Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Sargodha Se Mohabbat

Sargodha Se Mohabbat

سرگودھا سے محبت

سرگودھا کی کیا ہی بات ہے۔ یہ شہر مجھے ائیر فورس سے محبت کے سبب دوگنا عزیز ہے اور کیوں نہ ہو۔ میں جب جب وہاں جاتا ہوں ائیر فورس میس میں مجھے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ وجہ بس یہ کہ سرگودھا میں کوئی ایسا ڈھنگ کا ہوٹل نہیں جہاں آپ رکنا چاہیں۔ نہیں نہیں آپ یہ نہ سمجھئیے گا کہ ائیر فورس مجھے مفت رہائش دیتی ہے۔ بھیا، اچھا خاصہ بل دیتی ہے۔ ائیر فورس میس سرگودھا سے محبت کی تیسری وجہ ہے۔ سروس لاجواب، سٹاف ویسا ہی جیسا آرمی کا ہوتا ہے یعنی آرمی اور ائیرفورس میں کوئی خاص فرق محسوس نہیں ہو پاتا۔

میں نے سٹاف کو کہا کہ مجھے دو کپ چائے تو دے دو۔ اب روم سروس والے کو بخوبی معلوم ہے کہ میں اکیلا ٹھہرا ہوا ہوں۔ دو کپ سے مراد یہ تھی کہ مقدار دو کپ جتنی ہو۔ صاحبو وہ دو کپ ہی لے آیا۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا "یار تھرماس میں لاتے۔ یہ تو ایک کپ پینے تک دوسرا ٹھنڈا برف ہو جائے گا"۔ بولا " سر آپ نے 2 کپ کہا تھا۔ آپ کا آرڈر کلیئر نہیں تھا!"۔

یہ سن کر اسے کہا ہے کہ جوان شام کو دو کپ چائے لانا اور تھرماس میں لانا۔ خالی کپ ایک ہی ہو ساتھ۔ جوان یہ اچھی طرح جان لو کہ میں اکیلا شخص ہوں۔ جوان اب بسکٹ کا ایک پیکٹ جس میں 8 عدد بسکٹ ہیں وہ ایک ہی پلیٹ میں رکھ کر لے آو۔ یہ سن کر اس کے ذہن نے ڈیٹا پراسس کرنے میں چند سیکنڈز لگائے اور جواب آیا "ٹھیک ہے سر!"

سرگودھا سے محبت کی دوسری وجہ اہلیانِ سرگودھا ہیں۔ کیا ہی محنتی لوگ ہیں۔ میں شیو کے واسطے نائی کی دکان ڈھونڈ رہا تھا۔ تنگ آ کر سڑک کنارے بیٹھے ایک بندے سے پوچھا "چاچا ایتھے کوئی نائی دی دکان ہے؟"۔ بندہ بولا " اے شہر اے باؤ۔ پنڈ تے نئیں کہ نائی نہ ہووے، سارے ای نائی نیں ایتھے، آ جا مغر"۔۔ اس کے پیچھے چلتا ایک تنگ گلی میں داخل ہوا تو چھوٹی سی دکان میں لے گیا اور کرسی پر بٹھا کے مجھے شیو کے واسطے تولیہ لگانے لگا۔ مجھے تب پتا چلا کہ یہ تو خود نائی ہے۔ میں نے پوچھا "چاچا توں تے آپ نائی ایں؟"۔۔ چاچا پھر بولا " باؤ سارے ای نائی نیں ایتھے"۔۔

چاچے نے رگڑ کے استرا پھیر پھیر کے منہ چھیل دیا ہے۔ ساتھ ساتھ بولتا جا رہا تھا "باؤ منہ تیرا بڑا پولا اے"۔ آفٹر شیو اس کے پاس نہیں تھا تو پھٹکری ملنے لگا۔ میں نے منع کر دیا۔ چاچے نے یوں رگڑ کے شیو کی جیسے دیوار کو ریگ مال پھیرتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے یہ اپنے گاہک گھیرنے ہی سڑک پر بیٹھتا ہے۔

سرگودھا کے چک 104 ایس بی میں پولیو ٹیمز کی مانیٹرنگ کے لئے چھاپہ مارا۔ میرا کام مانیٹرنگ بھی ہے۔ اچانک بن بتائے کسی بھی جگہ جانا ہوتا ہے یہ دیکھنے کو کہ ٹیمز کیسے کام کر رہی ہیں اور پولیو سٹاف حاضر ہے یا غیر حاضر۔ اکثر غیر حاضری کی شکایات دور دراز کے دیہاتوں و قصبوں سے ملتی ہیں۔

میں گاؤں میں پہنچا تو ایریا انچارج غائب تھا۔ اسے کال کی تو اس کے طوطے اڑ گئے۔ وہ کہیں دور اپنے گھر میں بیٹھا موجیں مار رہا تھا۔ مجھے کہنے لگا کہ سر بس 5 منٹ میں پہنچا میں اصل میں فیلڈ ورک پر ہوں۔ میں نے اسے کہا کہ کس ایریا میں فیلڈ ورک پر ہو وہ لوکیشن بتاؤ؟ اس نے گھبرا کے مجھے ایک جگہ کا نام بتا دیا۔ میں گوگل میپ پر لگا کر وہاں جا پہنچا۔ وہاں کوئی نام و نشان ہی نہیں تھا۔ اسے پھر کال کی کہ کہاں کام کر رہے ہو؟ بولا "سر بس میں 5 منٹ میں آیا"۔ وہ پانچ منٹ ایک گھنٹہ میں بدل گئے مگر بندہ غائب۔

انتظار سے اکتا کر اتنے میں وہاں قریب ایک ٹی سٹال سے چائے پینے لگا۔ سڑک کنارے کھڑے اس سے اس کے علاقے کے بارے گپ شپ کر رہا تھا کہ ایک بائیک آن رکی۔ بائیک والا نوجوان سا لڑکا تھا۔ اس نے چائے والے کے قریب آن کر سڑک کے اوپر ہی بریک ماری۔ چائے والا لڑکا اس کا دوست تھا۔ وہ اسے بولا "مزمل کتھے پھر ریا ایں؟"۔ اب یہ مزمل وہی تھا جو ایریا انچارج تھا۔ مزمل نہ مجھے جانتا تھا نہ میں اسے۔ پہلی بار مل رہے تھے۔ مزمل نے بائیک پر بیٹھے جواب دیا "یار ایک چین پود قسم دا افسر آیا اے۔ سویر دیاں کالاں تے کالاں مار کے اونے میری ب لینی کیتی ہوئی اے۔ میں ذرا اونوں منہ وخا لاں فیر آنا واں"۔۔

یہ سنتے ہی میرے تن بدن میں لگ گئی مگر اوپر سے اسے ہنستے ہوئے کہا "مزمل صاحب او پین چ افسر میں ہی آں"۔ اس کے بعد مزمل صاحب نے مجھے مجبوریوں کے قصے سنانے شروع کئے جن کے مطابق سارا خاندان مہلک بیماریوں میں مبتلا ہے اور ان کی دیکھ بھال کے سبب وہ نوکری پر تاخیر سے پہنچا ہے۔ آخر میں مزمل نے میرے گوڈے تھام کر مجھے سادات کی حرمت کا واسطہ دیتے یاد کروانا چاہا کہ سید بادشاہ سخی و رحمدل ہوتے ہیں۔

سرگودھا سے محبت کی اول وجہ اس کے باغات ہیں جہاں کینو اُگتا ہے۔ سرگودھا اور کینو کا ساتھ چولی دامن کا ہے۔ ان باغات میں چلتے مجھے ہائیکو نما شاعری نازل ہوئی

کنو پک کے لال ہوئے

جنہوں رج رج ملدے ساں

اونہوں وچھڑے سال ہوئے

گو کہ آجکل کنو تُرش اور سبزی مائل رنگت میں ہے مگر عنقریب پک ہی جائے گا۔ سرگودھا کی کیا ہی باتاں۔

Check Also

Thanda Mard

By Tahira Kazmi