Social Media Ka Khumar
سوشل میڈیا کا خمار
میں نہیں جانتا کہ سوشل میڈیا نے لوگوں کو کس خمار میں مبتلا کر رکھا ہے مگر یہ معلوم ہے کہ بہت سے لوگ فالونگ کے نشے میں بہکے ہوئے ہیں۔ افسوسناک صورتحال آئے دن سامنے آتی ہے۔ ہر انسان اپنے موقف کا ڈنڈا بردار محافظ ہے اور اس نے اپنی جیسی فالونگ بھی پروان چڑھا رکھی ہے۔ محمود فیاض صاحب اپنے نظریات کا پرچار کرتے ہیں اور ان کا جو بھی نظریہ ہے وہ اس کا پرچار کرنے میں حق بجانب ہیں مگر ایک تحریر ان کی نظر سے گزری ہے جو ان کو زیب نہیں دیتی۔
کسی بھی خاتون پر لفاظی حملہ کرنا گھٹیا عمل ہے۔ میں جانتا ہوں کہ پدر سری معاشرے میں یہ عمل معیوب نہیں سمجھا جاتا اس واسطے ہمارے ہاں اردو لکھنے والے ہر مرد کو یہ احساس ہے کہ اس کے پاس کھُلا لائسنس ہے وہ چاہے تو کسی بھی اختلاف پر عورت کو رول سکتا ہے۔ محمود فیاض صاحب سے راہ و رسم کا رشتہ رہا ہے اور مجھے ان سے اس کی توقع نہیں تھی۔ نہ صرف وہ ایک عورت کے کردار پر بات کر رہے ہیں بلکہ دھمکی دے رہے ہیں کہ میں مزید ایک ایسا جملہ لکھوں گا جس کے بعد اللہ جانے کیا ہو جانا۔ یہ رویہ اچھا رویہ نہیں اور مجھے غلط کو غلط کہتے کوئی شرم نہیں۔ راہ و رسم اپنی جگہ مگر جو غلط ہے وہ غلط ہے۔ مجھے امید ہے وہ اپنی تحریر اس تحریر کے الفاظ اور اپنے غصے پر نظر ثانی کریں گے۔
میں اس سوچ سے گھن کھاتا ہوں کہ آپ جنس کی بنیاد پر اپنا مقدمہ کھڑا کریں یا کسی جنس کو کسی جنس کے خلاف یا حق میں اکسائیں۔ مجھے ان کے عورت بارے ذاتی نظریات سے کوئی مسئلہ نہیں وہ جو چاہئں رکھیں مگر کسی بھی عورت کو بیوگی کا طعنہ دے کر الفاظ سے چھلنی کرنا اور پھر دھمکی نما تحریر لکھ دینا کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہ روش معاشرے میں پھیلانے کی مذمت ہی کی جانی چاہئیے۔ بشر سے غلطیاں ہوتیں ہیں۔ بلنڈر مجھ سے بھی ہو جاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ ان سے بلنڈر ہوگیا ہو اس لیے حسنِ ظن سے کام لیتے مجھے امید ہے وہ اپنے الفاظ کے چناؤ پر نظر ثانی کریں گے۔
اگر نہیں کرتے تو اپنی مرضی کریں۔ میں اپنے اصولی موقف پر کھڑا ہوتا ہوں کسی جنس کے نظرئیے پر نہیں۔ جہاں کوئی عورت غلط ہے وہاں اس کو غلط کہوں گا اور جہاں مرد قلمی بدمعاشی کرنے لگے وہ وہاں غلط ہے۔ افسوسناک رویہ یہ بھی ہوتا ہے کہ فالونگ میں موجود لوگ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش میں تمام حدیں پھلانگ جاتے ہیں۔ نجانے کیوں۔ ان کو کیا ملتا ہے۔ کسی کی کوئی رنجش ہوتی ہے تو کسی کو کسی کے ہاتھوں بلاک ہونے کا غصہ ہوتا ہے۔ معلوم ہے کہ عوام چسکے لینا فرض سمجھتی ہے اور اس قماش کی تحریر لکھنے کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ اپنی فالونگ کے آگے ہڈی ڈال دو وہ اسے خود ہی چوسنے لگ جائے گی۔
کچھ جگہ لائن ڈرا کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ معاشرے میں لاؤڈ ساؤنڈز کم ہوتیں جا رہی ہیں اور گھٹیاپہ بڑھتا جا رہا ہے۔ آپ اب چاہے مجھے کوس لیں یا کچھ بھی کہہ لیں پھر بھی کہوں گا کہ یہ غلط عمل ہے اور غلط ہی رہے گا۔ ہو سکے تو غور کریں۔ کبھی کسی فرد کو میں نے نام لے کر مخاطب کرکے کچھ نہیں کہا مگر پبلک فورم پر جب کوئی کسی عورت کا نام لے کر اس کی بیوگی کو لے کر اس کے کردار پر ذاتی حملے کرنے لگتا ہے تو پھر لاؤڈ ہونا پڑ جاتا ہے کہ بُل شٹ از اے بُل شٹ۔ کم از کم میں تو ایسے عمل کو پبلک فورم پر کرنے کی حد ممکن مذمت کروں گا۔
باقی آپ سب سے بھی گزارش ہے کہ اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ آپ فالورز محمود فیاض صاحب پر برس پڑیں۔ وہ بندہ بھی یہاں سے چلتا کروں گا جو ان پر ذاتی حملہ کرنے آئے گا۔