Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Dr. Umar Saif

Dr. Umar Saif

ڈاکٹر عمر سیف

عمر سیف صاحب کو آئی ٹی کا قلمدان دیا گیا ہے۔ شہباز شریف کے قریب رہے مگر انتہائی قابل انسان ہیں۔ PITB کو اسٹیبلش کرنے کا سہرا ان کے سر ہے۔ ڈاکٹر عمر سیف صاحب سے میری ایک ملاقات ہے جو ارفع کریم ٹاور کے اندر ان کے دفتر میں ہوئی۔ ان دنوں یہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چئیرمین تھے۔ اس سے قبل میں ان کو غائبانہ تعارف کی بدولت ہی جانتا تھا۔ جب ملاقات ہوئی تو وہ ایک گھنٹہ طویل کھِچ گئی اور وجہ یہ کہ عمر سیف صاحب کو سیاحت کا بہت شوق ہے اور کام کی بات کے بعد گفتگو سیاحت کی جانب مُڑ گئی۔

مجھے اس واسطے بُلایا گیا تھا کہ لاہور میٹرو بس سروس کا افتتاح ہونے جا رہا تھا۔ آزمائشی بنیادوں پر میٹرو چل رہی تھی۔ عمر سیف صاحب کے ذمے چیف منسٹر شہباز شریف نے یہ کام لگا دیا تھا کہ میٹرو کی بہترین کوریج ہونی چاہئے۔ انہوں نے ویڈیوگرافی کے لیے ہمارے ایک دوست کو پیغام بھیجا اور مجھے فوٹوگرافی کے واسطے بُلایا۔ مقصد یہ تھا کہ ان کو میٹرو بس سروس کی کچھ ایسی تصاویر چاہئیں جن کو وہ اخبارات، رسائل اور اشتہارات میں دکھا سکیں۔ یہ چار دن کا پراجیکٹ تھا۔ میں ان دنوں سیالکوٹ اپنے آبائی شہر رہائش پذیر تھا اور بطور نیٹورک انجینئیر لیکسن گروپ میں نیٹورک آپریشنز ڈیپارٹمنٹ میں نوکری کر رہا تھا۔ یہ ملاقات فروری 2013 میں ہوئی۔

پراجیکٹ ہوگیا۔ عمر سیف صاحب نے مجھے اپنا ذاتی نمبر دے دیا۔ اس کے بعد یوں بھی ہُوا کہ میں جب کبھی پراجیکٹ لینے کو کہیں اپنی پرؤفائل بھیجتا تو اس میں دیگر پراجیکٹس کے ساتھ ساتھ میٹرو بس پراجیکٹ کے ذکرکے ساتھ بطور ریفرنس یا ویریفکیشن عمر سیف صاحب کا ای میل ایڈریس اور مجھے دیا گیا فون نمبر بھی لکھ دیتا۔ ملٹی نیشنلز کے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ ریفرنسز کو ضرور ویریفائی کرتے ہیں۔ دو بار مجھے عمر سیف صاحب نے بتایا کہ ان کو فلاں ادارے سے ای میل وصول ہوئی ہے جس کا جواب انہوں نے دے دیا ہے اور ساتھ بیسٹ آف لک کا میسج ہوتا۔ ایک بار تو انہوں نے امریکا میں کال اُٹھائی جہاں ان کا نمبر Routing پر ایکٹو تھا اور پھر مجھے میسج بھیجا کہ آپ نے جہاں اپلائی کیا تھا وہاں سے ویریفکیشن کی کال آئی ہے۔

صاحبو، آپ ان سے جیسا چاہیں اختلاف رکھیں لیکن یہ انسان انتہائی قابل اور بہترین انسان ہے۔ آپ کو یہ بھی بتلاتا چلوں کہ سنہ 2011 سے سنہ 2018 الیکشن کے بعد تلک میں تحریک انصاف کا نہ صرف سپورٹر تھا بلکہ ان کے واسطے رائے عامہ ہموار کرنے کو کھُل کر لکھا کرتا تھا جس کی پاداش میں مجھے اک جانب تو نون لیگ سے وابستہ دوست گنوانے پڑے دوسری جانب مجھے کئی پراجیکٹس سے ہاتھ دھونا پڑا کہ ان دنوں حکومتی جماعت نون لیگ تھی۔ اس دور میں میرے اندر بھی وہی تبدیلی کا کیڑا تھا۔ ڈاکٹر صاحب مجھے جانتے تھے مگر انہوں نے کبھی میرے لیے کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی بلکہ اُلٹا ہر بار میری جاب یا پراجیکٹس کے واسطے آنی والی انکوائریز کو ہینڈل کیا اور مجھے مطلع بھی کیا۔ آج کے مصروف دور میں کوئی کسی کے لیے اتنا کہاں کرتا ہے۔ یہ تو وہ زمانہ ہے کہ "آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل" کُجا کہ ایک صاحبِ حیثیت یا صاحبِ اقتدار شخص کسی کو یاد بھی رکھے اور اس کے واسطے آئی کالز یا ای میلز کا جواب بھی دے۔

گذشتہ روز میں نے انہیں وزارت ملنے پر مبارکباد کا میسج کیا جس کا جواب آج کچھ دیر قبل آیا اور لکھا ہُوا تھا "میں آپ کے لیے زیادہ خوش ہوں کہ 2013 سے آج تک جس مقام پر پہنچے ہو اس سے زیادہ آپ ڈیزرو کرتے ہو"۔ چونکہ ڈاکٹر صاحب میری سی وی یا پرؤفائل میں بطور ریفرنس شامل تھے اس واسطے وہ میرے ہر بڑے پراجیکٹ یا جاب کے بارے سب جانتے ہیں۔ اور شاید یہ وہ واحد بندہ ہے جو رائٹ پوسٹ پر رائٹ چوائس کے طور پر آتا رہا ہے۔

آپ میں سے بہت لوگوں کو یہ کیڑا تنگ کرے گا کہ نگراں حکومت جن کے زیرِ سایہ بنی ہے اس میں شاید سب ہی بلاوجہ نوازے گئے ہیں یا شہباز شریف کی قربت میں رہنے والا قابل انسان نہیں ہو سکتا۔ مجھے معلوم ہے کہ تحریک انصاف کی نظر سے سب کچرا ہے۔ بہرحال پھر بھی عمر سیف کی ایجوکیشن و کیرئیر پر ایک نظر ڈال لیں تو آپ کے گمان دُھل جائیں۔

تعلیم کا آغاز ایچیسن کالج سے کیا۔ پھر LUMs سے گریجوئیشن کی۔ اور صرف 24 سال کی عمر میں یونیورسٹی آف کیمبرج سےdoctor of philosophy کی ڈگری حاصل کی۔ 26 برس کی عمر میں MIT سے Post Doctorate کی ڈگری حاصل کی۔ چار سال MITc میں پڑھاتے رہے اور پراجیکٹ آکسیجن لانچ کیا۔

2005 پاکستان واپس آئے اور LUMs میں پڑھانا شروع کیا۔ 2013 تک پڑھاتے رہے۔ سنہ 2010 میں انہیں دنیا کے 35 کم عمر ترین innovators میں شامل کیا گیا۔ اسی سال انہیں گوگل فیکلٹی ریسرچ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ عمر سیف یہ ایوارڈ لینے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ عمر سیف جو 2011 میں پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئر مین بنے اور 300 سے زیادہ کامیاب پراجیکٹس لانچ کیے۔ ڈاکٹر عمر صرف 34 سال کی عمر میں پاکستان کے کم عمر ترین وائس چانسلر بنے۔ وہ information technology university کے وائس چانسلر کے طور پر 2018 تک کام کرتے رہے۔

Check Also

Tareekhi Merger

By Khateeb Ahmad