Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Aik TV Host Ka Apne Sath Hone Wala Interview

Aik TV Host Ka Apne Sath Hone Wala Interview

ایک ٹی وی ہوسٹ کا اپنے ساتھ ہونے والا انٹرویو

ہوسٹ: صبح بخیر ناظرین۔ پروگرام بولتا پاکستان میں ایک بار پھر آپ کی میزبان می رقصم بلوچ حاضر ہے۔ ناظرین، پاکستان کو مملکت خداداد یوں ہی نہیں کہا جاتا۔ ہمارے اس پیارے ملک کو اللہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہمارے آج کے مہمان ایک فوٹوگرافر ہیں جنہوں نے اس پیارے پیارے ملک کو اپنے کیمرے کی آنکھ سے فلمبند کیا ہے۔ آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے۔ ہمارے ساتھ آج سٹوڈیو میں موجود ہیں بخاری صاحب۔

جی بخاری صاحب کیسے ہیں آپ؟ یہ بتایئے کہ آپ کو فوٹوگرافی کا شوق کیسے ہوا اور پاکستان میں آپ کہاں کہاں گھومے ہیں؟

فوٹوگرافر: آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے مجھے اپنے پروگرام میں مدعو کیا۔ پاکستان کے طول و عرض میں سفر کرتے کئی سال ہو گئے۔ خنجراب سے گوادر تک سفر کر۔

ہوسٹ: خنجراب سے یاد آیا، چھوٹے ہوتے ایک بار میرے والد مجھے ہنزہ لے گئے۔ تب ہنزہ کا کسی کو پتا بھی نہیں ہوتا تھا۔ میں اس وقت آٹھ سال کی پیاری سی بچی تھی۔ ویسے پیاری تو اب بھی ہوں ہاہاہاہاہاہاہاہا۔ میں نے ہنزہ اور وہ سارے علاقے بچپن میں ہی دیکھ لیئے۔ یقیناً بہت خوبصورت علاقے ہیں ناظرین۔ جیسا کہ بخاری صاحب آپ کو بتا رہے تھے۔

مجھے وہ دن رات نہیں بھولتے جب میں چھوٹے ہوتے وہاں گئی تھی۔ اس کے بعد بڑے ہو کر تو کئی بار جانا ہوا۔ سفر کرنے کا مجھے بہت شوق ہے۔ میں جہاں جاتی ہوں وہاں سے گھر کے لئے کوئی یادگار لازمی لاتی ہوں۔ میرے گھر پیرس، نیویارک، زیورخ، روم اور پتا نہیں کہاں کہاں کے یادگار ماڈلز موجود ہیں۔

جی بخاری صاحب۔ کچھ فوٹوگرافی کے بارے میں بتایئے۔ کیسے شوق ہوا اور اب تک آپ اس شعبے میں کیا کر چکے ہیں؟

فوٹوگرافر: فوٹوگرافی کے شوق سے زیادہ تو مجھے سیاحت کا شوق ہوا تھا۔ جب سفر پر نکلتا تو کچھ لمحات ایسے ہوتے۔

ہوسٹ: جی ناظرین جیسا کہ بخاری صاحب کہہ رہے تھے جب میں سفر کیا کرتی ہوں تو میں بھی اپنے ساتھ چھوٹا سا کیمرا رکھتی ہوں۔ میں پروفیشنل فوٹوگرافر تو نہیں مگر میرے ہسبنڈ کہتے ہیں کہ تم اگر تھوڑی سے توجہ دو تو کامیاب فوٹوگرافر بھی بن سکتی ہو۔ ہاہاہاہاہا۔ ناظرین آپ کو یاد ہو گا ہمارے بچپن میں پولورائیڈ کیمرا آیا کرتا تھا۔

ایک بار میں مزارِ قائد کراچی گئی تو وہاں موجود فوٹوگرافر نے میری تصویر لے کر اسی وقت مجھے نکال کر دے دی۔ وہ تصویر آج بھی میرے گھر کے ڈرائنگ روم میں لگی ہے۔ سب دیکھ کر کہتے ہیں کہ تم تو آج بھی ویسی ہو بالکل نہیں بدلی۔

بخاری صاحب۔ آپ جو اتنا گھومتے ہیں آپ کو گھر سے اور جاب سے چھٹی کیسے مل جاتی ہے؟

فوٹوگرافر: جی گھر میں بیگم بہت cooperative ہیں۔ میرا جب بھی سفر کا ارادہ بنے بیگم۔

ہوسٹ: بہت خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کو جیون ساتھی understand کرنے والا مل جاتا ہے۔ ارشد مجھے ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں۔ گھر کے کام ہوں یا باہر کے ارشد نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا ہے۔ میں بھی ارشد کو ہمیشہ سپورٹ کرتی ہوں۔ ناظرین شادی کے بعد گھر دونوں کے آپسی تعاون سے ہی چلتا ہے۔ ارشد مجھے آج ہی کہہ رہے تھے کہ چلو ایک بار پھر پیرس چلتے ہیں۔ مجھے بھی شاپنگ کیئے کافی عرصہ ہو گیا۔ اب ارشد کے خوب پیسے لگواؤں گی۔ ہاہاہاہاہا

بخاری صاحب آپ نے سیاحت کے شعبے میں جو خدمات سر انجام دی ہیں وہ اپنی جگہ لیکن آپ لکھتے بھی بہت اچھا ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہوا کہ اچھا فوٹوگرافر اچھا رائیٹر بھی بن سکے؟

فوٹوگرافر: لکھنے کا شوق تو میٹرک سے تھا۔ باقاعدہ ڈائری لکھا۔

ہوسٹ: ڈائری سے یاد آیا۔ میں بچپن میں باقاعدہ ڈائری لکھا کرتی تھی۔ میری ہینڈ رائٹنگ اتنی خوبصورت تھی کہ پاپا اپنے خط بھی مجھ سے لکھواتے تھے۔ ناظرین، آپ کو یاد ہو گا آج سے پندرہ سال پیچھے موبائل فون کا استعمال عام نہیں ہوا تھا ہم میں سے اکثر لوگ ڈائری لکھنے کے شوقین ہوا کرتے تھے۔ میں نے آج تک اپنی ساری ڈائریز سنبھال کر رکھی ہیں مگر ارشد سے چھپا کر رکھی ہیں۔

کئی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کسی سے شیئر نہیں کر سکتے۔ ارشد گو کہ بہت سمجھدار انسان ہیں مگر پھر بھی کچھ ذاتی پہلو میں سمجھتی ہوں صرف آپ کے اپنے لئے ہی ہوتے ہیں اور آپ ہی ان کو بہتر سمجھ سکتے ہیں۔

بخاری صاحب آپ گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنی فیملی کو بھی گھمانے لے کر جاتے ہیں کیا؟

فوٹوگرافر: جی جب بچوں کو سکول سے موسم گرما میں چھٹیاں ہوں تو وہ ضد کرنے۔

ہوسٹ: بالکل میری طرح، ہاہاہاہاہاہا۔ مجھے جب سکول سے چھٹیاں ہوتیں تو میں اسی دن ماما کو کہتی کہ مجھے نانو کے پاس جانا ہے۔ ساری چھٹیاں نانو کے ہاں گزرا کرتی تھی۔ نانو کے لان میں جھولا ہوتا تھا جسے میں جھولتی رہتی۔ گرمیوں میں باغ سے آم آ جایا کرتے۔ مجھے آم بہت پسند تھے۔ نانی اماں مجھے دیسی گھی میں بنی چُوری بنا کر دیتیں۔ رات کو سونے سے پہلے وہ مجھے کہانیاں سنایا کرتی تھیں۔ نانو کی کہانیاں میں آج تک نہیں بھول پائی۔

ناظرین اس کے ساتھ ہی ہمارے پروگرام کا وقت ختم ہوا۔ کل پھر کسی نئے مہمان، نئی ہستی کے ساتھ ملیں گے۔ اپنا بہت سا خیال رکھیئے گا۔ می رقصم بلوچ کو اجازت دیجیئے۔ اللہ حافظ۔ پاکستان زندہ باد

کیمرا کلوز ہوا تو فوٹوگرافر نے مائیک اتارتے ہوئے کہا " می رقصم بلوچ صاحبہ۔ آپ کا انٹرویو آپ کی اپنی ذات کے ساتھ دیکھ کر بہت مزہ آیا"۔ ہوسٹ نے ہنستے ہوئے فوٹوگرافر کے ساتھ سیلفی لی اور پروڈیوسر کو بولی " کل کسی ڈاکٹر صاحب کو شو میں بلاتے ہیں۔ میں بچپن میں بہت بیمار رہا کرتی تھی"۔

Check Also

Khud Ko Khud Promotion Dein

By Azhar Hussain Bhatti