Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sondas Jameel
  4. Magar Kahan Tak

Magar Kahan Tak

مگر کہاں تک

بڑا رائٹر اور اداکار ایک وقت کے بعد اپنے اس لکھے اور نبھائے رول سے اکتا جاتا ہے جو اس کی پہچان بنا ہو۔ ہیمنگوئے قلم چھوڑ کے شکار پہ کیوں نکلتا ہے؟ ڈینئل لیوئس اسکرین چھوڑ کے اٹلی میں جوتے کیوں بنانے لگاتا ہے؟

ہر شوق کی انتہا ہے ہر مشغلے کی مدتِ معیاد ہے۔ کوئی شے لا متناہی نہیں کی جاسکتی پھول اگانا ٹھیک ہے مگر کب تک! ساز بجانا بہترین ہے مگر ہر وقت مشکل ہے۔ ٹریولونگ جنونی کام ہے مگر کہاں تک! شوق کا پیالہ لبالب بھر کے منھ کو آجائے تو صرف قے کی صورت بچتی ہے۔

مشاغل زندگی کا ایندھن بنتے ہوئے جسموں پر چند وقت کا مرہم ہیں مگر ایک عمر کے مشاغل دوسری عمر کا مرہم نہیں بنتے۔ ریموٹ کار سے کھیلا ہوا وقت یاد کرکے لطف لیا جاسکتا ہے، کار دوبارہ خرید کر کھیلنے کی حماقت نہیں کی جاسکتی۔ گڑیا، جس کی شادی بچپن میں کروائی تھی اس کا بڑا لڑکا کالج پاس آؤٹ ہوگیا ہوگا ایسا سوچ سکتے ہیں مگر گڑیا کے لڑکے کی شادی کے لیے دوسری گڑیا ڈھونڈنے نہیں نکل سکتے۔

شوق میں رس ختم ہو جانا مشغلے کی موت ایک جانب چند دوستیاں ایک مدت کو پہنچ کر زنگ آلود ہوجاتی ہیں مزید کھرچن پہ لوہے سمیت اکھڑ کر ہاتھ میں آنے لگتی ہیں۔ اسکول کے اس دوست کے ساتھ مزید چند منٹ نہیں بیٹھا جاسکتا جس کی سیٹ پر ہر صبح بستہ رکھ کر انتظار کیا کرتے تھے اب اس کے مزاج کا کوئی ایک پہلو بھی اپنی شخصیت سے میل نہیں کھاتا۔ اب وہ اس بھیڑ کا حصہ ہے جس سے بات نہیں کی جاتی۔

بچپن میں دیکھی اور سمجھی اپنی ہی ماں جوانی کی سمجھ میں الگ دکھتی ہے بچپن کی آنکھ سے جھیلا باپ ادھیڑ عمری پر دیکھنے پہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ بڑا بھائی اب بڑا ہوگیا ہے چھوٹی بہن اب چھوٹی نہیں رہی۔ تبدیلی رشتوں کی نوعیت نہیں بدل سکتی مگر ان کو دیکھنے کا انداز بدلتی رہتی ہے۔

شوق مشغلے اور رشتے کی منجمندگی کا احساس ہونا اور بروقت ترک کرتے رہنا ضروری ہے۔ ایکسپائری ڈیٹ سے آگے نکلی چیزیں پاس رکھی جاسکتی ہیں نگلی بھی جاسکتی ہیں مگر رسک ہے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam