Riyasat Jamhoor Ki Awaz Sune
ریاست جمہور کی آواز سنے
ہمارے ہاں بدقسمتی سے ایک پولیٹیکل چارجڈ طبقہ ایسا ہے جس کے ہاں عمران خان صاحب نجات دہندہ ہیں اور دنیا کا ہر مسئلہ ان سے جڑا ہے۔ آپ موجودہ حکمرانوں کی نااہلی پر بات کریں تو وہ اس کو عمران خان سے لنک کر دیں گے۔ جیسے ارسلان بیٹا غداری سے لنک کر دیتا تھا۔ آپ کہیں مہنگائی ہے وہ کہیں گے "اس نے کہا تھا میں برداشت کر لوں گا آپ نہیں کر سکو گے"۔ آپ کہیں بجلی کے بلز برداشت سے باہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں "جیل میں بیٹھا ایک شخص اس مردہ قوم کے لیے قربانی دے رہا"۔ آپ کہیں بجٹ عوام دشمن ہے وہ کہہ جاتے "مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالو تو یہی ہوتا ہے"۔ یعنی مسائل کو اس کے سیاق و سباق میں دیکھنے کی بجائے دیگ ہر صورت اڈیالہ پہنچانے والی سوچ ہے۔
آپ سوال گندم کریں وہ جواب چنا دے دیں گے۔ ایک شخص کے پاس تمام ملکی مسائل کا حل ہے۔ جب دیوتا بنایا جاتا ہے تو اس کا امیج مسیحا کا بنایا جاتا ہے۔ یہی قوم تھی، وہی قائد تھے۔ تین سالہ کارکردگی سب کے سامنے تھی۔ میں صدق دل سے دعا گو ہوں کہ ریاست ہوش کے ناخن لے۔ جمہور کی آواز سنے۔ اقتدار ان کو منتقل کرے جن کو عوام نے ووٹ دئیے۔ یہ بحث بے معنیٰ ہے کہ وہ کتنے قابل ہیں یا نہیں ہیں۔ جب تلک ان کو اقتدار نہیں دیا جائے گا اور وہ حکومت نہیں سنبھالیں گے یہ کیڑا کسی صورت نہیں مر پائے گا۔ نجات دہندہ کو لائیں گے۔ پھر یہ قوم جانے اور وہ جانیں۔ قسم ہے پیدا کرنے والے کی اگر اس ملک میں عوام جسے بھی منتخب کرنا چاہیں اسے آنے دیں۔ عوام تب ہی سمجھ پائے گی۔ ہمیں بھی تب سکون ملے گا جب الہ دین کا چراغ لیے کوئی آئے گا۔
کسی ایک شخص یا جماعت کے بس سے باہر ہے یہ ملک۔ اس پر حکومت کانٹوں کا تاج ہے۔ اس کے مسائل اتنے گنجلک ہیں کوئی مائی کا لعل انہیں اکیلا نہیں سدھار سکتا۔ مگر یہ جو مسیحا والا کیڑا ہوتا ہے بدقسمتی سے یوں مرتا بھی نہیں جب تک مسیحا خود نہ مار دے۔ اس کے سوا کرتے دھرتے جو بھی پالیسی لیں گے وہ الٹا گلے پڑے گی۔ مہاتما کو لائیں۔ وہ ملک چلائیں۔ دس سال سے ایک صوبہ ایماندار حکمران چلا ہی رہے ہیں وہ دبئی بننے والا ہے۔
میں پروردگار کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں اس ملک کے مسائل کا حل کسی پھنے خان کے پاس نہیں۔ کسی کا کوئی معاشی لائحہ عمل نہیں۔ کسی کے پاس کوئی پلان نہیں۔ عوام ان منشوروں اور پلانز پر جاتے بھی نہیں۔ اپنا من پسند چہرہ دیکھنا چاہتے ہیں اور بس۔ ان سے جو بھی زیادتی کرے وہ ان کا من پسند ہو تو ستے خیراں۔ اتنی سی بات ہے جو ریاستی کرتے دھرتے سمجھ نہیں پاتے۔ ڈنڈے کے زور سے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔ آئین کو فالو کریں گے تو ہی معاملات سدھار کی جانب جائیں گے۔ عمران خان کو ووٹ پڑتا ہے اسے حکومت دینا چاہئیے۔ ڈھائی تین سال کے اندر ہی عوام اپنے فیصلے کے نتائج دیکھ لے گی اور اسی طرح یہ جعلی جمہوری سسٹم بھی کلین ہوتا ہوتا شاید بہتر ہو جائے۔ اسی طرح سب کیڑے مریں گے۔ یہ نیچرل ڈیتھ ہوگی۔