Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Express News Ka Javed Chaudhry Ko Alvida

Express News Ka Javed Chaudhry Ko Alvida

ایکسپریس نیوز کا جاوید چوہدری کو الوداع

جاوید چوہدری صاحب کی ایکسپریس نیوز کے ساتھ انیس سالہ رفاقت اختتام کو پہنچی۔ اس خبر کو انہوں نے خود اپنے ویلاگ میں شئیر کیا۔ انیس سال کا ساتھ بہت لمبا عرصہ ہوتا ہے۔ تفصیلات میں انہوں نے بتایا کہ ایکسپریس کے سی ای او اعجاز الحق ان سے ملاقات کو آئے اور کہا کہ ہمارا آپ کا ساتھ یہیں تک تھا۔ آپ کے آخری دو پروگرامز ہوں گے۔

بات یہ ہے کہ میں نے لاکھانی گروپ (لیکسن گروپ) میں بارہ سال جاب کی ہے۔ لاکھانی خاندان کے چشم و چراغ دانش لاکھانی میرے سی ای او تھے۔ سائبر انٹرنیٹ سروسز (موجودہ سٹارم فائبر) کبھی پاکستان کی سب سے بڑی انٹرنیٹ سروس پروائیڈر تھی۔ میں کور نیٹورک آپریشنز میں جاب کرتا تھا۔ دانش لاکھانی امریکا سے ڈگری کرکے آئے اور اپنے خاندانی کاروبار کی ایک کمپنی سائبر نیٹ کے سی ای او بنے۔ تین چار بار ان سے ملنا ہوا۔ میں نے جب کمپنی چھوڑی مجھے ای میل میں انہوں نے مستقبل کے لیے نیک خواہشات بھیجیں۔ لاکھانی گروپ کا سالانہ کیلنڈر (میری فوٹوگرافی پر مبنیٰ) بھی میں ہی کرتا تھا۔ جاب چھوڑنے کے بعد بھی میں ہی کرتا رہا۔ انہوں نے ایک بار مجھے پھر سے جوائن کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔ آج بھی اگر میں جوائن کرنا چاہوں تو مجھے امید ہے وہ اپنا وعدہ یاد رکھیں گے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میرا ذاتی تجربہ بھی ہے اور کولیگز کا تجربہ بھی ہے کہ لاکھانی خاندان خالص کاروباری خاندان ہے۔ یہ لوگوں کو خود نہیں نکالتے تاوقتیکہ کوئی ان کے ادارے کے لیے کسی سبب ناگوار نہ بن جائے۔

ایکسپریس کے مالک سلطان لاکھانی سے تھوڑی سی آشنائی ہے۔ جاوید چوہدری بھی انیس سال بنا کسی روک ٹوک کے جاب کرتے رہے ہیں۔ میری جاوید چوہدری سے بھی آشنائی ہے۔ سنہ 2016 میں ایشئین ڈویلپمنٹ بینک کے ایک پراجیکٹ پر ہم ساتھ رہے۔ اے ڈی بی نے پاور سیکٹر میں ڈسکوز کو لائن اپگریڈیشن کے لیے یا لائن لاسز کم کرنے کے لیے لون دیا تھا۔ اس کے بعد وہ جرنلسٹس کا ایک پینل بنا کر گیپکو، فیسکو، لیسکو، کے الیکٹرک اور ٹھٹھہ ونڈ مل پراجیکٹ کے وزٹ پر لے گئے۔ اس پینل میں جاوید چوہدری بھی شامل تھے۔ ڈسکوز سے جو بریفنگ ملتی وہ کالم کی صورت شائع کرتے رہے۔ اس چار دن کے سفر میں جاوید چوہدری اور میں ساتھ رہے ہمارے کمرے بھی ساتھ ساتھ تھے۔ تو میں سلطان لاکھانی صاحب اور جاوید چوہدری صاحب دونوں کے مزاج سے کچھ کچھ آشنا ہوں۔

وہ اسٹیبلشمنٹ کے حامی ہیں۔ لہذا یہ تو سوال پیدا نہیں ہوتا کہ ایکسپریس چینل پر ان کو نکالنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ تھا۔ لاکھانی گروپ کو جس جس نے چھوڑا اپنی من مرضی سے بہتر جاب یا بہتر مستقبل کی تلاش میں چھوڑا۔ جیسا کہ بتا چکا میرا ذاتی تجربہ اور کولیگز کا تجربہ بھی یہی ہے۔ جاوید چوہدری کی خبر سامنے آئی تو میں نے سوچا کہ ایسی کیا وجہ ہوگئی کہ ان کو رخصت کرنا پڑا۔

وجوہات جو بھی رہی ہوں۔ قطع نظر کی وجوہات جائز تھیں یا ناجائز تھیں اتنا لمبا عرصہ کوئی ساتھ رہا ہے تو اسے کم از کم اچھے موڑ پر الوداعی دعوت یا فئیر ویل دے کر رخصت کرنا چاہئیے تھا۔ جاوید چوہدری اپنے پرائم ٹائم میں پاکستان کا سب سے زیادہ پڑھا جانے والا کالم نگار اور دیکھا جانے والا اینکر رہا ہے۔ یہ بعد کی بات ہے کہ اس نے اپنا نقطہ نظر کیا بنایا یا اپنی صحافت کا کیا حال بنا لیا یا اپنے پروگرام میں سیاستدانوں کی لڑائیاں کرا کے ریٹنگز لیں۔ وہ چاہتا تو اپنے پرائم ٹائم میں کسی بھی چینل پر ایکسپریس سے اچھی تنخواہ پر جا سکتا تھا۔ اس کو یقیناً آفرز آتی ہوں گی۔

بہرحال، کسی کو اتنے لمبے عرصے بعد یوں اچانک رخصت نہیں کرنا چاہئیے۔ یہ بہت اچھے سے ہو سکتا تھا۔ جاوید چوہدری نے بھی اپنے ویلاگ میں کوئی گلہ ایکسپریس سے نہیں کیا ماسوائے اس کے کہ ان کو رخصت کرتے مینجمنٹ اچھے نوٹ پر رخصت کر سکتی تھی یا رخصت کرتے اچھا انداز اپنا سکتی تھی۔ لاکھانیوں سے ایسے انداز کی توقع نہیں تھی۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari