Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Hukumat Aur Deal

Hukumat Aur Deal

حکومت اور ڈیل

خاور مانیکا کا انٹرویو کوئی ایسی ڈھکی چھُپی بات نہیں تھی۔ میں نے سترہ اکتوبر کو بتا دیا تھا اور مجھے جہاں سے انفارمیشن ملی تھی وہ سورس سول تھا مگر عسکری فیصلہ ساز قوتوں کے ساتھ ہی تعلقات رکھتا ہے۔ اسلام آباد کے پرفضا مقام پر کافی پیتے یونہی ہنسی مزاق میں انہوں نے انفارمیشن دے دی اور یہ بھی نہیں کہ آف دی ریکارڈ ہو۔ خیر، جو ہوا سو ہوا۔ اس سارے انٹرویو اور آنے والے انٹرویوز پر میں تو انگریزی کا ایک جملہ ہی کہہ سکتا ہوں جس کا اردو میں ترجمہ کرنا مناسب نہیں لگتا

The shit has hit the fan.

شاہزیب خانزادہ نے اس انٹرویو کو اکتوبر کے آخری ہفتے میں ریکارڈ کر لیا تھا یہ کوئی تازہ ریکارڈنگ نہیں ہے۔ بس بوجوہ کچھ معاملات کے اس کو آن ائیر اب کیا گیا ہے۔ شاید پس پردہ اس انٹرویو کو لے کر کچھ معاملات یا مسائل ہوں یا کسی سے کوئی ڈسکشن کرنا ہو جس کی ناکامی پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اب آن ائیر کر دیا جائے۔ یہ کہنے کی ضرورت تو نہیں کہ اس ملک میں کس کا "ضمیر" کب اور کیسے جاگ جائے یا کون "سلطانی گواہ" کیسے بن جاتا ہے۔ یہ معاملات اب اس ملک کا ٹین ایجر بھی جانتا ہے۔

اس انٹرویو کو غیرجانبدرانہ آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سنا جائے تو دو باتیں آشکار ہوتیں ہیں۔ اول یہ کہ خاور مانیکا کی باڈی لینگوئج، لڑکھڑاتی زبان اور چہرے پر پریشانی کے تاثرات ظاہر کرتے ہیں کہ وہ پیش کئے گئے نصاب سے یاد کرکے زبانی امتحان دے رہے ہیں۔ دوسری جانب خانزادہ کے ابتدائی سوالات یوں معلوم ہوتے ہیں جیسے ایک ٹین ایجر نجی ازدواجی معاملات میں"چسکے" تلاش کر رہا ہے۔ اس انٹرویو کا پہلا حصہ سراسر ذاتیات پر مشتمل تھا اور مانیکا صاحب نے "گیم آف تھرون" ٹائپ سکرپٹ سامنے رکھ دیا۔ ان کو کتنی شرم آئی اور کتنی نہیں یہ ذکر ہی فضول ہے۔

فرض کر لیتے ہیں کہ سب کچھ یونہی تھا جیسا مانیکا نے بیان کیا تو کیا بطور مانیکا " عمران خان غیرت مند ہوتا تو ایسا نہ کرتا" کے مصداق چلیں وہ تو بغیرت تھا مگر آپ غیرتمند شوہر تھے؟ ان سارے سالوں میں مانیکا فیملی نے وہ انی مچائے رکھی کہ الامان۔ انٹرویو کا دوسرا حصہ ایسا تھا جس میں خانزادہ نے کچھ سیدھے اور اچھے سوالات کئے تھے اور جن کا جواب تسلی بخش نہیں آ سکا ماسوائے اس کے کہ احسن گجر اور فرح گوگی نے مانیکا کڈز کو از خود ہی اپنی گارڈین شپ میں لے رکھا تھا اور جو کیا انہوں نے ہی کیا۔

اب آپ اگر یہ پوچھیں کہ اس سارے انٹرویو سے کیا مقاصد حاصل ہوئے تو میں کہوں گا صفر۔

The lines have been drawn

صفیں جم چکیں ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ ذاتی ملازمین کو میڈیا پر لے آئیں یا سابقہ شوہروں کو۔ جو لوگ اپنا ذہن بنا چکے ہیں وہ کبھی سائیڈ نہیں بدلتے۔ ہاں، مگر اس قماش کے انٹرویوز سے یہ ضرور سامنے آ جاتا ہے کہ کون پھنے خان اینکر ایسا ہے جو "مائی لارڈ" کی تسبیح پڑھتا ہے۔ خانزادہ نے دوسرے حصے میں باؤنسر پھینکے ہیں مگر وہ یہ انٹرویو نہ ہی کرتا تو اس کے لیے بہتر تھا۔ اس طرح کے کام کرنے کو خوانچہ فروش اینکروں کی کمی تھوڑی ہے؟ یہی مقام ہوتا ہے جب کسی صحافی، اینکر یا کالم کار نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ ڈانگ کے زور پر بٹھائے شخص کا انٹرویو "مائی لارڈ" کے کہنے پر لے یا عزت سے انکار کرکے اپنی صحافتی ذمہ داری نبھاتا رہے۔

خیر، آنے والے دنوں میں ایک گرما گرم اور سنسنی خیز انٹرویو اور آئے گا۔ یہ ایک اہم بہت ہی اہم خاتون کا انٹرویو ہوگا جس کے بارے آپ بالخصوص انصافی گمان بھی نہیں کر سکتے۔ آپ دانتوں میں انگلیاں داب لیں گے۔ میں اس خاتون کا نام نہیں بتا سکتا ورنہ اس سے پہلے میرا انٹرویو ہی نہ آ جائے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھوشوانی بھی ایڈوانس میں کر رہا ہوں کہ ملک ریاض صاحب تیار ہو چکے ہیں۔ ان کو کام لگ چکا ہے۔ مصالحہ لگ چکا ہے۔ اچھے سے پکائے جا رہے ہیں۔ باقی رہا 8 فروری کا الیکشن تو اس سے قبل پچیس دسمبر سے پہلے یا جنوری کے پہلے ہفتے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کیس میں عمران خان کو عمر قید کی سزا سنا دی جائے گی۔ مگر یہ سزا کب، کس گھڑی، کیسی ڈیل کے زیر اثر Null & Void ہو جائے جیسے نواز شریف کے کیسز ہوا میں اڑ گئے اس بابت کچھ نہیں کہہ سکتا۔ اس ملک میں سارا معاملہ تو "ڈیلز" پر چلتا ہے ناں۔ کوئی ڈیل ہو جائے آئین و قانون پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں۔ انصاف کے ترازو اک جانب جھک جاتے ہیں۔ قاضی کے مجسمے پر آنکھوں پر بندھی پٹی ڈبل ہو جاتی ہے۔

چلتے چلتے یہ بھی کہتا چلوں کہ اہلیان پنجاب کو علیم خان بطور وزیر اعلیٰ پنجاب ایڈوانس مبارک ہو۔ یہ فیصلہ ہو چکا ہے(اگر کسی سبب بدل جائے تو ایڈوانس معذرت پر تاحال یہی فیصلہ ہوا ہے۔ میں وہی بتا سکتا ہوں جو علم میں آتا ہے اور کب کس گھڑی کوئی نیا پلان یا ڈیل ہو جائے کچھ پتہ نہیں لگتا)۔ اور یہ بھی کہتا چلوں کہ وقت کا پہیہ جیسے عمران خان کے حق میں گھوما تھا وہی پہیہ نون لیگ واسطے تیسری بار گھوما ہے۔ عمران خان نے ایک بار اس موقعہ کو اپنی نااہلی، دوستیوں اور انا کے ہاتھوں گنوایا۔ نون لیگ تین بار گنوا چکی اور چوتھی بار تو آسمان نے کسی کو گنوانے کا موقع دیا ہی نہیں۔ یہ جب اسی پہئیے تلے کرش ہوں گے تو وہ مناظر بھی دیکھنے والے ہوں گے۔

اور ہاں، یاد آیا، آرمی چیف جناب عاصم منیر صاحب نے کہا ہے کہ وہ معاشی پالیسیوں اور معیشت سدھارنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ اچھی بات ہے۔ میں بس اس بیان کے تناظر میں یہ سوچ رہا تھا کہ نواز شریف صاحب کی کتنی دیر چل سکتی ہے (حکومت اور ڈیل)۔

Check Also

Solar Energy Se Bijli Hasil Karne Walon Ki Hosla Shikni

By Nusrat Javed