Ghusse Ki Ajab Chemistry
غصے کی عجب کیمسٹری

جب آپ نامور ہوتے ہیں آپ کو غیروں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آپ کے بولنے، لکھنے سے لوگ افینڈ ہوں گے، ناراض ہوں گے تو وہ ہر حد تک جائیں گے۔ یہ سوشل میڈیا ہے۔ یہاں گالی ہے، بہتان بازی، الزام تراشی ہے اور بس۔ اس کے سوا بھی گھریلو معاملات ہوں، اولاد کے ساتھ یا بیوی کے ساتھ، خاندانی معاملات ہوں، بزنس کے معاملات ہوں، کچھ بھی ہو آپ نے اگر غصے کی سائنس سمجھ لی تو آپ کی زندگی آسان ہو جائے گی۔
غصے کی کیمسٹری عجب ہے۔ انسانی دماغ ہر وہ بات سنتے ہی جو آپ کی فہم و فراست کے متضاد ہو، یا آپ کی عزت پر حملہ ہو، وہ فوراً دو کیمیائی عناصر پروڈیوس کرکے جسم میں داخل کرتا ہے۔ ان ہارمونز کے اخراج سے انسان مشتعل ہوتا ہے۔ یہ ہارمونز انسانی حواسِ خمسہ پر بھی قابو پا لیتے ہیں۔ سائنس ان ہارمونز کو ایڈرینالائن اور نوراڈرینالائن کہتی ہے۔ ایک تیسرا ہارمون جو غصے کی کیفیت میں خارج ہوتا ہے اس کو کورٹیسول کہا جاتا ہے۔ یہ دو سے تین ہارمونز ایک ساتھ خارج ہو کر ایک کیمائی ری ایکشن بناتے ہیں۔ لیکن ان کی عمر صرف دس سے بارہ منٹس ہوتی ہے۔ یعنی اگر انسان دس سے بارہ منٹس یہ سمجھتے ہوئے خود پر قابو پائے رکھے کہ اس کا جسم فی الحال کیمیائی تبدیلی کا شکار ہو رہا ہے تو ٹھیک بارہ منٹس بعد وہ نارمل ہو جائے گا۔
سارا مسئلہ اسی دس سے بارہ منٹس میں پیش آتا ہے۔ اس کا ایک خوشنما سا نام "ہیٹ آف دی مومنٹ" رکھ دیا گیا ہے۔ انہی دس بارہ منٹوں میں قتل ہو جاتے ہیں، خاندان تباہ ہو جاتے ہیں، ساری زندگی کا پچھتاوا گلے پڑ جاتا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر انسان کو غصے کی کیمسٹری معلوم ہو تب ہی وہ خود پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر معلوم ہی نہ ہو تو وہ بے قابو ہو جاتا ہے۔ جب کوئی آپ کو گالی دیتا ہے، یا بہتان بازی کرتے عزت پر حملہ آور ہوتا ہے انسانی نفسیات اپنا رد عمل دینا چاہتی ہے۔ وہ دوگنی بڑی گالی دینا چاہتی ہے۔ لیکن اس سے مسائل بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ یہ فطری عمل ہے۔
بہادری اور بیوقوفی میں معمولی فرق ہے۔ جو اس فرق کو جان لیتا ہے وہ زندگی ڈھنگ سے گزارنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ قبرستان بیوقوف بہادروں سے بھرے پڑے ہیں۔ مجھے کسی نے ایک بار سکھایا تھا کہ جب غصہ آئے تم صرف ایک کام کرو۔ گن کر سو ڈیڑھ سو بار درود شریف پڑھ لیا کرو۔ اس کا سائیکالوجیکل ایفکٹ ہوتا ہے۔ جب آپ مقدس آیات یا درود کا ورد کرتے ہیں آپ شانت ہوتے جاتے ہیں اور ذہن ہارمونز کے اثرات کو تلف کرنے لگتا ہے۔ جو لوگ مذہب سے لاتعلق ہوتے ہیں یا اس پر یقین نہیں رکھتے وہ ایسی صورتحال میں صرف دس سے بارہ منٹس ایک جگہ ساکت بیٹھے ذہن میں یہی دہراتے رہیں کہ "جسٹ اگنور اٹ" یہ کلیہ بھی کارگر ہے۔
کوئی اگر آپ کو کچھ بھی نامناسب کہے اس پر ردعمل دینے سے پہلے دس منٹس ہولڈ کر لیں۔ مجھے یقین ہے دس بارہ منٹس بعد آپ اگنور کرکے آگے بڑھ جائیں گے اور اس فرد کو اس کے حال پر چھوڑ دیں گے۔ ایسے لوگوں کو اپنی زندگی سے نکالیں۔ اگر کوئی سوشل میڈیا پر ہے اسے بلاک کریں۔ ردعمل دینا قطعی غیر ضروری ہے۔ یہ انرجی کا ضیاع ہونے کے ساتھ آپ کو بدزبانی برتنے پر مجبور کرتا ہے۔ آپ نے ایڈرینالائن، نوراڈرینالائن اور کورٹیسول کو اپنے دماغ پر کسی صورت حاوی نہیں ہونا دینا۔ قدرت نے انسان کے دشمن انسان کے جسم میں ہی رکھ چھوڑے ہیں۔ یہی انسان کا امتحان ہے۔ وہ ان ہارمونز کے زیر اثر جانور بنتا ہے یا ان پر قابو پا کر انسان بنتا ہے۔ انسان بہت پیچیدہ کیمسٹری ہے۔
مجھے یقین ہے اس کے بعد جب جب آپ کو کسی سبب غصہ آئے گا آپ کے ذہن میں یہ بات بھی آ جائے گی کہ ابھی آپ کیمیائی تبدیلیوں کا شکار ہیں۔ یہ وقت گزر جائے گا۔ صرف دس بارہ منٹس کی ہی تو بات ہے۔

