Sunday, 23 June 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Ajab Behudgi

Ajab Behudgi

عجب بیہودگی

بہروز سبزواری نے عمران خان کی شراب نوشی پر جو کہا سو کہا مگر یہ گھٹیا حرکت اس پوڈکاسٹر کی بھی ہے جس نے یہ گفتگو ایڈیٹ نہیں کی اور جانے دی کہ وائرل ہوگی۔ میرے مہمان بھی کبھی کبھی کریز سے باہر نکل کر موجِ گفتگو میں شارٹ مار جاتے ہیں مگر میں ایڈیٹ میں کٹ کر دیتا ہوں کہ یہ مناسب نہیں پبلک میں جانا۔ ہائپ بنانی ہو تو میں بھی بنا سکتا الغرض یہ مہمان اور میزبان کی ملی بھگت ہے یا پھر میزبان وائرل ہونے کا شوقین ہے۔

آج میں کسی سیاستدان کو بلا کر اس سے کچھ اگلوا لوں تو راتوں رات وائرل ہو جائے گا مگر یہ بیہودگی ہوگی۔ اس کا خیال خود رکھنا پڑتا ہے۔

یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی فرد وہ سماج کے کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو اس کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی دوسرے فرد یا نامور انسان کی ذاتی زندگی کا قصہ یوں سنا دے کہ وہ عینی شاہد تھا اور اسے ہضم کر لیا جائے۔ ہزار قصوں کا میں خود عینی شاہد ہوں۔ میری تو جاب ہی وی وی آئی پیز کے ساتھ ہے تو کیا میں پاگل ہوں جو کسی کی ذاتی باتیں پبلک کرنے لگوں۔ اور اگر میں پاگل ہو ہی چکا ہوں تب بھی مجھے کسی کی ذاتی بات پبلک کرتے ٹھوس ثبوت درکار ہیں ناں کہ یونہی ہوا میں ہانک دوں۔ دیکھنے سننے والا مجھ پر ہنسے گا اور کیا کرے گا؟

عجب بیہودگی اس سماج میں پھیلی ہوئی ہے۔ کسی کو دوسرے کی پرائیویسی یا سپیس کا خیال نہیں ہے۔ سونے پہ سہاگا کانٹینٹ کے نام پر وائرل ہونے کو لوگ مچلے جا رہے ہیں۔ ایسے تمام روئیوں کی حوصلہ شکنی ضروری ہے ورنہ سماج جو پہلے ہی جنگل بنا ہوا وہ مزید گھنا اور گھٹیا ہوتا جائے گا۔

سوشل میڈیا کے لیے حکومت جو ہتک عزت کا بل لائی پہلے پہل میں بھی اس کو مناسب نہیں سمجھتا تھا اور مجھے لگتا ہے اس بل کی آڑ میں حکمران یا لیڈران یا بااثر طبقہ عوام کی آواز دبانا چاہے گا ان کو ڈرا کے خاموش کروانا چاہے گا اور بالیقین ہمارے جیسے تیسری دنیا کے معاشروں میں قانون کا استعمال ہوتا بھی ایسا ہی ہے۔ اور ایسا ہوگا بھی۔ مگر وہیں دوسری جانب دیکھوں تو لگتا کہ یہ قانون ضروری بھی ہے۔ مسئلہ قانون کا نہیں ہوتا مسئلہ تو اطلاق یا عملداری کا ہوتا ہے۔ کون عمل کرواتا ہے اور کس لیے کرواتا ہے۔ ایسے واقعات و رویوں کی حوصلہ شکنی بھی ضروری ہے جو سوشل میڈیا و یوٹیوب پر سامنے آتے ہیں۔ جس کا جو دل کرتا ہانک دیتا۔ گھٹیا تھمب نیلز بنا دیتے۔ بے سر و پا کی سرخیاں اور ان پر بے منطقی جعلی تجزئیے۔ کاروبار بنا ہوا ہے۔ جس کی چاہو پگڑی اچھال دو۔

Check Also

Takhallus

By Abid Hussain Rather