Taweez Kaam Kar Raha Hai
تعویذ کام کر رہا ہے
میر تقی میر کی محفل میں ایک صاحب آ دھمکتے تھے اور اپنا بے تُکا کلام سنانے لگتے۔ میر صاحب اس سے بہت تنگ ہوتے مگر برائے مروت و وضع داری اسے محفل سے نہ اٹھاتے۔ ان صاحب کا ایک تو کلام بے وزنی، غیر موثر اور بے تُکا سا ہوتا دوجا وہ لہک لہک کر سنانے لگتے اور ان کا تکیہ کلام ہوتا" انشاء اللہ لطف آئے گا"۔ یعنی اپنی بکواس غزل سنانے سے قبل حاضرین مجلس سے فرماتے " غزل پیش کرنے کی اجازت چاہوں گا۔ انشاء اللہ لطف آئے گا"۔ پھر مطلع سنا کر اگلا شعر سنانے سے قبل فرماتے " حیدر بھائی شعر سنئیے گا انشااللہ لطف آئے گا۔۔ فیروز بھیا آپ کی نذر شعر کئے دیتا ہوں انشااللہ لطف آئے گا۔۔ آتش بھیا توجہ انشااللہ لطف آئے گا"۔
ایک دن میر صاحب کا ضبط جواب دے گیا۔ وہ بولے " اجی، لطف کو چھوڑئیے۔ جو کہنا ہے بس فوری کہہ دیجئیے"۔۔
بیگم آج پھر اپنی محرومیوں کا ذکر چھیڑے بیٹھی تھی اور مجھے اپنے جنم دن سے لے کر آج تک کے حالات کا ذمہ دار قرار دے رہی تھی۔ یہ بات میں نے بیگم کو سنائی تو وہ سن کر بولی " آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟"۔ میں نے کہا " بس یہی کہ بیشک تم مجھے جی بھر کے کوسنے سناؤ اور ہر محرومی کا ذمہ دار مجھے قرار دے دو مگر یہ ہر جملے کے بعد اپنا تکیہ کلام "شیم آن یو" حذف کر دو۔ سنتے ہی بولی " شیم آن یو۔ آپ کے پاس وقت ہی کب ہوتا ہے میری بات سُننے کا؟" اور پاؤں پٹک کر کمرے سے نکل گئی۔
تو میں کہہ رہا تھا کہ میر صاحب کی محفل میں آنے والا وہ شخص ایک بار دو چار ماہ کے لئے غائب ہوگیا۔ پھر اک روز اچانک آ دھمکا اور بولا " حضور! حج بیت اللہ کی سعادت نصیب ہوئی۔ عازم حج ہوا اور سفر میں رہا۔ میں نے بیت اللہ میں حجر اسود سے اپنا دیوان مَس کیا کہ اس میں اثر پیدا ہو جائے"۔ یہ سُن کر میر صاحب کا پارہ چڑھ گیا۔ وہ بولے " ارے حضور! آپ نے اپنا کلام حجر اسود سے کیوں رگڑا؟ آبِ زم زم سے دھو لیتے تو قصہ ہی پاک ہو جاتا"۔
کچھ دیر گذری ہے کہ بیگم پھر تشریف لائیں۔ پاس بیٹھ کر بولی "اچھا ٹھیک ہے مجھے بہت غصہ آتا ہے تو میں بول دیتی ہوں۔ آپ بتائیں کہ اس کا کیا حل ہے۔ آپ کو کچھ نہ سناؤں تو آپ خود بھی تو میری بات نہیں سمجھتے۔ جب تک آپ کو کچھ کہا نہ جائے آپ وہ کام بھی نہیں کرتے۔ مجھ سے چپ نہیں رہا جاتا تو پھر کیا کروں"۔ میں نے اسے کہا کہ اس کا حل بہت سادہ سا ہے اگر مانو تو۔ بولی "بتائیں۔ مانوں گی"۔ میں نے کاغذ کی پُریا بناتے کہا "ہر صبح اٹھتے ہی نہار منہ زبان تلے یہ تعویذ رکھ لیا کرو۔ تمہاری ساری مشکلات حل ہو جائیں گی"۔ اس نے جاتے جاتے کہا "اب آپ کو میری آواز نہیں آئے گی"۔ تیس منٹ گذر چکے ہیں۔ فی الحال تک تو تعویذ کام کر رہا ہے۔