Dua Nai Chahidi
دعا نئیں چاہیدی
بلتستان بالعموم اور وادی شگر بالخصوص کٹر مذہبی آبادی ہے۔ فقہ جعفریہ کے فالورز کی اکثریت ہے۔ اسی طرح ہنزہ و اپر ہنزہ میں ہمارے اسماعیلی بھائی بستے ہیں۔ ہر وادی یا علاقے کی اپنی ہی خوبصورتی ہے اور اسی طرح کچھ اچھے یا برے اپنے ہی قوانین رائج ہیں۔ مثلاً ہنزہ کریم آباد میں سگریٹ کی فروخت اور شاپر بیگ کے استعمال پر پابندی ہے۔ آپ کو وہاں سگریٹ کسی دکان سے نہیں ملیں گے۔ اسی طرح شگر میں شعیہ آبادی ہے اور یہاں آپ کسی باربر شاپ میں شیو نہیں کروا سکتے۔ وجہ ظاہر ہے مذہبی ہے۔
میں نے شیو کروانا تھی۔ شگر میں ایک باربر شاپ میں داخل ہوا۔ میرا ہمسفر خطیب ساتھ تھا۔ اب گفتگو کچھ یوں ہے
بھائی شیو کروانی ہے
نائی: نہیں شیو ہم نہیں کرتے
کیوں؟
نائی: شیو کرنا حرام ہے اس لیے یہاں کوئی نہیں کرے گا۔ پیچھے ایک دکان ہے پنجابی کی وہ کر دیتا ہے۔ وہاں سے کروا لیں۔
اچھا۔۔ یار میرا نام سید مہدی بخاری ہے۔ میں آپ سید ہوں اور میں تمہیں فتویٰ دے رہا ہوں کہ میری شیو کر دو۔
یہ سُن کر نائی اور خطیب دونوں ہنس پڑے۔ خطیب بولا " بھائی یہ کیا بات ہوئی آپ شیو کر دو۔ یہ تو اگلے کی مرضی ہے ناں وہ خط رکھے یا شیو کروائے۔ آپ اپنا کام کرو اور اپنی اجرت لو۔ "۔ نائی بھائی نے جواب دیا " ہمارے عالم منع کرتے ہیں۔ شیو کرنا اور کروانا حرام کہتے ہیں۔ یہاں کوئی شیو نہیں کرتا سب خط شدہ داڑھی رکھتے ہیں۔ "۔ خطیب مجھے پنجابی میں ہنستے ہوئے بولا " شاہ جی یہ شیعاں وچ وہابی جے۔ وہابی وی ساڈے پنڈاں وچ شیو نہیں جے کردے۔ " (یہ شعیوں میں وہابی ہیں۔ وہابی بھی ہمارے گاؤں میں شیو نہیں کرتے)۔
میں سیٹ پر بیٹھ گیا۔ نائی کو کہا "اچھا یار تم بالوں کی کٹنگ تو کرتے ہو ناں۔ چلو ذرا یہ سائیڈز سے سیٹ کر دو۔ " وہ ہنستے ہوئے بولا " جی وہ کرتے ہیں اور سیلون کس لیے ہوتا ہے۔ " اور پھر کپڑا ڈالنے لگا۔ کٹنگ ہونے لگی۔ باربر عمر کے لحاظ سے تیس سے پینتس سال کا تھا۔ میں نے اب اس سے سلسلہ گفتگو بڑھایا
یار یہ بتاؤ تم کو یہ کس نے کہا کہ شیو حرام ہے؟
نائی: ہمارے علماء کہتے ہیں۔
اچھا۔ تم کس کے مقلد ہو؟ آیت اللہ سیستانی صاحب کے یا آیت اللہ علی خامنائی یا بشیر نجفی کے؟
نائی: میں آیت اللہ سیستانی صاحب کی تقلید کرتا ہوں
اچھا۔ مجھے یہ بتاؤ کہ توضیح المسائل (فقی مسائل کی کتاب) میں سیستانی صاحب نے کہاں فتویٰ دیا ہے ایسا؟ (میں جانتا ہوں کہ فتویٰ ہے مگر وہ یہ ہے کہ داڑھی منڈوانا جائز نہیں یعنی جس شخص نے داڑھی رکھنے کی نیت سے داڑھی رکھ لی ہو وہ پھر بنا کسی شرعی عذر کے منڈوانا چاہے تو جائز نہیں مگر یہ فتویٰ نہیں کہ نائی کا کسی کی شیو کرنا اس کے لیے حرام ہے)
نائی: سر یہ مجھے نہیں پتہ۔ بس ہمارے موسوی صاحب (مقامی مسجد کے امام) کہتے ہیں کہ شیو نہیں کرنی۔
یہ تمہارے امام مسجد کہتے ہیں کہ سیستانی صاحب کا فتویٰ ہے؟
اب وہ بیچارہ پھنس گیا تو کام روک کر مجھے بولا "آپ پڑھا لکھا ہو۔ علامہ کہتے ہیں کہ پڑھے لکھوں سے زیادہ بات نہیں کرتے وہ تم کو شک میں ڈال دیں گے۔ اس لیے بس شیو حرام ہے تو ہے۔ ناں میں کرتا ہوں نہ یہاں کوئی اور کرتا ہے نہ یہاں کوئی کرواتا ہے۔ "
اس کی بات سُن کر میرا اور خطیب کا ہاسا نکل گیا۔ خطیب نے لقمہ دیا " شاہ جی اُٹھو چلئیے۔ بلیو تھری لینے آں تے شیو آپ کر لاں گے۔ " مگر میں نائی کی بات سُن کر ہنستا جا رہا تھا۔ میں نے کہا" بھائی یہ جو تم نے یا تمہارے امام مسجد نے دلیل دے دی ہے ناں یہ بہت ہیوی ہے۔ تم لگے رہو کٹنگ کرنے اب اور کیا بات کرنی۔ "
کٹنگ ہو چکی۔ میں پیسے دینے لگا تو وہ انتہائی ادب سے بولا" آپ خود سید ہو میں پیسے کیا بتاؤں۔ بس دعا کر دو۔ "۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا " میں کہاں کا سید؟ میری بات تو مانی نہیں۔ تم بتاؤ کتنا بِل ہوا"۔ خطیب ہنستے ہوئے بولا " آہو، کمال اے۔ شاہ صاحب دی گل وی نئیں مندے تے پیسے وی نئیں لیندے۔ چلو شاہ جی چلئیے نہ دیو پیسے۔ اینوں بس دعا ای دیو تے آؤ چلئیے۔ "
پہلے تو میں نے بھی سوچا کہ اس کو کہوں" خوش رہو" اور چلا جاؤں پھر سوچا کہ اس کا کیا قصور ہے اس کو بتایا ہی یہ گیا ہے اور سارے نائی اسی پر چل رہے۔ لہذا اسے پیسے دے کر ہم نکل آئے۔ باہر نکلے تو خطیب نے کہا "تُسی ایویں پیسے دے دتے۔ ایناں نوں بس دعا ای دینی چاہیدی"۔
پھر اگلا سارا راستہ میں نے خطیب کو سمجھایا کہ دیکھو جہاں تعلیم ہوگی وہ سوسائٹی اور طرح کی ہوگی اور جہاں مذہب (وہ مذہب جو مُلا کا ہے) اپنی کٹر صورت میں گھسا ہوگا وہ معاشرہ ذہنی و معاشی طور پر بھی پسماندہ ہوگا۔ دیکھو ناں ہنزہ میں تعلیم کی شرح کتنی زیادہ ہے تو وہاں انہوں نے کیسے اصول اپنائے ہیں اور یہاں تعلیم کی شرح اس کی نسبت کئی درجے کم ہے تو یہاں زور اس پر ہے کہ شیو نہیں کروانی۔
سکردو واپس پہنچے۔ یہاں شیو کروانے کو ایک باربر شاپ میں داخل ہوئے۔ وہاں گوجرانوالہ کا نائی مل گیا۔ نائی بڑا ہنس مُکھ بندا تھا۔ پھر اس نے فوجی سٹائل میں رگڑ کے شیو کر دی۔ بل دیتے میں نے اسے شگر کا قصہ سنایا اور کہا " توں حرامدے کم کر ریا۔ باز آ جا۔ اصولاً تینوں پیسے نئیں دینے چاہیدے"۔ قہقہہ مارتے بولا " شاہ جی نہ دیو پر مینوں تہاڈی دعا وی نئیں چاہیدی۔ مولا دا بڑا کرم اے"