Inam Rana, Marrakech Aur Shame On You
انعام رانا، مراکش اور شیم آن یو
گذشتہ روز انعام رانا گھر آیا۔ بیگم بچے ملے اور پھر جو گفتگو رانے اور بیگم نے مجھے سامنے بٹھا کر کی وہ کمال تھی۔ کہنے لگا "بھابھی آپ اس پر نظر رکھیں اب یہ یوٹیوب پر ہے وہاں کا ماحول اچھا نہیں"۔ بیگم نے جواب دیا "ان میں مزید خراب ہونے کی گنجائش بچی ہی نہیں اب کیا فکر کرنی"۔ رانا بولا "پھر بھی یہ ہیرا آدمی ہے کوئی بری نظر نہ لگا دے"۔
بیگم بولی "ہاں جی، ہیرے ہیں بس رنگ ان کا گولڈن ہے"۔ رانے نے کہا "مہدی تم کچھ شرم کیا کرو اتنی کئیرنگ بیگم ملی ہے اور تم باہر پھرتے رہتے ہو"۔ اس سے پہلے کہ میں دونوں کو چپ کرواتا بیگم پھر بول پڑی "یہ سب کو بتاتے ہیں کہ میں بہت سخت ہوں بس لڑکیوں سے ہمدردی لینے کے لیے"۔ انعام بولا "ہاں لڑکیاں ایسی قسم کے مردوں پر ترس کھانے لگتیں ہیں"۔
میں آخر بول پڑا کہ مجھے بخش دو۔ بیگم چائے بنانے چلی گئی۔ رانا نے اس کے جاتے ہی قہقہہ مارا اور بولا "ہجے تیری ہور ہونی اے"۔ بیگم چائے لائی اور رکھتے ہوئے بولی "میں سات سال سے کہہ رہی تھی آپ یوٹیوب بنائیں مگر یہ مانتے ہی نہیں تھے۔ اب دنیا آگے نکل گئی تو اب مانے ہیں"۔ رانا نے پھر شرارت کی "مہدی کسی کی سنتا ہو تو پھر ناں۔ میں نے اسے کئی بار غلط کاموں سے روکنے کی کوشش کی مگر اس نے میری بھی نہیں سنی۔ یاد ہے مراکش میں مہدی؟"۔
اب میرے فرشتوں کو بھی علم نہیں کہ مراکش میں کیا۔ وہ بس تیلی لگا رہا تھا۔ میں نے کہا کہ ہاں بولو مراکش میں کیا؟ بولا "بھابھی دیکھا ایک تو یہ فوراً غصہ کر جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس کے موڈ سونگز ایسے ہی ہیں۔ یہ آپ کا حوصلہ جو اسے جھیل رہی ہیں"۔ بیگم بولی "ہاں ان کو ذرا سا کچھ کہہ دو یہ چپ ہو کر بیٹھ جاتے ہیں اور بولتے ہی نہیں"۔
رانے نے جواباً کہا "گھر میں نہیں بولتا اس لیے فیسبک کھول کے بولتا رہتا ہے"۔ بیگم کے ذہن میں مراکش پھنس گیا تھا۔ بولی "آپ مراکش کا کیا بتا رہے تھے؟"۔ رانے نے سر پر ہاتھ پھیرا اور ببو برال بن گیا۔ بولا "مراکش میں اس نے لفٹ ہی نہیں کرائی یہ اور ہی ہواؤں میں رہا۔ دن رات فون پر بزی رہتا تھا اور دو تین فینز اس کو ملنے آئیں تھیں جن سے اس نے مجھ سے الگ ہو کر باتیں کی"۔ بیگم نے سن کر کہا "میں نے کہا تھا ناں انعام بھائی ان میں مزید خراب ہونے کی گنجائش ہی نہیں اب ان کی کیا فکر کرنی"۔
آخر کار میں نے کہہ دیا "انعام اُٹھ ایتھوں۔ چلو باہر چل کے شنواری کڑاہی کھاتے ہیں"۔ رانا باہر نکل کر ہنستا رہا کہ اج میں بدلہ لے لیا سارا۔ رات گئے میں گھر واپس آیا تو بیگم دو منٹ بعد بولی "مراکش اس لیے بار بار جاتے ہیں آپ۔ شیم آن یو"۔ اس کو قسمیں اٹھا کر یہ یقین دلانے میں ایک گھنٹہ لگا کہ انعام بکواس کر رہا تھا جان بوجھ کر چھیڑ رہا تھا تم سچ سمجھ گئی ہو۔ تب جا کر اسے سمجھ آئی۔ پھر بولی "ہاں مجھے بھی محسوس ہو رہا تھا کہ وہ بدلہ لے رہے"۔ صبح پانچ بجے رانا کا واٹس ایپ آیا ہوا تھا "تیرے نال کتے والی ہو رہی؟"۔ میں نے جواب دیا "نہیں بس ایک گھنٹہ تے ایک سو قسماں وچ گل مُک گئی سی"۔