٹل میں چیک اِن کرتے ہی مجھے ہلکا بخار محسوس ہونے لگا۔ ریسپشن پر کھڑی بزرگ خاتون نے میری حالت دیکھتے ہوئے مجھے اسپرین دینا چاہی تو میں ہنس کے انکار کرتے کہا کہ میرے سفری بیگ میں تمام ادویات موجود ہیں۔ اس ریسپشن کو چھوڑتے ہوئے میرے ماتھے پر ہاتھ رکھا۔
"اوہ، تمہیں تو بخار ہو چکا ہے۔ یہاں قریب ہی ڈاکٹر ہے۔ تم کو چیک کروا لینا چاہیے۔ "
"نہیں، میں ٹھیک ہوں۔ ویسے بھی میرے پاس یہاں کی ہیلتھ انشورنس نہیں ہے۔ "
"اچھا، پھر تم کو سو جانا چاہیئے۔ "
اس شام میں بستر پر لیٹتے ہی ڈھیر ہوگیا۔ آنکھ کھُلی تو اگلا دن چڑھ آیا تھا۔ بخار تو اُتر چکا تھا مگر جسم ابھی بھی ٹوٹ رہا تھا۔ میں نے جھٹ سے پیناڈول لی، سامان سمیٹا اور ریسپشن پر چیک آؤٹ کرنے پہنچ گیا۔ خاتون نے مجھے دیکھا
"اب تم کافی بہتر لگ رہے ہو۔ کیا تم آج ہی جانا چاہو گے یا رکنا چاہو گے؟"
"نہیں مجھے جانا ہے۔ میرے پلان میں یہاں رکنا نہیں ہے۔ "
"کہاں جانا ہے؟"
میں نے موبائل سکرین کھولی۔ اپنا شیڈول چیک کیا۔ جگہ کا نام دیکھا اور پھر بولا "ماؤنٹ کریڈل نیشنل پارک"۔
"اوہ ہاں وہ بہت خوبصورت ہے۔ مگر کافی دور ہے۔ کیا میں تم کو کچھ بتا سکتی ہوں؟"
"جی ہاں، کہیئے"
"تم اگر فرینکلن گورڈون نیشنل پارک وزٹ کر لو اور وہیں کہیں رک جاؤ تو اچھا رہے گا۔ وہ یہاں سے ایک سو بیس کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ زیادہ دور بھی نہیں اور وہ مِس کرنے والی جگہ بھی نہیں۔ اس پارک میں آبشاریں ہیں، گھنے اور قدیمی بانس کے جنگلات ہیں، خرگوش وغیرہ کی بہتات ہے۔ مجھے یقین ہے تم کو وہ بہت اچھا لگے گا۔ تم فوٹوگرافر ہو ناں؟"
"ہاں، ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں۔ آپ کا شکریہ"
چیک آؤٹ کرکے نکلا تو گاڑی پر گوگل میپ لگا دیا۔ میری منزل ماؤنٹ کریڈل نیشنل پارک ہی تھی جو میرے پلان کے مطابق تھی۔ میرے پلان میں فرینکلن گورڈون نیشنل پارک نہیں تھا۔ گاڑی نے ہوبارٹ کو چھوڑا۔ نیشنل ہائی وے پر چلتی رہی۔ راستے میں مرکزی سڑک پر بورڈ لکھا نظر آیا فرینکلن گورڈون نیشنل پارک۔ اس بورڈ کے ساتھ ایک دیو ہیکل سائز کا بِل بورٖڈ تھا جس پر اس پارک کی چند تصاویر لگیں ہوئیں تھیں۔ اس کو دیکھتے ہی مجھے بزرگ خاتون کی بات یاد آ گئی "یہ مِس کرنے والی جگہ نہیں ہے"۔ گاڑی اس جانب مڑ گئی۔
یہ نیشنل پارک میرے پلان میں نہیں تھا۔ پارکنگ میں گاڑی لگا کر اُتر۔ انٹری ٹکٹ لی اور پھر اندر گھس گیا۔ خرگوشوں کی بہتات تھی۔ گھنے بانس کے جنگلات تھے جن کے اندر پیدل چلنے کو ٹریک بنا ہوا تھا۔ سیاحوں کا رش معمول سے کم لگ رہا تھا۔ اور پھر آبشاروں کا سلسلہ شروع ہوا۔ میں نے اس پارک میں سارا دن بِتا دیا۔ اچھی لائٹ کا انتظار کرتا رہا۔ لوگوں کی آمد و رفت کو دیکھتا رہا۔ کبھی کبھار کوئی جوڑا پاس رکتا، ہیلو ہائے کرتا، کچھ دیر سُستاتا اور پھر اپنی راہ ہو لیتا۔ شام ڈھلے سورج پہاڑوں کے پیچھے چھُپا۔ میں نے چند تصاویر لیں، نیشنل پارک سے رخصت ہوتے شام کے پانچ بجنے لگے۔ پارکنگ میں کھڑی گاڑی نکالی اور پھر ہائی وے پر ڈال دی۔
فرینکلن گورڈن کہیں پیچھے رہ گیا۔ رات گئے سفر ہوتا رہا۔ تسمانیہ کی آبادی بہت کم ہے اور رات کو ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ لگ بھگ رات کے گیارہ بج رہے ہوں گے۔ ایک چیک پوسٹ آئی۔ مجھے روکا گیا۔ اس سڑک پر میں کافی دیر سے تن تنہا ہی ڈرائیو کر رہا تھا۔ پولیس آفیسر پاس آیا۔
"کہاں سے آ رہے ہو اس وقت؟"
"میں دراصل ٹورسٹ ہوں، فرینکلن گورڈون نیشنل پارک سے نکلا تھا۔۔ ماؤنٹ کریڈل نیشنل پارک کو جا رہا ہوں۔ "
اس نے گاڑی کے اندر ٹارچ ماری۔ پھر جیب سے ایک آلہ نکالا جو الکوحل کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ میرے جانب کرتے ہوئے بولا
"اس میں پھونک مارو۔ "
میں نے پھونک ماری۔ الکوحل ٹیسٹ منفی آیا۔
"ٹھیک ہے، دھیان سے جاؤ، موڑ خطرناک ہیں اور کینگروز و جنگلی جانور سڑک پر نکل آتے ہیں۔ رات کے وقت یہاں سفر کرنا ان جانوروں کے سبب خطرے سے خالی نہیں۔ "
میں جیسے ہی اس کا شکریہ ادا کرکے چلنے لگا وہ پلٹا اور بولا
"تم نے فرینکلن نیشنل پارک میں کیا کیا دیکھا ہے؟"(شاید وہ یہ کنفرم کرنا چاہتا ہوں کہ میں سچ بول رہا ہوں یا نہیں۔)
میں نے ہنستے ہوئے پسنجر سیٹ پر پڑے اپنے کیمرے کو اُٹھایا۔ اسے آن کیا اور تصاویر نکال کر سکرین اس کی جانب کرتے کہا
"یہ کچھ آبشاریں جن کے نام مجھے معلوم نہیں، آٹھ دس جنگلی خرگوش، ایک کورئین جوڑا، بانسوں کا جنگل اور ایک کینگرو کا بچہ۔ یہ سب اس میں ہیں، آپ سکرول کرکے دیکھ لیں۔ "
اس نے دو تصاویر دیکھیں۔ مجھے کیمرا تھماتے چہرے پر اب کے ہلکی سمائل سجاتے بولا "ویلکم ٹو ماؤنٹ کریڈل نیشنل پارک، مجھے یقین ہے یہ تم کو فرینکلن پارک سے زیادہ پیارا لگے گا۔ "
گاڑی آدھی رات کو جنگلات کے بیچ چلتی رہی۔ تن تنہا۔ اور پھر ایک نئی دنیا اندھیرے میں لپٹے ہوئے کھُلی۔ وہیں کہیں ٹم ٹم کرتے جگنو جیسے حشرات کی کالونی تھی جنہوں نے زمین کو اُجال رکھا تھا۔ یوں لگتا تھا جیسے جگنو زمین پر رینگ رہے ہوں۔ ناقابلِ بیان نظارہ تھا مگر کیمرا اس کو کیپچر کرنے سے قاصر تھا۔ اس کا صرف ننگی آنگھ سے ہی دیدار کیا جا سکتا تھا۔ میں گاڑی سائیڈ پر لگا دی، باہر نکلا تو یخ ٹھنڈی ہوا نے ماتھا ٹھار دیا۔ سگریٹ جلایا اور گاڑی کے ساتھ ٹیک لگائے وہیں کھڑا سگریٹ پینے لگا۔ پرفیکٹ تنہائی، بلا کا سُونا پن، غضب کا اندھیرا، گھنا جنگل اور اکیلا مسافر۔