Riazidan
ریاضی دان
یہ کالم ہمارے علم ریاضی کے بارے میں ہے۔ اگرچہ علم ریاضی کسی بزرگ مسلمان کی ایجاد ہے لیکن پاکستان کے جدید مسلمان اِس طرح کے سائنسی علوم کو اپنی مومنانہ شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔ جس تاریخ میں ہماری فتوحات کا تذکرہ نہ ہو وہ تاریخ ہمیں اپنی توہین لگتی ہے۔ لیکن کوشش کرتے ہیں کہ حالیہ ماضی میں مائنس ون اور پلس ون کے اس خالص پاکستانی میتھ پر نظر ڈالی جائے۔
ہمارا تابناک ماضی عظیم الشان بادشاہوں اور سپہ سلاروں سے بھرا ہوا ہے، تو شاید یہ ہمیں اس لیے لگتا ہے کہ ہر سلطنت، ہر سیاسی تحریک صرف ایک لیڈر کی محتاج ہوتی ہے۔ اگر اسے مائنس کر دیا جائے تو تمام مسائل فوراً حل ہو جائیں گے۔
1970 میں ہم عوامی لیگ کے روح رواں شیخ مجیب کو غدار قرار دے کر مائنس ون کرنے کی کوشش میں مشرقی پاکستان مائنس کر بیٹھے۔ پھر سوچا شاید حساب کتاب میں تھوڑی غلطی ہو گئی ہے یہ بنگالی تو کبھی پلس ہوئے ہی نہیں تھے اچھا ہوا پاکستان بچ گیا۔
جنرل ضیاالحق نے بھی تاریخ کے بلیک بورڈ پر لکھا کہ اگر بھٹو مائنس نہ ہوا تو مسئلہ ہو جائے گا۔ یہ درست ہے کہ بھٹو کے مائنس ہونے سے ہمارے میتھ کو تھوڑا سکون آیا لیکن پھر کسی ستم ظریف نے جنرل ضیا الحق کو مائنس کر دیا۔ یہ دیسی سائنس اس وقت رک جانی چاہیے تھی مگر بہت جلد یہ انکشاف ہوا کہ کہ فوج میں سے جنرل ضیا الحق کو مائنس کر دیا جائے تو پھر بھی فوج پوری کی پوری بچ جاتی ہے۔ لیکن کوئی نیا علم ریاضی تلاش کرنے کی بجائے ہم نے اس پرانے فارمولے کو ہر ایک سیاسی جماعت پر پوری طاقت سے نافذ کرنا شروع کیا۔
ہماری کمزور ترین یادداشت کو اب یہ یاد بھی نہیں ہو گا کہ مائنس ون فارمولا کتنی دفعہ نواز شریف پر لگانے کی کوشش کی گئی۔ ایک دفعہ مشرف کے دور میں نواز شریف کو جلاوطنی سے واپس آنے پر اسلام آباد ائیرپورٹ سے ڈنڈا ڈولی کر کے مائنس کیا گیا۔ دوسری دفعہ پانامہ لیکس کی چھتری تلے نواز شریف کو مائنس کر کے اور ان کے بھائی کو پلس کر کے حساب کتاب سیدھا کیا گیا۔
یہی ریاضی دان بے نظیر کو مائنس کرنے کے بعد پانچ سال تک آصف زرداری کو یہ فارمولا سمجھانے کی کوشش کرتے رہے۔ وہ بھی کائیاں تھے۔ انہوں نے اس فارمولے کو گھاس نہیں ڈالی اور وزیراعظم بننے کی بجائے صدر بن کر ہر طریقے سے اپنی گنتی پوری کر کے ٹلے۔
اِس طرح جنرل مشرف کو اپنے عروج میں بیٹھے بیٹھے خیال آیا کہ اگر بلوچستان میں نواب اکبر بگٹی کو مائنس کر دیا جائے تو مسئلہ بلوچستان (جوکہ اُس وقت کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا) خود بخود حل ہو جائے گا۔ اُس کے بعد کتنے ہزار مائنس کرنے پڑے مسئلہ آج تک حل ہونے میں ہی نہیں آ رہا۔ آخر مشرف خود بھی مائنس ہوئے لیکن وہ اس خوش نصیب بچے کی طرح ہیں جو حساب کے پرچے میں صفر لے کر بھی رعائتی نمبروں سے پاس ہو جاتا ہے۔
ابھی تازہ منظر نامے میں عمران خان کو مائنس کر کے یہ سوچا جا رہا تھا کہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔
یہ تو اچھا ہوا کہ بانی پاکستان محمد علی جناح پاکستان بنتے ہی مائنس ہو گئے ورنہ آج پریشان ہوتے کہ یا اللہ یہ کیسی قوم ہے جو اپنا نظام پرائمری سکول کے ریاضی کے نصاب کےمطابق چلانے پر بضد ہے۔
پس پیارے بچو علم ریاضی کے کچھ بنیادی اصول یاد رکھو فوج میں سے آرمی چیف کو مائنس کیا جائے تو کیا بچتا ہے۔ فوج
مسلم لیگ نواز میں سے نواز شریف کو مائنس کیا جائے تو کیا بچتا ہے؟ شہباز صاحب
اگر پیپلز پارٹی سے بینظیر کو مائنس کیا جائے تو کیا بچتا ہے؟ زرداری صاحب
اگر تحریک انصاف میں سے عمران خان کو مائنس کیا جائے تو کیا بچتا ہے؟ کچھ بھی نہیں۔
یہ مائنس ون فارمولا سوائے شیخ رشید کے ہر سیاستدان پر آزمایا جا چکا ہے کیونکہ اگر یہ لگانے والوں پر لگایا گیا تو ہم صفر پر پہنچ جائیں گے جہاں بات ریاضی سے آگے جا کر فلسفہ کے دائرے میں داخل ہو جاتی ہے اور ذہنی دباؤ کا شکار یہ قوم ابھی اس کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
تو پیارے بچو، ایک دن ہم سب نے مائنس ہو جانا ہے۔ باقی رہے گا تو نام اللہ کا اور ہر روز پلس ہوتا ہوا ڈنڈا بردار۔