Thursday, 09 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Zeashan Butt
  4. Kya IPL Ko Indian Cricket Le Dooba?

Kya IPL Ko Indian Cricket Le Dooba?

کیا آئی پی ایل انڈین کرکٹ کو لے ڈوبا؟

ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ میں ٹیسٹ کرکٹ کو ایک خاص مقام حاصل رہا ہے، لیکن حالیہ بارڈر گواسکر سیریز میں ہندوستانی ٹیم کی کارکردگی نے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ آسٹریلیا نے اس سیریز کو 3-1 سے اپنے نام کیا، کرکٹ میں اپنا راج بدستور قائم رکھا لیکن یہ نتیجہ ہندوستانی کرکٹ کے موجودہ معیار پر ایک گہری نظر ڈالنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ آئی پی ایل جیسی بڑی لیگ نے ہندوستانی کرکٹ کو مالی اعتبار سے مضبوط کیا ہے، لیکن کیا اس کا اثر کھلاڑیوں کی تکنیکی اور ذہنی تیاری پر پڑا ہے؟

اس سیریز میں ہندوستان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ بڑے بڑے نام جیسے روہت شرما اور ویرات کوہلی، جو ٹیم کے ستون سمجھے جاتے ہیں، اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش نہ کر سکے۔ روہت شرما، جو کپتان بھی تھے، اپنی کپتانی اور بیٹنگ دونوں میں ناکام رہے۔ انہوں نے سیریز میں صرف 212 رنز بنائے، جبکہ ویرات کوہلی نے صرف 176 رنز اسکور کیے، جو ان کے معیار سے کہیں کم ہے۔

شبھمن گل، جو مستقبل کے اسٹار سمجھے جا رہے تھے، اس سیریز میں صرف 94 رنز بنا سکے۔ ایشان کشن اور سوریہ کمار یادو جیسے کھلاڑی، جو آئی پی ایل میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہیں، ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی جگہ بنانے میں ناکام رہے۔ یہ فرق صاف ظاہر کرتا ہے کہ آئی پی ایل کے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ اور ٹیسٹ کرکٹ کے درمیان کس قدر فرق ہے۔

اگرچہ ہندوستان کی باؤلنگ نسبتاً بہتر تھی، لیکن وہ میچز جیتنے میں ناکام رہی۔ جسپریت بھمرہ نے اپنی شاندار باؤلنگ سے آسٹریلیا کے بلے بازوں کو مشکلات میں ڈالا، لیکن ان کے علاوہ کوئی بھی بولر مستقل مزاجی سے پرفارم نہ کر سکا۔

آئی پی ایل نے ہندوستانی کرکٹ کو مالی لحاظ سے مضبوط کیا ہے، لیکن اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ کھلاڑیوں میں تحمل اور مستقل مزاجی کی کمی پیدا ہو رہی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں چھکے چوکے مارنے کا رجحان کھلاڑیوں کے کھیل پر حاوی ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ سابق کھلاڑی سنیل گواسکرنے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:

"آئی پی ایل نے ہندوستانی کھلاڑیوں کو سٹار بنایا ہے، لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں آپ کو تحمل اور تکنیک چاہیے، جو آج کی نسل میں نایاب ہے"۔

گوتم گمبھیر، جو خود ایک جارح مزاج کرکٹر رہے ہیں، اب ٹیم کے کوچ ہیں۔ ان کے کوچنگ انداز میں جارحیت اور براہِ راست بات کرنے کا رجحان غالب ہے، لیکن اس سیریز میں ان کی حکمت عملی زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوئی۔ سابق کرکٹرز وریندر سہواگ اور سنیل گواسکرنے بھی گمبھیر کی حکمت عملی پر سوالات اٹھائے ہیں سہواگ کا کہنا تھا "گوتم گمبھیر کا انداز ہمیشہ جارحانہ رہا ہے، لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں کبھی کبھار تحمل اور لمبے منصوبوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سیریز میں ٹیم نے ان کی توقعات کو سمجھنے میں وقت لیا، جو شکست کی ایک بڑی وجہ تھی"۔

اس سال ہندوستانی کرکٹ ٹیم نے مجموعی طور پر 11 ٹیسٹ میچز کھیلے، جن میں سے صرف 4 میں فتح حاصل کی۔ ویرات کوہلی نے پورے سال میں 701 رنز بنائے، جبکہ شبھمن گل نے 421 رنز اسکور کیے۔ باؤلنگ میں بھمرہ 43 وکٹوں کے ساتھ سب سے آگے رہے۔ لیکن یہ اعداد و شمار ٹیم کی ناکامیوں کو چھپا نہیں سکتے۔

ہندوستانی کرکٹ میں تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔ ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ مواقع دینا ہوں گے اور سینئر کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ کپتانی کے حوالے سے بھی بحث جاری ہے اور بھمرہ کو مستقل کپتان بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ کوچنگ اسٹاف میں تبدیلیوں کی بھی توقع ہے تاکہ ٹیم کی ذہنی اور تکنیکی تیاری کو بہتر بنایا جا سکے۔

آئی پی ایل کا ہندوستانی کرکٹ پر اثر مثبت بھی ہے اور منفی بھی۔ جہاں یہ لیگ کھلاڑیوں کو مالی تحفظ فراہم کرتی ہے، وہیں ان کے کھیل پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر ہندوستانی کرکٹ کو دوبارہ اپنی پرانی شان حاصل کرنی ہے تو کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا اور اپنی تکنیکی اور ذہنی تیاری پر زیادہ توجہ دینی ہوگی۔ سچن گواسکر جیسے کھلاڑی نہ ملے تو کارکردگی مزید خراب ہوگی یہاں میڈیا کے کردار پر بھی سوالیہ نشان ہے ایک جیت کے بعد کھلاڑیوں کو دیوتا اور ہار کے بعد دیش درہوی بنا دیا جاتا ہے۔ کھلاڑیوں کو انسان سمجھیں اور ہار جیت کو کھیل کا حصہ سمجھیں۔

Check Also

Kya IPL Ko Indian Cricket Le Dooba?

By Muhammad Zeashan Butt