Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sultan Ahmed
  4. Ga, Gi, Ge

Ga, Gi, Ge

گا، گی، گے

ہمیں ووٹ دیں ہم اقتدار میں آ کر قوم کو ترقی کی بلندیوں پر لے جائیں گے، معیشت کی سمت درست کر دیں گے، نوجوانوں کو ملازمت دیں گے، آپ کے گھر میں صاف پانی آئیگا، آپ کو صحت کی سہولت دیں گے، پورے ملک میں امن قائم کرکے دکھائیں گے، آپ کے شہر میں یونیورسٹی بنے گی اور یہ دینگے، وہ دینگے، ایسے کرینگے، ویسے کرینگے۔۔

یہ سب یقینی طور پر پرانے اور گھسے پٹے وعدے مگر ہر عام ووٹر کی ضرورت ہیں۔ پاکستان میں الیکشن کا چاند نظر آ چکا ہے اور ہر سیاسی جماعت گا، گی، گے کے کھیل میں ایک بار پھر شامل ہو چکی ہے، وعدے جو مستقبل کی نوید تو سناتے ہیں مگر وفا نہیں ہوتے، کیوں کہ انہی سیاسی رہنماؤں کے نزدیک یہ کوئی قرآن حدیث نہیں۔ ایفائے عہد کرنے کا حکم قرآن و حدیث میں موجود ہے۔ جسے پورا نہ کرنے پر سخت وعیدیں بھی آئی ہیں۔ یہ ایفائے عہد، امانت، دیانت، شرافت، ایمان داری، اعلی ظرفی، خودداری، ہمدردی، شرم، خوف، غیرت اب فقط کتابی باتیں، کھوکھلے الفاظ میوزیم میں رکھے جانے کے لائق ہیں۔ ان کا عوامی نمائندوں اور سیاسی جماتوں کے رہنماؤں سے اتنا ہی رشتہ ناطہ ہے جتنا کراچی کا امن سے۔

پچھلے 40-50 سال سے بیچے جانے والے نعرے اور وعدے ملاحظہ ہوں۔ ایک جماعت کہتی ہے پورے پاکستان کو روٹی، کپڑا اور مکان ملے گا۔ کسان کارڈ دیں گے، صحت کارڈ دیں گے، آپ کے بچوں کو مفت تعلیم دلاؤں گا، سڑکیں بنواؤں گا، ڈیم بنیں گے تا کہ اگلے برس سیلاب نا آئے اور اگر پھر بھی آ گیا تو آپ کو گھر بنا کر دیں گے۔ نوجوان یونیورسٹی سے فارغ ہوئے نہیں کہ ملازمت گھر کی دہلیز پر ہاتھ باندھے کھڑی ہوگی۔ تنخواہ ڈبل کر دیں گے۔ انکم سپورٹ پروگرام سے آپ کی غربت کو دفن کر دیں گے(انکم کہاں سے پیدا ہوگی یہ نہیں بتایا جاتا)۔

آپ کے بچے اب کبھی کتے کے کاٹنے سے نہیں مریں گے، ہر ہسپتال میں ہر دوا میسر ہوگی، ڈاکٹر اور دیگر عملہ ڈیوٹی کے وقت ہر حال میں موجود ہوگا۔ اسکولوں میں بھینسوں اور گائے کے باڑے نہیں ہوں گے، اساتذہ واقعی پڑھائیں گے، فرنیچر پورا ہوگا، بچوں سے کوئی فیس نہیں لی جائے گی، کوئی بچہ پرائیویٹ اسکول کی بھاری بھرکم فیسیں اب نہیں دے گا، پورے صوبے میں بجلی کبھی نہیں جائے گی (300 یونٹ تک بجلی بھی مفت دی جائے گی)، گیس ہر وقت دستیاب ہوگی۔ پورے صوبے کے بالعموم اور کراچی شہر کے حالات بالخصوص اتنے پرامن ہوں گے کہ غیر ملکی یہاں نہ صرف سیاحت کرنے آئیں گے بلکہ سرمایہ کاری بھی لائیں گے۔ پولیس آپ کی خادم، سرکاری ملازم عوام کے نوکر اور عوامی نمائندے عوام کے سامنے جواب دہ ہوں گے۔

ایک اور جماعت ووٹ پانے کی دوڑ میں عوام کو سرسبز باغ کی سیر کرواتے ہوئے کہتی ہے کہ ہر نوجوان کے پاس لیپ ٹاپ ہوگا، پنجاب کو آئی ٹی کی سلی کون ویلی بنا دیں گے۔ کھاد سستی ہوگی، کسان کو آسان قرض دیں گے، روٹی سستی ہوگی، دوا سستی، آٹا سستا، چینی سستی، پیٹرول سستا، دودھ سستا اور مہنگائی کو دفن کر دیں گے۔ ملک میں موٹر وے کا جال بچھا دیں گے، میٹرو ہر شہر میں چلا دیں گے، اورنج ٹرین، ریڈ ٹرین اور بلٹ ٹرین پاکستان میں دوڑیں گی۔ ووٹ کو عزت دیں گے(ووٹر کی کوئی عزت نہیں)، ڈالر سو روپے کا کر دیں گے، معیشت آسمان سے باتیں کرے گی، امن کا بول بالا ہوگا، ہر ضلع میں ہسپتال ہوگا جہاں غریبوں کا مفت علاج ہوگا، نئے ضلع اور صوبے بنائیں گے۔ اقربا پروری کا نام تک مٹا دیں گے، ملک کی تاریخ میں پہلی بار کچن کیبنٹ نہیں بنے گی۔ پولیس میں ایسی ریفارم کریں گے کہ پولیس عوام کے آگے ہاتھ بندھے کھڑی رہے گی۔ لاہور میں فوگ کا خاتمہ کر دیں گے، ڈینگی پھر کبھی سر نہیں اٹھائے گا۔ فارن پالیسی ایسی تگڑی ہوگی کہ امریکا جیسا ملک بھی دوستی کی بھیک مانگے گا۔

ایک اور مشھور اور "آزاد" جماعت کے نعرے اور وعدے ملاحظہ کریں۔ پاکستان کو مدینے کی ریاست بنا دیں گے، دنیا بھر سے لوگ روزگار کے لیے پاکستان آئیں گے، اپنے لوگوں کو 50 لاکھ ملازمتیں دیں گے۔ 30 لاکھ نئے گھر بنا کر غریبوں میں تقسیم کریں گے۔ پورا ملک کرپشن فری کر دیں گے اور کرپٹ لوگوں کا حشر تک پیچھا کریں گے۔ ڈالر 100 روپے سے بھی نیچے لے آئیں گے۔ ملک بھر کی پولیس میں ریفارمز لا کر انہیں عوام کا خدمت گار بنا دیں گے۔ پٹواری کلچر ختم کر دیں گے۔ ملک میں صرف میرٹ ہوگا اور سفارش کلچر ہمیشہ کے لیے زمین بوس کر دیں گے۔ ہماری خارجہ پالیسی ہم خود بنائیں گے۔

نوجوان پاکستان کی طاقت ہیں اور ہمارے منشور کا اہم جز، ان کی ایسی تربیت کریں گے کہ یہ پاکستان کو آسمان کی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ سوشل میڈیا ہمارا اصل ہتھیار ہوگا جس سے ملک میں ایسا دھماکہ کریں گے کہ دنیا 29 مئی کے دھماکے بھول جائے گی۔ سڑکیں، ڈیم اور میٹرو لائن سے ترقی نہیں آتی ہم ایسے کام کریں گے جو عوام دیکھ ہی نا سکے۔ اقربا پروری ایک ناسور ہے اور ہم اس کے خلاف جہاد کریں گے۔ ہمارے بانی لیڈر کی کوئی جائیداد بیرون ملک نہیں، جنہوں نے ملک لوٹ کر لوٹی ہوئی دولت باہر پارک کی ان سے حساب لیں گے۔ باہر سے لوٹا گیا عوام کا خون پسینہ کا پیسہ واپس ملک میں لائیں گے اور اپنی عوام کی قسمت 100 دن میں بدل دیں گے۔ پنجاب میں ایسا وزیراعلی لائیں گے کہ پورے صوبے کی حالت بدل کر رکھ دے گا۔

کم و بیش ہر جماعت اسی گا گی گے کا کھیل پچھلے 40 سال سے کھیل رہی ہے۔ یہ وہ دائرہ کا چکر ہے جو کبھی مکمل نہیں ہوتا نہ ہوگا۔ یہ نعرے اور وعدے الیکشن کی دکھتی رگ، عوامی نمائندوں کی ضرورت ہیں۔ یہ عوام کے کانوں میں رس گھولنے والے ہیں اور وہ من ہی من میں سمجھتے ہیں شاید اب کی بار یہ وعدے وفا ہو جائیں۔ وعدوں کا بار بار یہ ہیر پھیر سن کر آسکر وائلڈ کی ڈیوٹڈ فرینڈ کہانی یاد آتی ہے۔ devoted friend میں ایک غریب ہنس نامی کسان ہے جو اپنے باغ میں کام کرتا ہے اور بہت خوبصورت پھول بڑی محنت سے اگاتا ہے۔ ہنس کی دوستی ایک امیر شخص سے ہے (کم از کم ہنس تو یہی سمجھتا ہے) جس کا نام ملر ہے۔ یہ ایک یک طرفہ دوستی کی داستان ہے۔ اس میں ملر ہنس کی دوستی کا جائز و ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے۔ وہ اکثر ہنس کے باغ کے پھول مفت میں لے جاتا ہے اور ہنس کو اپنے روز مرہ کے گھریلو کاموں میں استعمال بھی کرتا ہے۔

ملر اکثر ہنس کو فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ اسے اپنی ویل بیرو(ہاتھ سے کھینچنے والی گاڑی) دے گا، یہ سن کر ہنس خوشی سے پھولے نہیں سماتا۔ وہ دن رات اسی خوشی میں ملر کے لیے کام کرتا رہتا ہے کہ اسے گاڑی مل جائے گی اور یوں خوشحالی اس کے دروازے پر دستک دینے لگے گی۔ کہانی کے آخر میں ہنس ملر کے ایک کام کے سلسلے میں دوسرے گاؤں کے سفر کے دوران اندھیری اور طوفانی رات میں راستہ بھٹک کر ایک گڑھے میں گر کر مر جاتا ہے۔ اس کی موت کے بعد بھی ملر اسے لوگوں کے سامنے اس طرح یاد کرتا ہے جیسے وہ اس کا سچا اور مخلص دوست ہو۔

ہمارے یہ بے باک سیاستدان اور سیاسی رہنما بھی ملر کی طرح ہمیں وعدوں اور نعروں کہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھتے ہیں اور ہم عوام بیچارے ہنس کی طرح ان کی گاڑی کے آگے آگے نعرے لگاتے ہیں، ان کی الیکشن کمپین چلاتے ہیں، بینر اور جھنڈے لگاتے ہیں، جلسوں میں جاتے ہیں، دھکے کھاتے ہیں، مار کھاتے ہیں، اپس میں گتھم گتھا ہوتے ہیں اور آخر کار بے بسی اور مفلسی کے گڑھے میں گر کر مر جاتے ہیں۔

Check Also

Siyah Heeray

By Muhammad Ali Ahmar