Zindagi Ka Baab Ruk Gaya
زندگی کا باب رک گیا
قریبا سال ڈیڑھ سال پہلے کی بات ہے۔ ایک گھر کا گراونڈ فلور کراے پر لیا۔۔ یہ بہت بڑا اور ہوادار گھر تھا۔ ایک خوبصورت سا لان بھی ملحقہ تھا۔۔ دیکھتے ہی یہ گھر مجھے بڑا پسند آیا تھا۔۔ شفٹ ہونے کے بعد الماریاں چیک کرنے لگی تو ان الماریوں میں کافی سامان پوٹلیوں میں بند پڑا تھا۔ رسالے۔۔ سلائی کڑھائی کے ڈبے۔ مختلف فائلیں اور تصاویر کے البمز۔۔
گھر والوں سے رابطہ کیا کہ اپنا سامان لے جایں۔۔ انہوں نے کہا ردی میں دے دیں یہ ہمارے کام کے نہیں۔۔
اب میں نے اس سامان کو چھانٹنا شروع کیا۔۔ کہ جو چیز میرے کام کی ہو وہ رکھ لوں باقی بیچ دوں۔۔
اتنا تو مجھے اندازہ ہوگیا کہ یہ ایک انتہائی آرگنائزڈ خاتون کی الماری رہی ہوگی۔ مختلف مخملی تھیلیوں سے یہ کیبنٹ بھرا ہوا تھا۔۔ بالوں میں لگانے والے پونی کیچرز پنیں وغیرہ ایک تھیلی میں بند تھے۔۔ تھوڑا سا میک آپ کا بنیادی سامان دوسری تھیلی میں۔۔ ایک میں لیسز۔۔ بٹنز دھاگے سوئیاں۔۔
ایک میں آرٹیفیشل پرانی سی جیولری۔ مخملی ہاتھ کی کڑھائی والے رومال۔۔ سجاوٹ کی یہ اشیا اس چیز کی گواہی دے رہی تھیں کہ یہاں ایک مکمل جہان آباد تھا۔۔
ایک شاپنگ بیگ میں دو تین چادریں اور رومال تھے۔۔ یہ وہی چادریں تھیں جو عموماََ حج عمرے کرکے لوگ تحفے میں لاتے ہیں۔۔
کئی اعزازات اور شیلڈز تھیں جو ان میاں بیوی کو اپنے کامیاب پروفیشنز میں اعزازی طور پر دی گئی ہونگی۔۔ کتنے نازاں رہے ہونگے۔۔ اپنی شیلڈز کو جب بھی دیکھتے ہونگے۔۔ سرشاری سے مسکرا دیتے ہونگے۔۔
اب باری آئی تصویروں والے ڈبے کی۔۔ متجسس ہو کر ان تصاویر کو نکال کر دیکھنے لگی۔۔ یہ اس ںے اولاد جوڑے کی تصویریں تھیں۔۔ جو وفات پا چکے تھے اور گھر انکے رشتے داروں کے حصے میں آیا تھا۔۔
بلیک اینڈ وائٹ سے لے کر رنگین۔۔ ایک پورا دور میں دیکھ رہی تھی۔۔ زندگی سے بھر پور اس جوڑے نے یقیناََ بڑی آسودہ زندگی گزاری۔۔ دونوں سرکاری ملازم۔۔ شوہر وکیل تھا اور بیوی لیکچرر۔۔ عہدے بول رہے تھے۔۔
اب وہ تصویریں شروع ہوگئیں جن میں لمبی مسافت اور تھکاوٹ انکے چہروں پر عیاں تھیں۔۔ ان کی آنکھوں میں وہ محرومی واضح پڑھی جا سکتی تھی جس کو ایک لمبا عرصہ یہ لوگ کامیابی سے چھپاتے آے تھے۔۔
آخری کی چند تصاویر میں۔۔ یہ عورت شدید بیمار لگ رہی تھی۔۔ اسکے بعد۔۔ تصویریں ختم ہوگئیں۔۔ میں سمجھ گئی کہ ایک کی زندگی کا باب رک گیا تھا۔۔
اس کے سال ڈیڑھ سال بعد ہی شوہر بھی شدید بیماری کے بعد اللہ کو پیارا ہوگیا اور پھر۔۔ کسی رشتے دار کے حصے میں گھر آیا کسی کے حصے میں دکانیں۔۔ کسی کے حصے میں جیولری آئی تو کسی کے حصے میں گھر کا سارا سامان۔۔
ان کی اصل یادیں جس سامان میں تھیں۔۔ اسے ردی میں بیچ دینے کا کہہ دیا گیا تھا۔۔ کوئی ایک تصویر بھی تو غائب نہ تھی۔۔ کہ اندازہ ہوپاتا کہ جن رشتے داروں کو کروڑوں کی جائداد مل رہی ہے انہوں نے احتراما تصویریں سینے سے لگا لی ہیں۔۔
مجھ سے یہ تصویریں ردی میں نہ دی گئیں۔۔ میں نے انہیں سیمٹا پیک کیا اور اوپر ایک کیبنٹ میں واپس رکھ دیا۔۔
مجھے یہ شاندار گھر جس حالت میں ملا۔۔ یوں سمجھیں کیڑے پڑے ہوے تھے۔۔ الماریوں میں دیمک لگ چکی تھی۔۔ کچن کے کیبنٹس اصل شناخت کھو چکے تھے۔۔ پورا ہفتہ مل مل کر دھویا تب جا کے اصل شکل سامنے آئی۔۔
کیا لگتا ہے۔۔ یہ لوگ انکی قبروں پر فاتحہ پڑھنے جائیں گے؟ انکے ایصالِ ثواب کے لیے کچھ کریں گے درجات کی بلندی کے لیے دعا یا صدقہ کریں گے؟
مجھ سے پوچھیں تو صاف گوئی سے کہوں گی۔
بالکل نہیں۔۔
آپکی وفات کے بعد اگر کوئی آپ سے جذباتی وابستگی رکھتا ہے اور آپ کے لیے صدقہِ جاریہ بنتا ہے تو وہ آپکی اولاد ہوتی ہے۔۔ جو آپکی یادوں کو سینے سے لگا کر رکھتے۔ آپکی اعزازی شیلڈز کو آپکی اولاد سنبھال کر نا صرف رکھتی ہے بلکہ اپنی اولادوں کو بھی فخر سے دکھاتی ہے۔۔ چند ایک منفی مثالیں مجھے مت سنائیے گا۔۔ میجارٹی ماں باپ کی فرماں بردار اور وفاشعار ہی ہے۔۔
میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ چلو اپنی اولاد نہ ہونا ان کا نصیب تھا۔۔ لیکن اتنی دولت جائداد ہونے کے باوجود تو انہوں نے کوئی بچہ کیوں نہ اڈاپٹ کیا؟ اپنوں سے یا غیروں سے لیتے۔۔ یہ اپنی زندگی میں رنگ تو بھر سکتے تھے۔۔ یوں پچاس۔۔ ساٹھ سال کی عمروں میں روگ کا شکار ہو کر مر تو نہ جاتے۔۔
کیا ممتا صرف اپنی کوکھ سے جنم لینے والے بچوں کے لیے کمپلسری ہوتی ہے؟ اللہ نے آپ کو نوازا ہے تو آپ کسی بچے کے سر پر شفقت کا ہاتھ کیوں نہیں رکھ پاتے؟ کسی بچے کے ماں باپ بن کر اپنے حصے کی خوشیاں سمیٹنے میں کیا قباحت ہوتی ہے؟
اللہ بہتر جانتا ہے۔۔ میں کیا کہہ سکتی ہوں۔۔
یہ بس میرا رد عمل ہے جو اس ناقدری پر دے رہی ہوں جو ان میاں بیوی کے رشتے داروں نے کی۔۔ انکی تصویریں ردی میں پھینک کر۔۔
کیا وہ بچہ جسے یہ ماں باپ بن کر پالتے۔۔ یہ چیزیں ردی میں پھینکتا؟ نہیں۔۔ ہرگز نہیں۔۔ اس اولاد نے مرتے دم تک ماں باپ کے لیے صدقہ جاریہ بننا تھا۔۔
یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ انہیں بچے پسند نہ ہونگے۔۔ اکیلے خوش رہ رہے ہونگے۔۔
ریئلی؟ بچے کسی کو ناپسند بھی ہوتے؟

