Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Tere Transform Te

Tere Transform Te

تیرے ٹرانسفارم تے

پچھلے سات دنوں سے میں کام کے سلسلے میں کئیں شہروں کی جانب سفر میں رہا۔ دو دن اسلام آباد گزرے۔ آج صبح مجھے اتفاقاً سرینا ہوٹل اسلام آباد میں شعیب مل گیا۔ میں آج صبح لیٹ جاگا۔ کمرے سے نکل کر ریسٹورنٹ میں آنے تک ناشتہ ٹائم ختم ہو رہا تھا۔ جلدی میں ناشتہ کیا اور پھر سویٹ (شاہی ٹکرے) سے پلیٹ بھر کر کرسی پہ بیٹھ گیا۔ اتنے میں کیا دیکھتا ہوں کہ شعیب سامنے والے ٹیبل پر اکیلا بیٹھا ہوا ہے۔ مجھ سے وہ بالکل نہ پہچانا گیا۔

شعیب میرا پرانا دوست ہے۔ انتہائی معصوم بندہ ہے۔ لاہور ہی رہتا ہے، مگر تین سالوں سے وہ مکمل کٹ آف ہوگیا۔ میں سمجھتا رہا بزنس میں مصروف ہوگا۔ جو لوگ اسے نہیں جانتے ان کی خاطر تعارف کرواتا چلوں۔ شعیب ایک اچھے خاصے حجم کا مالک موٹاپے کا شدید شکار بندہ تھا۔ اوپر سے اس کی بے ہنگم بار بار کھانے کی عادت تھی۔ پھر اس کو نیند بہت آتی وہ اکثر سویا رہتا۔ اور بیچارے نے دو بار گھر بسایا مگر دونوں بار ناکام رہا اور دونوں شادیاں ناکام ہوئیں۔ چار سال قبل میں اور وہ ساتھ مل کر اپریل میں ہنزہ گئے تاکہ چیری بلوسم کا موسم دیکھیں۔

اسے گھر سے پِک کرنے پہنچا۔ شعیب باہر نکلا اور پھر اپنے ملازم کو بولا" چلو ڈکی میں رکھو سامان"۔ بھائیو، گھر کے اندر سے ملازم کاٹن اٹھا کر لانے لگا۔ پہلا کاٹن آیا۔ دوجا آیا۔ تیسرا آیا۔ پھر ایل پی جی سلنڈر چولہا آیا۔ پھر چائے، دودھ اور کافی کے شاپر آئے۔ میں نے دیکھ کر پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ بولا" شاہ جی۔ ایک کاٹن ٹن پیک حلیم، ایک میں نہاری، ایک میں پائے، آلو قیمہ اور مسور و چنے کی دال ہے۔ یہ سب میں نے اپنے کُک سے بنوا کر ائیرٹائٹ پیک کروایا ہے اسپیشل۔ یہ اب چھ ماہ خراب نہیں ہونے والا۔ ساتھ چولہا وغیرہ گرم کرنے کو اور چائے کافی۔ اور کیا۔ "

" مگر اس کی کیا ضرورت تھی؟ ہم جنگلوں میں تو نہیں جانے والے نارتھ میں ہر جگہ ہر شے دستیاب ہے اب تو اچھے ریسٹورنٹس بن چکے ہیں"۔

" او شاہ جی۔ گھر کے کھانے کا اپنا ہی سواد ہے اور وہاں کہاں حلیم نہاری پائے وغیرہ ملتے ہیں؟ اور ویسے بھی یہ کہیں بھی رک کر کھا سکتے ہیں۔ چولہا ساتھ ہے۔ "

" اور اس چولہے پر تم ٹن پیک کھول کر گرم کرو گے؟"

" نہ شاہ جی نہ۔ مجھ سے تو جھکا بھی نہیں جاتا۔ ملازم ہے ناں وہ ساتھ چل رہا ہے۔ وہ آپ کی خدمت کرے گا۔ روز رات کو دبائے گا۔ بہترین مساج کرتا ہے۔ کھانا بھی اس کے ذمے۔ "

ہم تینوں چل دئے اور پھر ان چودہ دنوں کے سفر میں شعیب سب چٹ کر گیا۔ سوتا، اٹھتا اور ملازم کو آواز لگاتا" او حلیم کڈھ"۔ کبھی " نہاری تے گرم کر ذرا" اور ساتھ شوارما بریڈ ہوتی۔ پھر اس سے دبواتا۔ دبواتے ہوئے سو جاتا۔ اور جب آنکھ کھلتی یہ سرکل پھر شروع ہو جاتا۔ سفر کے دوران گاڑی میں سویا رہتا۔

پھر کورونا آ گیا۔ تین سال تو ایسے ہی نکل گئے کہ ایک شہر میں رہتے ملاقات نہ ہو سکی۔ واٹس ایپ پر ہیلو ہائے کبھی کبھار ہو جایا کرتی۔ آج جب میں نے اسے دیکھا تو دنگ رہ گیا۔ ایک دم سلم سمارٹ۔ چست انسان لگ رہا تھا۔ ہم ایک دوسرے کو ملے اور میں نے حیران ہوتے پوچھا "شعیب تم تو پہچانے نہیں جا رہے کتنا بدل گئے ہو۔ اتنا زیادہ وزن کم کیسے کر لیا؟ لیپروسکوپی تو نہیں کروا لی؟"۔

اس نے تفصیل سے بتایا "ایک دن مجھے خیال آیا کہ یہ کیسی زندگی گزار رہا ہوں۔ بس شاہ جی میں نے قرآن کی قسم کھا لی کہ خود کو مکمل ٹرانسفارم کرنا ہے۔ بس شاہ جی پھر میں نے ہر شے چھوڑ دی۔ میٹھا، بیکری، سوڈا، چاول، گندم۔ ہر شے چھوڑ دی۔ بس اُبلیں سبزیاں، سٹیک، فروٹس، سلاد اور اسی قسم کی ڈائٹ پر رہا۔ جِم بھی جوائن کیا۔ روٹین ہی بدل لی۔ نیند کو مکمل کنٹرول کیا اور اسے آٹھ گھنٹے سے زیادہ نہیں جانے دیا۔ شاہ جی بہت کڑی محنت کی ہے میں نے۔ ناؤ آئی ایم فٹ اینڈ فیلنگ مور انرجیٹک۔ "

یہ ساری کتھا سن کر میں نے برائے مزاق کہا " اچھا اب تو فٹ ہے۔ تیسری شادی کا سوچا کیا؟"۔ ہنستے ہوئے بولا " شاہ جی یہ فی میلز سے میری نہیں بن سکتی۔ بس یہ سوچ ہی چھوڑ دی ہے۔ "

"مگر آخری بار ہنزہ سے واپسی کے سفر پر تو تم کہتے رہے کہ کوئی خاندانی لڑکی ملے تو شاہ جی بتانا مجھے"۔ میں نے اس سے حیران ہوتے پوچھا۔ بولا " شاہ جی کہا ناں میں نے خود کو ہر طرح سے مکمل ٹرانسفارم کر لیا ہے۔ وہ پرانی بات ہے۔ "

شعیب سچ میں بہت بدل چکا۔ اس نے اٹھائیس کلو وزن کم کیا۔ جب میری حیرانی قدرے مطمئن ہوئی تو میں اپنی سویٹ سے بھری پلیٹ کی جانب توجہ فرمائی۔ جیسے ہی چمچ شاہی ٹکروں میں ڈالا شعیب نے میرے سامنے سے پلیٹ اُچکتے کہا " شاہ جی یہ آپ کے لیے اچھا نہیں۔ شوگر ہے آپ کو۔ میں جب سے ٹرانسفارم ہوا ہوں اس کے بعد اپنے گھر والوں اور دوستوں کو unhealthy کچھ کھاتا نہیں دیکھ سکتا۔ شاہ جی یہ آپ کو میں نہیں کھانے دوں گا۔ "

میں نے ہنس کے اس سے پلیٹ واپس قبضے میں لی۔ شعیب نے جب دیکھا کہ میں نہیں ٹلنے والا تو اچانک اس نے شاہی ٹکروں سے بھری پلیٹ میں پانی ڈال دیا اور یہ حرکت کرتے بولا " شاہ جی۔ اتنا میٹھا زہر ہے۔ کہا ناں میں نہیں کھانے دے سکتا۔ یہ آپ کی صحت کے لیے اچھا نہیں۔ " مجھے اس بچگانہ حرکت کی توقع نہیں تھی۔ میں تو یہ دیکھ کر ہی سکتے میں آ گیا کہ شعیب واقعی اس حد تک سنجیدہ ہو چکا ہے اور بقول اس کے "ٹرانسفارم" ہو چکا ہے۔ مگر میٹھا تو میری کمزوری ہے، ٹھیک ہے کہ ذیابیطس ہے مگر آخر کار مرنا تو ہر انسان نے ہے ناں؟ میں میٹھا کھا کر ہی مرنا چاہوں گا۔ میں نے چڑ کر کہا

"ابے چغد انسان یہ کیا حرکت کی ہے؟ تیرے ٹرانسفارم تے لعنت"

شعیب نے وہاں رکنا تھا اور مجھے سرینا سے چیک آؤٹ کرکے آج گھر واپس لاہور پہنچنا تھا۔ اس سے وداع ہو کر نکلا۔ سات روز بعد گھر پہنچا ہوں۔ بیگم نے حال احوال پوچھ کر کچھ دیر بعد کہا "بات سنیں، یہ کیا آپ Reels میں پنجابی ڈسکو گانے لگاتے ہیں۔ آپ کی تو ایسی پسند نہیں تھی۔ میں جب لگاتی تو آپ کا موڈ آف ہو جاتا اور آپ سڑیل سے رونے والے گانے اور غزلیں لگا دیتے۔ میں نوٹ کر رہی ہوں آپ کو، آئی سمجھ؟ کچھ زیادہ ہی جوانی نہیں چڑھ رہی آپ کو؟"

مجھے اچانک شعیب کی باتیں یاد آئیں۔ بیگم کو ہنستے ہوئے کہا" یار میں خود کو مکمل ٹرانسفارم کر رہا ہوں۔ آئی ایم فیلنگ مور انرجیٹک ناؤ"۔

اس نے یہ سن کر اپنے دونوں ہاتھ اپنے کولہوں پر رکھے اور مجھے آنکھیں پھاڑ کر گھورتے اپنی ایک ٹانگ کھڑے کھڑے ہلانے لگی۔ اسے یوں دیکھ کر مجھے لگا جیسے میں شعیب ہوں اور وہ مجھے نظروں ہی نظروں میں کہہ رہی ہے"ابے چغد انسان یہ کیا حرکت کی ہے۔ تیرے ٹرانسفارم تے"

Check Also

Makhloot Mehfil

By Teeba Syed