Wednesday, 08 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. China Aur Taiwan Ke Darmiyan Khatarnak Halaat

China Aur Taiwan Ke Darmiyan Khatarnak Halaat

چین اور تائیوان کے درمیان خطرناک حالات

پاکستانیو، ویسے تو ملک کے اندر ہی کافی یبن کٹوٹا ہے ملک کے باہر کس کی نظر جائے مگر تیار رہو کہ یوکرائن روس جنگ کا خمیازہ مہنگائی کی صورت بھگتنے کے بعد ایک اور عالمی تنازعہ سر اٹھا رہا ہے اور اگر یہ بڑھا تو اس کا انجام بھی دنیا ایسا بھگتے گی کہ لوگ غش کھا گریں گے۔ تائیوان اور چین کے درمیاں حالات خطرناک حد تک کشیدہ ہو چکے ہیں اور اس تنازعے میں امریکا بھی ایک پارٹی ہے۔ تائیوان کی حکومت کے ساتھ امریکا کا گہرا تعلق ہے اور اسی سبب چین امریکا ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے پر اتر چکے ہیں۔

چین تیزی سے اپنے لڑاکا، بمبار اور نگرانی کرنے والے طیارے تائیوان کے قریب بھیج رہا ہے جبکہ اس کے جنگی جہاز بھی آبنائے تائیوان میں طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ چین تائیوان کو نہ صرف اپنے ایک حصے کے طور پر دیکھتا ہے بلکہ وہ یہ عزم بھی رکھتا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو طاقت کے استعمال سے اس جزیرے کو اپنے ساتھ "متحد" کر لے گا۔ ان دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی عروج پر ہے۔ بیجنگ حکومت اس جزیرے یعنی تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتی ہے۔

تائیوان کے ساتھ چین کا کوئی بھی فوجی تصادم امریکہ کو بھی اس لڑائی میں گھسیٹ لائے گا کیونکہ تائی پے حکومت کے ساتھ واشنگٹن کے خصوصی تعلقات ہیں۔ چین اور تائیوان 1949 سے الگ ہیں۔ ایسا تب ہوا تھا جب چینی خانہ جنگی ماؤزے تنگ کی قیادت میں کمیونسٹوں کی فتح کے ساتھ ختم ہوئی تھی۔ اس وقت شکست خوردہ قوم پرست جن کی قیادت ماؤ کے حریف کے ایم ٹی پارٹی کے سربراہ چیانگ کائی شیک کر رہے تھے، تائیوان چلے گئے۔ تائیوان میں اس وقت سے ایک الگ اور آزادانہ حکومت قائم ہے۔

تائیوان کو سرکاری طور پر جمہوریہ چین کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ چین کا سرکاری نام عوامی جمہوریہ چین ہے۔ سمندری چینل جسے آبنائے تائیوان کہا جاتا ہے اس جزیرے کو چین سے الگ کرتی ہے۔ سات دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے بیجنگ حکومت تائیوان کو ایک "منحرف صوبے" کے طور پر دیکھتی ہے۔ چونکہ تائیوان میں الگ اور آزادانہ نظام حکومت ہے لہٰذا وہاں کی حکومت کے امریکا کے ساتھ گہرے تعلقات استوار ہیں جو چین کے لئے ناقابل برداشت ہیں۔

چین نے امریکا کو دھمکی دی تھی کہ وہ تائیوان کے معاملات سے دور رہے مگر گزشتہ روز ہی امریکی ایوان نمائندگان کی ترجمان نینسی پیلوسی نے چینی دھمکی نظر انداز کرتے تائیوان کا دورہ کیا ہے جس کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ نینسی کے دورے پر ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے گا۔ دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ فوج کی رائے کے مطابق نینسی کا تائیوان دورہ کرنا اس صورتحال میں مناسب نہیں تھا مگر یہ فیصلہ نینسی نے اور تائیوان کی حکومت نے کرنا ہے کہ وہ آپس میں ملنا چاہتے ہیں یا نہیں؟

گزشتہ رات چینی فوج نے تائیوان کے قریب فضا میں راکٹ فائر کر کے آسمان روشن کر دیا ہے اور چینی ترجمان نے بتایا ہے کہ یہ جنگی مشقیں ہیں۔ مگر دراصل یہ تائیوان کو سخت پیغام ہے کہ ہم تمہارے سر پر راکٹ اڑا کر تمہارے آسمان و زمین کو اس کی روشنی سے منور کر سکتے ہیں۔ خدانخواستہ امریکا یا چین، کسی کی بھی بیوقوفی کے سبب تائیوان پر فوجی کشیدگی بڑھ کر آپریشن یا جنگ میں بدلتی ہے تو پوری دنیا کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا کیونکہ چین دنیا کی سب سے بڑی عالمی منڈی ہے۔

آج وزارت خارجہ پاکستان نے کہہ دیا ہے کہ پاکستان چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے، دنیا ایک ایسے بحران کی متحمل نہیں ہو سکتی جس کے عالمی امن، سلامتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں۔ یہ بیان امریکا کے لیے خوش آئند نہیں ہے۔ اب اس کے ردعمل میں امریکا پاکستان کے ساتھ کیسے پیش آتا ہے؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ مگر پاکستان نے چین سے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے بیان دے دیا ہے۔

Check Also

Afghanistan Mere Zehan Par Kyun Sawaar Hai

By Nusrat Javed