Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sondas Jameel
  4. Koi Nahi Jeet Paata

Koi Nahi Jeet Paata

کوئی نہیں جیت پاتا

دو رومیٹ سو رہے ہیں۔ ہیگل اسکرین پر کھلا ہے۔ من میں ایک خیال ہے کہ زندگی فلاسفی پڑھتے ہوئے قابل رحم حد تک پریشان اور ڈپریسڈ کرنے میں لطف تو ہے، سمجھانا مشکل ہے۔

یہ دھیان ہر وقت رہتا ہے کہ خدا اس وقت کیا کر رہا ہوگا میرے دو پیپر پاس ہوگئے ہیں۔ چھوڑے ہوئے اور آگے آنے والے پیپرز ملا کر آج دیکھے ہیں تو ڈر گئی ہوں کہ نہ جاننا کس قدر سہولت میں رکھتا ہے۔ کمرے کی دیوار میں ایک مکڑی کو پناہ دی، مگر اسکا جالا صاف کردیا، نجانے کہاں سے دوسری مکڑی وہ اپنے ساتھ لے آئی۔ دونوں اس قدر اتنی دیر خاموشی سے جالے سے لپٹ کر کیسے بیٹھ سکتی ہیں، ارتقاء نے انہیں آگے کیوں نہیں دھکیلا کہ تنہائی کا ڈنک نکال کر انہیں مطمئن رکھا ہوا ہے۔

شراب کی عادت لگائی نہیں ہے، اسٹور پر انڈے خرید کر بوتلوں کو گھورتا چھوڑ آتی ہوں کہ کیا فائدہ فضول خرچی کا اور کمرے میں آکر کوستی ہوں کہ اٹھانے میں جاتا ہی کیا تھا! اقبال کی یورپی بیزاری سمجھ میں آنے لگی ہے۔ اقبال جرمنی میں گمنام پھرتا رہا۔

ایک مزید ہجرت اکسا رہی ہے مگر ہمت کے آگے عاجز ہے۔ کل آیت الکرسی دہرانے پہ پتہ لگا کہ بھولی ہوئی ہے، اب ڈر بھی تو آیت الکرسی سے آگے نکل گئے ہیں۔ سوویت یونین کے بننے سے ٹوٹنے کی ڈاکیومینٹریز یوٹیوب پر چلتی رہتی ہے۔ اسٹالن بڑا مضبوط درندہ تھا، بچیوں کی مائیں قتل کروا کر انہیں اپنے سامنے ناچتا دیکھ کر پچکارتا تھا۔ ایشیائی لوگ پرسکون تھے۔

کمرے کا حال یوں ہے کہ بہت چیزوں کی کمی لگتی ہے پردے لگانے ہیں بوتلیں ہٹانی ہیں مگر کوئی آتا تو ہے نہیں۔ ہوس محبت سے کہیں زیادہ منھ زور جزبہ ہے، دورانیہ محبت کا زیادہ ہے۔ بچے کوسوں دور بڑے ہورہے ہیں، شکلیں بدل رہے ہیں بچے بڑے ہوجاتے ہیں کیسی واہیات شکلوں میں بدل جاتے ہیں خود کو ہی دیکھ لیں کہ یہ چہرا کیسا تھا اور کیسا بن گیا۔

بکوسکی کی لائن اٹک گئی ہے کہ، "کوئی نہیں جیت پاتا، سیزر سے پوچھ لو"۔ لکھنا دماغ روشن کر دیتا ہے، بولتے ہوئے لفظ کم ملنے لگے ہیں۔ نظر پہ بڑا غرور تھا، اب دھندلی پڑ گئی ہے۔ سستی اشیاء دیکھ کر کبھی خریدنی نہیں چاہیے، کارل مارکس صیحیح کہتا تھا۔

کپڑے مہنگے ہوں اور جسم پر بھی بیٹھ جائیں تو غم کچھ دیر کے لیے نچوڑ دیتے ہیں۔

کپڑے دھونا کس قدر بے معنویت میں دھکیل دیتا ہے یعنی یہ بھی کوئی کرنے لائق کام ہے، وقت اور کاموں میں کھپانے کو کتنا کچھ ہے۔ کتنا کچھ ہے تو پھر کچھ بھی تو نہیں ہو پا رہا! کتنا کچھ نہیں ہونا چاہیے، بہت کچھ ہونے سے آدمی کتنا سر گھماتا ہے، کوئی سلیکٹ کرنے کا نہ کہہ دے، سلیکٹ کیا ہوا مل جائے۔ نیند سے بڑھ کر وقت کا ضیاع کچھ اور نہیں جاگتے رہنے سے بڑا عذاب بھی کچھ نہیں۔ روم میٹ سو رہے ہیں ماں بھی سو رہی ہوگی، ابا سورہ یسین غلط تلفظ میں پڑھ رہے ہوں گے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan